سب سے بہتر درود شریف
ایک عاشق رسول ﷺ کو مدینہ منورہ میں سرکار دو عالم ﷺ اور سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ اس نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ سب سے بہتر درود کونسا ہے جو آپ ﷺ پر پڑھا جائے جس پر سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ درود شریف یہ ہے ان کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَرَسُوْلِکَ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ اَزْوَاجِہٖ وَ ذُرِّیٰتِہٖ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ اَزْوَاجِہٖ وَذُرِّیٰتِہٖ کَمَابَارَکْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ فِی الْعَالَمِیْنَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ اوراَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَابَارَکْتَ عَلٰی سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ سَیِّدِنَا اِبْرَاھِیْمَ فِی الْعَالَمِیْنَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
(خزانہ درود و سلام صفحہ 42،43)
اس کو درود ابراہیمی کہتے ہیں کیونکہ اس میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اسم گرامی آتا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اکثر مقامات پر امت مسلمہ کیلئے خاص دعائیں مانگی ہیں۔ خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت جو مؤثر دعا کی ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ علیہ السلام کو نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی ﷺ سے بے پناہ عقیدت و محبت تھی۔ اسی عقیدت و محبت کے بدلے میں امت محمدی ﷺ کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ خاندان ابراہیمی کی شکل میں بیان فرمایا ہے اس درود شریف سے خاندان ابراہیم علیہ السلام کے حق میں پانچوں نمازوں میں دعا کیا کرو۔ لہٰذا اس دعا کو حضور اقدس ﷺ نے درود ابراہیمی علیہ السلام کی شکل میں بیان فرمایا
اور اس درود شریف سے خاندان ابراہیم علیہ السلام سے محبت کا اظہار ہوتا ہے اور اسی محبت کی بناء پر حضور اکرم ﷺ نے اپنے بیٹے کا نام ابراہیم رکھا تھا۔شب معراج میں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضور نبی کریم ﷺ سے عرض کیا تھا کہ یارسول اللہ ﷺ اپنی امت کو میرا سلام کہنا۔ اس سلام کے جواب میں حضور ﷺ نے درود ابراہیمی میں ان پر سلام پیش کیا ہے۔یہ درود تمام درودوں سےا فضل ہے کیونکہ اس کے الفاظ حضور انور ﷺ کے ارشاد فرمودہ ہیں۔ اس کا کثرت سے ورد کرنا رزق کی تنگی کو دور کرتا ہے اور مال و اسباب میں برکت پیدا ہوجاتی ہے۔ اللہ کی رحمت و خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔ حضور اکرم ﷺ کی شفاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس درود شریف کی ایک مختصر شکل یہ ہے۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔ اَللّٰھُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَابَارَکْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ۔
اونٹ اور درود شریف
ایک بار حضور نبی اکرم ﷺ مومنین کو صدقہ کی تلقین فرمارہے تھے کہ ایک اعرابی آپہنچا جس کے پاس بڑا خوبصورت اونٹ تھا۔ بڑا خوش رفتار اور خوش خرام۔ اس نے اسے ایک جگہ کھڑا کردیا۔ سحری کے وقت جب حضور اکرم ﷺ گھر سے نکلے تو یہ اونٹ فصیح و بلیغ انداز میں پڑھ رہا تھا۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَازَیْنَ الْقِیَامۃِ‘ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاخَیْرَ الْبَشَرِ‘ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَافَاتِحَ الْجَنَانِ‘ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاشَافِعَ الْاُمَمِ‘ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاقَائِدَ الْمُؤمِنِیْنَ فِی الْقِیَامَۃِ اِلَی الْجَنَّۃِ‘ اَلسَّلَامُ عَلَیْک یَارَسُوْلَ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔
حضور ﷺ نے یہ کلمات سنتے ہی اونٹ کی طرف توجہ فرمائی اور اس کا حال پوچھا تو وہ کہنے لگا۔ یارسول اللہ ﷺ میں اس اعرابی کے پاس تھا وہ مجھے ایک سنسان جنگل میں باندھ دیا کرتا۔ رات کے وقت جنگل کے جانور میرے اردگرد جمع ہوجاتے اور کہتے ’’اسے نہ چھیڑنا یہ حضور ﷺ کی سواری ہے‘‘ میں اس دن سے آپ ﷺ کے ہجر و فراق میں تھا۔ آج اللہ نے احسان فرمایا ہے کہ آپ ﷺ تک پہنچا ہوں۔ آپ ﷺ اونٹ کی یہ باتیں سن کر بہت خوش ہوئے اور اس کی طرف زیادہ التفات فرمانے لگے اور اس کانام ’’غضبا‘‘ رکھا۔
اونٹ اور عشق رسول ﷺ
ایک روز غضبا نے کہا یارسول اللہ ﷺ مجھے آپﷺ سے ایک درخواست کرنی ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا وہ کیا۔ عرض کی! آپ اللہ سے یہ بات منظور کرادیجئے کہ جنت میں آپ ﷺ کی سواری بنایا جائے۔ دوسری بات یہ کہ مجھے آپ ﷺ کے وصال سے پہلے موت آجائے تاکہ میری پشت پر کوئی دوسرا سواری نہ کرسکے۔ آپ ﷺ نے اسے یقین دلایا کہ تمہاری پشت پر کوئی سواری نہ کرے گا میرے سوا۔
جب حضور نبی کریم ﷺ کے وصال کا وقت قریب آیا تو آپ ﷺ نے حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو بلا کر وصیت کی کہ غضبا پر میرے بعد کوئی سواری نہ کرے کیونکہ میں نے اس سے عہد کیا ہوا ہے۔ بیٹی! تم خود اس کی دیکھ بھال کرنا۔ آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد اونٹ نے کھانا پینا چھوڑ دیا اور آپ ﷺ کے فراق میں گم سم رہنے لگا۔
ایک رات حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا اس اونٹ کے نزدیک سے گزریں وہ اونٹ آپ رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر یوں گویا ہوا ’’اے رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی! جب سے میرے آقا و مولاﷺ کا وصال ہوا ہے میں نے گھاس کھانا اور پانی پینا چھوڑ دیا ہے۔ خدا کرے مجھے جلد موت آجائے کیونکہ مجھے اس زندگی سے حضورﷺ کی غلامی زیادہ پسند ہے۔ میں حضور ﷺ کی خدمت میں جارہا ہوں‘ اگر آپ کا کوئی پیغام ہوتو میں حضورﷺ کی خدمت میں پہنچادو۔ حضرت فاطمۃ الزہرا؍ء رضی اللہ عنہا اونٹ کی باتیں سن کر بہت مغموم ہوئیں اور رونے لگیں اور پیار سے اپنے ہاتھ اونٹ کے چہرے پر ملنے لگیں۔ کہتے ہیں کہ اسی حالت میں اونٹ نے جان دے دی۔ علی الصبح حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے اس کیلئے کفن تیار کرایا اور ایک گہرا سا گڑھا کھدوا کراسے دفن کردیا۔ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا اونٹ کے مرنے کے تین دن بعد اس گڑھے پر تشریف لائیں اور قبر اکھاڑنے کا حکم دیا مگر اس گڑھے میں اونٹ کا نام و نشان نہ تھا۔ گوشت پوست اور ہڈیاں سب کچھ غائب تھا۔ (معارج النبوت‘ حصہ سوم‘ صفحہ 201)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں