خواتین کا مرغوب پھل: ’’فالسے لے لو‘ کھٹا مٹھا فالسہ آگیا‘‘ فائزہ کے کانوں سے فالسے والے کی آواز ٹکرائی تو بے اختیار اس کے منہ میںپانی بھرآیا‘ وہ جھٹ دروازے کی جانب لپکی اور خوانچے والے کو روک کر فالسے خرید لیے۔ انہیں دھویا‘ نمک چھڑکا اور مزے لے کرکھانے لگی۔ آدھے فالسوں کا شربت بنالیا جو ذائقے اور تاثیر میں لاجواب ہوتا ہے۔ اسے گرمی میں ٹھنڈا ٹھنڈا شربت پی کر سکون آگیا۔ اب تو فائزہ مہمانوں کی تواضع بھی اسی شربت سے کرنے لگی ہے۔
فالسہ گرم موسم کا خاص تحفہ ہے۔ یہ پھل تھوڑے عرصے کیلئے دستیاب ہوتا ہے اور گرم ملکوں میں پیدا ہوتا ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں چھوٹے جھاڑی نماپودے پر لگنے والے فالسے اور دوسرے بیس پچیس فٹ اونچے درخت سے حاصل ہونے والے فالسے۔ پہلی قسم کے فالسے بہت میٹھے ہوتے ہیں اسے شربتی فالسہ کہتے ہیں۔ دوسری قسم میں مٹھاس کے ساتھ مزے دار ترشی کا ذائقہ بھی پایا جاتا ہے۔ دونوں قسم کا پھل ابتداء میں سبز رنگ کا ہوتا ہے اور ذائقہ کسیلا۔
اس کے بعد یہ سرخی مائل رنگت اختیار کرتے ہیں اور پھر پک کر سیاہی مائل ہوجاتے ہیں۔ فالسے میں نشاستہ‘ لحمیات‘ فولاد‘ پوٹاشیم‘ کیرٹین‘ آیوڈین اور چونے کے اجزاء پائے جاتے ہیں۔ اس میں وٹامن اے‘ بی اور سی میں بھی موجود ہیں۔ ایک پاؤ فالسے میں ایک روٹی کے برابر غذائیت ہوتی ہے۔
اس کے ذائقے کی وجہ سے خواتین اور بچے اسے بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ مزیدار ہونے کے ساتھ یہ بہت مفید بھی ہیں۔ موسم گرما میں فرحت دیتا ہے۔ اس کا مزاج سرد اور تر ہے جن مریضوں کو جگر کی گرمی اور آنتوں کی خشکی کی وجہ سے دائمی قبض رہتی ہو‘ وہ صبح کے وقت فالسے چوس چوس کر گٹھلیوں سمیت کھائیں اس سے خاصا افاقہ ہوتا ہے۔ یہ چڑچڑاپن بھی دور کرتا ہے اور پیاس کی شدت میں کمی کرتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے فالسے بہت مفید ہیں۔ اسے کھانے سے جلد کی چمک اور تازگی میں اضافہ ہوتا ہے۔
گرمی کے تیز بخار میں ایک چھٹانک فالسہ آدھا کلو ٹھنڈے پانی میں مدھانی سے رگڑ کر اس میں چینی ملا کر گھونٹ گھونٹ پلاتے رہنے سے بخار‘ بے چینی اور اضطراب کم ہوجاتا ہے۔
فالسے کا اسکوائش: فالسے آدھا کلو‘ گلاب کی پتیاں ایک پاؤ‘ چینی تین پاؤ‘ پانی بارہ گلاس۔ترکیب: فالسے کو پانی میں ڈال کر رات بھر کیلئے رکھ دیں۔ صبح اسے پانی ہی میں مسل لیں اور گٹھلیاں الگ کرلیں۔ اب اسے چھان لیں اور فالسے کے پانی میں گلاب کی پتیاں اور چینی ڈال کر پکائیں۔ جب دو تارتگ گاڑھا ہوجائے تو ٹھنڈا کرکے بوتلوں میں بھرلیں۔ گرمیوں میں یہ اسکوائش بہترین ثابت ہوتا ہے‘ فرحت بخش ہونے کے ساتھ شفاء بخش بھی ہے۔ فالسے بھگوتے وقت اگر مٹی کا برتن استعمال کیا جائے تو زیادہ مناسب ہوگا۔
فالسے کا اچار: اچار ڈالنے کیلئے کچاپکا فالسہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ الگ سے بھی ڈالا جاتا ہے اور دیگر سبزیوں مثلاً لسوڑھے وغیرہ کے ساتھ ملا کر بھی اس کا اچار تیار کیا جاسکتا ہے۔ اچار بنانے کا طریقہ یہ ہے:۔ فالسے‘ آدھ پکے آدھا کلو‘ نمک حسب منشاء‘ مرچ حسب منشاء‘ کلونجی آدھا چمچ‘ رانی ایک چمچ‘ میتھرا ایک چمچ‘ سونف ایک چمچ‘ تیل حسب ضرورت۔
ترکیب: تمام مصالحے چن کر صاف کریں۔ انہیں ہلکا سا کوٹ لیں اور یکجان کرکے فالسوں میں شامل کردیں۔ تھوڑا سا تیل ڈال دیں تاکہ مصالحہ فالسوں سے چپک جائے۔ اب اسے گلنے کیلئے چھوڑ دیں۔ دو تین دن بعد مصالحہ رچ جائے اور فالسے کچھ نرم ہوجائیں تو اس میں تیل شامل کردیں اسے ایک دو دن دھوپ لگوائیں اور بوتلوں میں بھرلیں یا پھر مرتبان میں ڈال لیں۔ اچار کو ہمیشہ لکڑی کی ڈوئی سے ہلانا چاہیے ورنہ یہ خراب ہوسکتا ہے۔ تیل کی جگہ اچار میں سرکہ بھی ڈالا جاسکتا ہے۔ سرکے والا اچار بھی بہت لذیذ ہوتا ہے۔
فالسے کی چٹنی: آم‘ آلوبخارے اور املی کی چٹنی کی طرح فالسے کی چٹنی بھی بہت خوش ذائقہ ہوتی ہے۔ اسے بنانے کا طریقہ یہ ہے:۔فالسے آدھا کلو‘ چینی تین پاؤ‘ نمک حسب ذائقہ‘ سرکہ دوکھانے کے چمچ‘ پانی چھ گلاس۔ترکیب: دیگچی میں پانی اور فالسے ڈال کر اسے پکنے کیلئے رکھ دیں۔ جب فالسے گلنے لگیں اور پانی آدھا رہ جائے تو اس میں چینی ڈال دیں۔ تھوڑا سا نمک شامل کریں اور گاڑھا ہونے تک پکائیں۔ اس میں سرکہ بھی ڈال دیں۔ یہ دیکھنے میںسوکھے آلوبخارے کی چٹنی جیسی لگتی ہے اور مزے اور فوائد میں بے مثال ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں