اگر کوئی شخص سچے دوستوں کی کمی سے مایوس ہوگیا ہو تو سب سے پہلے اس سے یہ پوچھا جانا چاہیے کہ آپ کی مایوسی کی وجہ یہ تو نہیں کہ آپ کے کسی نام نہاد دوست نے آپ کومایوس کردیا ہو؟
اگر کوئی آدمی بڑے فخر کے ساتھ یہ کہتا ہے ’’میرا کوئی دوست نہیں‘‘ اس سے اس کے کہنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ میرا کوئی قابل اعتماد ساتھی نہیں‘ ہم دنیا میں اکیلے رہ کر ہی جیت حاصل کرنے کی خواہش کرتے رہے ہیں‘ ہم کسی پر اعتماد نہیں کرتے۔ اتنی بڑی دنیا میں کوئی آدمی اکیلے رہنے پر فخر کرتا ہے‘ یہ بات فضول نہیں ہوسکتی‘ ایسے آدمی کے دل میں اگر جھانکا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ وہی آدمی ہے جو دوست بنانے کا خواہشمند تو ہے مگر دوستی کی ذمہ داری سے بری رہنا چاہتا ہے۔ اس طرح کے لوگوں کی چھان بین کرنے سے جو نتائج برآمد ہوئے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں: ’’اس طرح کے لوگوں میں دوسروں سے تعاون کرنے کی عادت کا شروع ہی سے ارتقا نہیں ہوتا‘ اس لیے وہ بچپن ہی سے شرمیلے ہوتے ہیں‘ اس وجہ سے انجان لوگوں سے گھبراتے رہتے ہیں۔ بالغ ہونے پر بھی کسی نئے آدمی کو برداشت نہیں کرسکتے۔ دوستی کا ہاتھ بھی وہ اسی وجہ سے نہیں بڑھاتے کہ کہیں جھٹک نہ دیا جائے۔ مگر جب دوسرے لوگوں کومحفلوں میں قہقہے لگاتے دیکھتے ہیں تو یہ جھینپ مٹانے کے واسطے کہہ اٹھتے ہیں کہ دوست خود غرض ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ بہت زیادہ مصروف رہنا شروع کردیتے ہیں اس کے بعد مصروفیت میں ان کو مزہ آنے لگتا ہے کہ وہ دوستوں کیلئے وقت ہی نہیں نکال سکتے۔ اس وقت مصروف رہنا‘ ان کیلئے دوست نہ بناسکنے کی وجہ بن جاتا ہے۔ وہ کہنے لگتے ہیں: ’’دوست وقت برباد کرنے والے ہوتے ہیں‘‘
یہ وہی آدمی ہیں جو دوستوں سے بدظن ہوکر دوستوں کیلئے جمع شدہ پیار کو کسی بھی نزدیک آدمی پر لٹانے کیلئے تیار ہوجاتے ہیں اگر کوئی نہ ملے تو کتے‘ بلیاں پال کر ان کی خدمت میں پیار میں مست ہوجاتے ہیں۔ دوستی کی اہمیت سے کوئی کتنا بھی انکار کرے مگر دوستوں کی ضرورت ہر ایک کو پڑتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں