ماں کے دودھ کے فوائد: بچے کی ولادت کے بعد عورت کی چھاتیوں میں دودھ آنا شروع ہوجاتا ہے مگر دودھ آنے سے قبل اس میں ایک خاص قسم کی رطوبت خارج ہوتی ہے اس کو کلوسٹرم کہتے ہیں کلوسٹرم کے خارج ہونے کے کچھ دیر بعد دودھ آنا شروع ہوجاتا ہے۔ کلوسٹرم قدرتی طور پر نوزائیدہ بچے کی ضرورت کے عین مطابق ابتدائی غذا ہے۔ پیدائش کے ساتھ ہی بچے کو کلوسٹرم یا پہلا دودھ پلایا جائے یہ حیاتین اور مدافعتی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ بچہ کیلئے بہت مفید اور صحت بخش ہوتا ہے پیٹ صاف کرتا ہے اور طاقت پہنچاتا ہے۔ بچہ کی پیدائش کے بعد جلدازجلد بچے کو ماں کا دودھ پلانا چاہیے یا کم ازکم بچے کا منہ پستانوں کے ساتھ ضرور لگانا چاہیے خواہ دودھ اترے یا نہ اترے اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ چھاتی کو بچہ کے منہ سے لگانے سے رحم کا سکڑاؤ جلدی ہوگا اور رحم کے سکڑنے سے خون کا بہاؤ کم ہوجائے گا ماں کی توجہ جذباتی طور پر بچے کو دودھ پلانے کی طرف لگ جائے گی اس طرح وہ اپنے رحم کے سکڑاؤ کے درد کو کم محسوس کرے گی۔ بچے کا اپنی ماں کی چھاتیوں سے دودھ پینا رحم کو اپنی اصل حالت میں واپس لانے میں مدد دیتا ہے کیونکہ رحم اور پستانوں میں ایک خاص عصبی تعلق ہوتا ہے جب بچہ پستانوں کو منہ میں لے کر چوستا ہے تو عصبی تعلق کی وجہ سے جسمانی ہارمون پیدا ہوکر رحم پر اثرانداز ہونا شروع ہوجاتے ہیں رحم کے سکڑنے کے عمل میں اضافہ ہوجاتا ہے جس سے جریان خون کم ہوتا ہے جو زچہ کیلئے بہت مفید ہے۔ماںکا کا دودھ پینا بچے کو خوراک مہیا کرنے کا فطری طریقہ ہے۔ بچے کی نشوونما کیلئے ماں کے دودھ کی بڑی اہمیت ہے جو قدرت نے اس کیلئے پیدا کیا ہے اور جو اس کا پیدائشی حق ہے۔
اللہ تعالیٰ کی بچے پر رحمت:اللہ تعالیٰ نے ماں کے دودھ کو بچے کیلئے مکمل غذا بنایا ہے۔ بچے کیلئے ماں کے دودھ سے بہتر کوئی غذا نہیں‘ زندگی کے ابتدائی مہینوں میں پرورش‘ بالیدگی اور نشوونما کیلئے جو اجزا لازمی ہوتے ہیں وہ اجزا ماں کے دودھ میں موجود ہوتے ہیں اور وہ بھی ہاضمے اور انجذاب کے صحیح تناسب ہیں۔
ماں کا دودھ ہر لحاظ سے بچے کیلئے محفوظ اور غذائیت بخش ہے۔ ماں کے دودھ میں روغنیات‘ پوٹاشیم‘ لیکٹوز‘ پروٹین‘ فاسفورس‘ آئرن‘ کیلشیم‘ زنک‘ سوڈیم‘ وٹامن اے‘ بی‘ سی‘ ڈی‘ ای اور کے‘ لیکٹو فیرین‘ مینوگلوبین‘ لائسوزائم‘ فیکٹر‘ اینٹی باڈیز اور امیونٹی جیسے مفید اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ ماں کے دودھ میں شامل یہ اجزاء بچے کی نشوونما اور ابتدائی خوراک کے طور پر انتہائی مفید اور ضروری ہوتے ہیں۔
ماں کا دودھ تازہ‘ جسمانی درجہ حرارت کے مطابق غذائیت سے بھرپور اور جراثیم سے پاک ہوتا ہے‘ چھاتی کے دودھ میں بچے کی ضرورت کے مطابق صحیح صحیح مقدار میں اجزاء موجود ہوتے ہیں جو بچے کی نشوونما‘ ضرورت اور معیار کے مطابق ہوتے ہیں۔ ماں کا دودھ کا درجہ حرارت بھی انسانی جسم کے مطابق ہوتا ہے دودھ پیتے وقت بچہ ماں کے ساتھ لپٹ کر قربت‘ اپنائیت‘ پیار‘ جسمانی حرارت اور خوراک حاصل کرتا ہے جو مائیں اپنے بچوں کو اپنا دودھ پلاتی ہیں ان کے دل میں بچے سے نسبتاً زیادہ محبت ہوا کرتی ہے اسی طرح وہ بچہ بھی اپنی ماں سے زیادہ محبت کرتا ہے۔ ماں کا دودھ پینے والے بچے نفسیاتی و جسمانی طور پر تندرست و طاقتور اور ذہنی طور پر چاق و چوبند ہوتے ہیں۔ ماں کے دودھ میں کچھ ایسے اجزا شامل ہوتے ہیں جوبچے کی ذہنی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ماں کا دودھ پینے والے بچے زیادہ ذہین ہونے کے ساتھ ساتھ بیماریوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ ماں کے دودھ میں کثیر سیر شدہ شحمی تیزابیت (پولی ان سیچوریٹڈ) زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں جو بچے کے دماغ کی نشوونما کیلئے بہت ضروری اور مفید ہوتے ہیں۔ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں خون کی کمی‘ رکٹس یعنی ہڈیوں کا نرم پڑنا اور وٹامنز کی کمی کی شکایات نہیں ہوتیں۔
قوت مدافعت کا بہترین ذریعہ:ایسے بچے جو ماں کا دودھ پیتے ہیں ان میں مختلف بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت بھی زیادہ ہوتی ہے وہ مختلف بیماریوں کا کم شکار ہوتے ہیں اور ان کا ہاضمہ ٹھیک رہتا ہے اور وہ قے اور اسہال کے امراض سے بڑی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ ماں کے دودھ میں بچے کو جراثیم‘ وائرس‘ الرجی اور مختلف بیماریوں سے بچانے کیلئے قوت مدافعت ہوتی ہے اس کے علاوہ ماں کا دودھ ماں کی چھاتیوں سے براہ راست بچے کے منہ میں جاتا ہے جس کی وجہ سے انفیکشن کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
بیماریوں سے بچاؤ کا بہترین ذریعہ:ماں کی چھاتیوں سے دودھ پینے والے بچوں میںمعدے اور انتڑیوں کی بیماریاں کم ہوتی ہیں کیونکہ ماں کا دودھ اجزاء کی نوعیت کے پیش نظر آسانی سے ہضم ہونے والی غذا ہے۔ ماں کے دودھ میں انفیکشن کا مقابلہ کرنے والے جو اینٹی باڈیز پائے جاتے ہیں وہ بچوں کیلئے امراض تنفس کا امکان بہت کم کردیتے ہیں۔
بچوںکو دودھ پلانے کے فائدے: جو عورتیں بچے کو اپنا دودھ پلاتی ہیں ان کیلئے چھاتی کے سرطان کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ دودھ پلانے کے دورانیے میں ماں کے پٹھے مضبوط ہوجاتے ہیں اور فالتو چربی اور موٹاپا کم ہوجاتا ہے۔ جو بچے عمر کے شروع کے عرصہ میں زیادہ سے زیادہ ماں کا دودھ پیتے ہیں ان کے بعد کی عمر میں موٹاپے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ ماں کے دودھ میں پروٹین (ایڈیبیو نکٹین) موجود ہوتی ہے جو بچے کوموٹاپے سے بچانے میں مددگار ہوتی ہے مذکورہ پروٹین بدن میں چربی کو ختم کرنے کا عمل انجام دیتی ہے ماں کے دودھ میں اس پروٹین کی موجودگی آئندہ عمر میں بچے میں موٹاپے کو روکنے میں مددگار ہوسکتی ہے۔ ابتدائی عمر میں جب بچے کی نشوونما تیزی سے ہورہی ہوتی ہے اس وقت ایڈیبیونکٹین پروٹین کی وافر مقدار میں ملنا بڑی عمر میں بیماری سے بچاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔ ماں کے دودھ میں لیپٹن نامی ایک پروٹین ہوتی ہے جو جسم میں موجود چربی کو قابو میں رکھتی ہے۔ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں نزدیک کی نظر کی کمزوری کی بیماری مائیونیا لاحق ہونے کے خطرات کم ہوتے ہیں۔ ماں کے دودھ میں پائے جانے والا جزو ڈی ایچ اے بچوں میں ابتدائی طور پر بصارت کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے بالخصوص آنکھ کے گولے کی نشوونما کیلئے یہ جزو بہترین ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں