دور حاضر میں ہماری مصروفیات اتنی بڑھ گئی ہیں کہ ہر وقت کوئی نہ کوئی کام اور ذمہ داری مسلط رہتی ہے۔ آرام و سکون ہم سے رخصت ہوچکا ہے اور ہمہ وقت ہم اپنے آپ کو تھکا تھکاسا محسوس کرتے ہیں۔ بعض لوگ اپنی تھکاوٹ کا سبب غیرمعمولی محنت و مشقت کو قرار دیتے ہیں‘ حالانکہ یہ سوفیصد درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو کام کرنے کی لامحدود صلاحیت عطا کی ہے۔ بشرطیکہ وہ بوجھ اٹھانے یا دیگر محنت مشقت والے کاموں میں اپنے جسمانی اعضاء کو ایک حد تک استعمال کرے۔ اصل میں تھکاوٹ اس وقت محسوس ہوتی ہے جب کوئی کام کرتے کرتے طبیعت اکتا جاتی ہے اور پھر اس کام میں جی نہیں لگتا۔
تھکاوٹ کا اصل سبب: اس طرح اس تھکاوٹ کا تعلق جسم سے زیادہ ذہن سے ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں کام کرتے وقت اگر دماغ کو کچھ سکون پہنچالیں تو جلد تھکاوٹ محسوس نہیں ہوگی۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے دماغ سے وہ تمام منفی خیالات دور کرلیے جائیں جو افسردگی پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔ عام طور پر ہر شخص ایسا ہی کام کرنا چاہتا ہے جس میں اس کا دل لگتا ہو‘ اس قسم کا کام وہ زیادہ بہتر طریقے سے سرانجام دے سکتا ہے۔ لیکن اس دنیا میں ہم تمام باتیں اور کام اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق نہیں کرسکتے۔ بعض اوقات ہمیں ایسے کاموں کے کرنے پر بھی مجبور ہونا پڑتا ہے جن کو ہم ناپسند کرتے ہیں کام خواہ کتنے ہی معمولی کیوں نہ ہوں نفرت اور ناپسندیدگی کی وجہ سے ہمارے لیے بوجھ بن جاتے ہیں اور ہم جلد ہی تھک جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ تھکاوٹ جسمانی نہیں بلکہ ذہنی ہوتی ہے اور اسے دور کرنے کا واحد حل یہ ہے کہ دماغ کو کچھ آرام اور سکون پہنچانے کی کوشش کی جائے اعصاب کو ڈھیلا چھوڑ دیا جائے اس کیلئے کچھ دیر تک بغرض آرام کرسی یا بستر پر پاؤں پھیلا کر لیٹنا مفید ثابت ہوتا ہے۔ تھکاوٹ دور کرنے میں کھیلوں کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ دماغ و اعصاب کو آرام پہنچانے کیلئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ کوئی ایسا کھیل کھیلا جائے جس میں طاقت کم سے کم صرف ہو اور تفریح زیادہ سے زیادہ حاصل ہو۔ ماہرین کی طویل تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ کھیلنے سے اعصابی تناؤدور ہوجاتا ہے کیونکہ کھیل جذباتی گھٹن کے اخراج میں معاون ہوتے ہیں۔ مقابلے کے کھیلوں میں نہ صرف دلچسپی کا عنصر زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان کی وجہ سے دوسرے لوگوں سے ملنے جلنے اور بہتر تعلقات قائم کرنے کا بھی موقع ملتا ہے۔ کھیلتے وقت ذہن سے ہر طرح کے منفی خیالات نکل جاتے ہیں اور زندگی سے ایک نئی دلچسپی پیدا ہوجاتی ہے لیکن اس میں یہ احتیاط لازم ہے کہ آپ اپنے لیے جو کھیل منتخب کریں وہ ایسے ہوں کہ جن میں آپ صحیح معنوں میں دلچسپی لے سکیں اور اپنی تھکاوٹ دور کرسکیں۔ اگر آپ بھاگ دوڑ یا جسمانی محنت مشقت کا کام کرتے ہیں تو ایسے کھیل کا انتخاب کریں جس میں جسمانی مشقت نہ کرنی پڑے۔ اسی طرح آ پ دماغی کام کرتے ہوں توآپ کیلئے ایسے کھیل مناسب رہیں گے جن سے کچھ ہلکی ورزش بھی ہوجائے اورآپ کو کھلی فضا میں رہنے کا موقع ملے۔
بعض لوگ جو ایک مدت تک کسی ملازمت پر فائز رہنے کے بعد جب ریٹائرڈ ہوتے ہیں تو سالہا سال کی مصروف زندگی کے بعد جب بیکاری کا دور آتا ہے تو یہ بیکاری انہیں ذہنی طور پر اتنا تھکا دیتی ہے کہ وہ زندگی بھر کام کرتے ہوئے اتنا نہیں تھکے ہوتے۔ ایسے افراد کیلئے ضروری ہے کہ وہ کوئی نہ کوئی مشغلہ اختیار کرلیں تو یہ ذہنی تھکاوٹ ان پر مسلط نہیں ہوگی۔ طبیعت کو بہلانے اور مصروف رکھنے کیلئے عبادت الٰہی و ذکر و اذکار کے علاوہ ڈاک ٹکٹ‘ سکے‘ پرندوں کے پر‘ دیا سلائیوں کی خالی ڈبیاں‘ ویوکارڈز‘ بینک نوٹس اور دیگر اشیاء جمع کرنا بہترین مشاغل ہیں۔ عمر اور حالات کے مطابق مشاغل میں تبدیلی بھی لائی جاسکتی ہے۔ مشغلہ بذات خود کوئی مقصد نہیں ہے۔ اصل مقصد ذہنی تھکاوٹ دور کرنا اور زندگی سے دلچسپی برقرار رکھنا ہے اس مقصد کیلئے جب تک کوئی مشغلہ معاون ثابت ہوتا ہو تو ٹھیک ہے بصورت دیگر اسے ترک کرکے کوئی اور مشغلہ اختیار کرلینا چاہیے۔
جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ کو دور کیسے کیا جائے؟
جسمانی اور ذہنی دونوں قسم کی تھکاوٹ کو دور کرنے کیلئے نیند بے حد ضروری ہے۔ ہماری بہت سی اعصابی بیماریوں کا ایک علاج اچھی اور پرسکون نیند بھی ہے۔ اچھی نیند کیلئے ضروری ہے کہ ماحول پرسکون اور بستر آرام دہ ہو۔ سوتے وقت پریشان کن خیالات ذہن سے نکال دینے چاہئیں۔ ایک عام آدمی کیلئے چھ سے آٹھ گھنٹے کی نیند کافی ہوتی ہے۔ بہت سے لوگوں کو معاشی پریشانیوں یا کسی اور وجہ سے نیند جلد نہیں آتی اور وہ بستر پر پڑے دیر تک کروٹیں بدلتے رہتے ہیں ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ بستر پر کروٹیں بدلنے کی بجائے اپنے ہاتھ پاؤں پوری طرح پھیلائیں اس طرح اعصابی تناؤ دور ہوجانے سے انہیں بہت جلد نیند آجائے گی۔ ہاتھ سینے پر رکھ کر اور پاؤں سکیڑ کر سونے سے جسم اور اعصاب کو پوری طرح سکون حاصل نہیں ہوپاتا اس لیے اس حالت میں سونے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اعصابی تناؤ‘ ذہنی و جسمانی تھکاوٹ‘ ضعف دماغ اور ذہنی سکون کیلئے ذیل میں صدیوں پرانا ایک نسخہ تحریر کیا جارہا ہے جس کی افادیت کے طب قدیم و جدید کے معالجین معترف ہیں۔مغز بادام پانچ عدد‘ مغز تخم کدو شیریں‘ تخم کاہو‘ تخم خشخاش‘ تل سفید 3گرام۔ پانی یا دودھ کے ہمراہ تمام اشیاء کو باریک پیس لیں یا بلینڈر میں بلینڈ لیں اور حسب ضرورت پانی یا دودھ کا اضافہ کرکے چھان لیں اور کسی شربت یا چینی سے میٹھا کرکے یا بغیر میٹھا کیے صبح خالی پیٹ استعمال سے دماغ و نظر کو طاقت حاصل
ہوتی ہے۔ اعصابی تناؤ تھکاوٹ اور بے خوابی دور ہوکر مکمل سکون حاصل ہوتا ہے۔
حکیم قاضی ایم اے خالد
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں