کدو سے مشابہ مگر جسامت کے اعتبار سے اس سے بہت چھوٹے چھوٹے گول مٹول اور چمکدار سبز زردی مائل رنگ کی حامل یہ ترکاری کہ جس کے اوپر سفید باریک باریک روئیں ہوتی ہیں‘ ٹینڈے کہلاتی ہے۔ یہ موسم گرما کی کئی خرابیوں کے حل کیلئے ابتداء سے انتہا تک موسم کے ساتھ ساتھ پائی جاتی ہے۔ موسم گرما میں صفراوی اور دموی مزاج کے حامل افراد کیلئے یہ عطیہ خداوندی ہے۔ مگر بلغمی مزاج کے حامل افراد جو برودت معدہ میں بھی مبتلا ہوں کیلئے مفید نہیں ہے۔
ٹینڈے کے فوائد:ٹینڈے صفراوی مزاج رکھنے والے اصحاب میں صفرا کی تیزی وحدت کو کم کرکے ان کے جسم میں پائی جانے والی خشکی و گرمی اور اس کے عوارضات مثلاً پیاس کی زیادتی‘ گرمی کے سبب دماغی بوجھل پن‘ اعصاب کی خستگی و کمزوری اور جسمانی لاغری کے ازالہ کا سبب بنتے ہیں۔ ایسے افراد کے چہرہ پر ٹینڈوں کے مسلسل استعمال سے تروتازگی پیدا ہوجاتی ہے۔ موسم گرما میں چونکہ گرم مزاج کے حامل افراد کیلئے گوشت کا استعمال منع ہوتا ہے اس لیے انہیں گوشت کیساتھ ٹینڈے ملانے کی نصیحت کی جاتی ہے کیونکہ اس سے گوشت کی حدت کو کم کرکے ان کیلئے فائدہ مند اور لذیذ سالن تیار کیا جاسکتا ہے۔
موسم گرما کی مخصوص حدت کے ساتھ جب بخار کی حرارت غریبہ بھی شامل ہوجاتی ہے تو سخت بے چینی اور گھبراہٹ ہوتی ہے۔ چنانچہ بخار کی شدت سے بخارات دماغ کی طرف اٹھ کر ہذیان کی کیفیت پیدا کردیتے ہیں تومریض بہکی بہکی اور بے معنی باتیں کرتا ہے۔ ان حالات میں بھی ٹینڈوں کی مسیحائی کام آتی ہے۔ چنانچہ مریض کے پاؤں‘ ہاتھ اور تالو پر ان کا ملنا اور غذا میں بطور ترکاری استعمال کرنا ان حالات میں بہت نفع بخش ثابت ہوتا ہے۔ ٹینڈے اپنی برودت یعنی سردی کے باعث بخار کی حدت اور تیزی کو کم کردیتے ہیں۔ نیز مقوی ہونے کے سبب دماغ و اعصاب کو کسی قدر تقویت بھی دیتے ہیں۔ یہ موسم گرما میں گرم امراض اور کمزور و نحیٖف افراد کیلئے بہترین غذا ور دوا بھی ہیں۔ نیز تر ہونے کی وجہ سے دماغ کی رطوبت وقوت اور دل کو فرحت دے کر سر کی خشکی کو دور کرتے ہیں۔ نیز دماغی خشکی کے سبب ہونے والے درد سر کیلئے بھی یہ بہت مفید ہیں۔
موسم گرما فشار الدم اعلیٰ کے مریضوں کیلئے شدید پریشان کن موسم بن جاتا ہے کیونکہ اس موسم میں ان میں سانس کا پھولنا‘ حرکت قلب کا تیز ہونا‘ مسلسل گھبراہٹ‘ بے چینی‘ پیاس کی زیادتی اور فشار الدم کی زیادتی عارض ہوکر بہت تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے۔ ان مریضوں کیلئے بھی ٹینڈے کی سبزی صحت افزا خوراک کی حیثیت رکھتی ہے۔ یعنی ٹینڈے کی خصوصیات سے فشار الدم کے مریض بھی قابل قدر فوائد حاصل کرکے موسم گرما کی چلچلاتی دھوپ میں سکھ کا سانس لیتے ہیں۔
بلغمی مزاج افراد کیلئے دیگر سرد ترکاریوں اور غذاؤں کی طرح یہ بھی مضر ہیں مگر جب انہیں بھی زائد گرمی آن دبوچے تو ان کا استعمال نقصان دہ نہیں ہوتا۔ بلغمی مزاج کے حامل افراد اگر اس کے سالن میں زیرہ سیاہ اور کالی مرچ کا نہایت باریک سفوف شامل کرلیں تو کسی قسم کی مضرت کا اندیشہ نہیں ہے۔
اب تک جن ٹینڈوں کے طبی فوائد کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ان فوائد کے حصول کیلئے ضروری ہے کہ ٹینڈے تازہ اور نرم ہوں۔ ان کے گودے میں سخت قسم کے بیج نہ بنے ہوں‘ باسی‘ سخت اور پختہ ٹینڈوں سے ان فوائد کی توقع رکھنا عبث ہے۔
ٹینڈے کا استعمال امراض سے بچاؤ کا سبب
جدید تحقیقات کی رو سے اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس میں پائے جانے والے اجزاء خصوصاً حیاتین ج اور کیلشیم کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ اس سے دانتوں اور ہڈیوں کو خصوصی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ حیاتین ج کی کمی سے پیدا ہونیوالے امراض سکروی وغیرہ میں اس کا استعمال مفید ہے۔ دانتوں و مسوڑھوں کے نقائص میں بھی ٹینڈے مفید ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں