اچانک ایک اجنبی بغیر اجازت دربار میں آیا اور دربار میں ادھر ادھر کچھ تلاش کرنے لگا‘ حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ جو دربار میں اپنے مقدمات میں مشغول تھے دربار میں ایک اجنبی کے بغیر اجازت آنے اور آداب شاہی بجالانے کے بجائے بے تکلفی سے ادھر ادھر کچھ تلاش کرنے پر ناراض ہوئے اور بولے تم کون ہو؟ یہاں بغیر اجازت کیوںداخل ہوئے اور پھر یہاں کیا تلاش کررہے ہو؟ اس اجنبی نے شخص نے جواب دیا کہ میں ایک راہگیر ہوں اور ایک رات قیام کی جگہ تلاش کررہا ہوں۔
حضرت ابراہیم بن ادھم بہت خفا ہوئے اور بولے احمق آدمی ہو‘ یہ ہمارا دربار ہے یا کوئی سرائے ہے اجنبی نے بہت سادگی سے جواب دیا واقعی یہ آپ کا دربارنہیں ہے‘ سرائے ہے۔ حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ کیا تمہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے‘ دربار کی آن بان شان نہیں دکھائی دے رہی ہے‘ اس کو سرائے سمجھ رہے ہو۔ اجنبی نے پھر بھولے پن سے سوال کیا کہ آپ سے پہلے یہاںکون مقدمات طے کرتا تھا؟ حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ میرے ماموں… اجنبی نے سوال کیا وہ کہاں چلے گئے؟ حضرت نے کہا کہ وہ اس دنیا سے انتقال کرگئے۔ اجنبی نے سوال کیا کہ آپ کے ماموں سے پہلے یہاں دربار میں کون رہتا تھا؟ حضرت نے کہا کہ ان کے والد‘ اجنبی نے پھر سوال کیا کہ ا ٓپ کے ماموں کے والد کہاں چلے گئے؟ بولے کہ وہ بھی داعی اجل کو لبیک کہہ کر دنیا سے رخصت ہوگئے۔ اجنبی نے پھر سوال کیا کہ آپ کے ماموں کے والد سے پہلے کون یہاں پر عدالت لگایا کرتا تھا؟ حضرت نے جواب دیا کہ ان کے والد۔ پھر اجنبی نے سوال کیا کہ وہ یہاں کیوں نہیں رہے؟حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ ان کا بھی انتقال ہوگیا۔ اجنبی نے بڑی سنجیدگی سے جواب دیا کہ ایک آتا ہے کچھ روز رہتا ہے چلا جاتا ہے۔ پھر دوسرا آتا ہے وہ کچھ روز رہتا ہے چلا جاتا ہے‘ پھر تیسرا آتا ہے چلا جاتا ہے‘ یہ سرائے نہیں تو پھر اور کیا ہے اور آپ اس سرائے کو اپنا دربار سمجھتے ہیں‘ حالانکہ آپ کو خوب معلوم ہے کہ آپ کو بھی اس مزے کو چھوڑ کر جانا ہے اور چھوڑ کر جانا بھی آپ کے اختیار میں نہیں۔ کب مالک سے دربار خالی کرنے کا حکم ہوجائے بلکہ وہ ملک الموت سے آپ کو گرفتار کرالے‘ ایک پل کا اطمینان نہیں ہے پھر بھی آپ اس فانی سرائے کو اپنا دربار سمجھ رہے ہیں اور مجھے احمق کہہ رہے ہیں۔
حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ یہ سن کر زارو قطار رونے لگے انہوں نے دیکھا کہ وہ اجنبی ایک غیبی فرشتہ تھا جو اچانک غائب ہوگیا اور یہیں سے حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ کا دل دربار‘ بادشاہت اور دنیا سے اچاٹ ہوگیا جو ان کی توبہ کا سبب بنا‘ اور اس واقعہ نے حضرت ابراہیم بن ادھم بادشاہ کو سلطان الاولیاء حضرت ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ بنادیا۔
اپنی چھوٹی سی زندگی میں ہم نے اپنے کتنے عزیزوں‘ ساتھیوں اور پڑوسیوں کو اس دنیا سے خالی ہاتھ اس دارفانی کو چھوڑتے دیکھا ہے‘ کتنوں کو ہم نے کاندھا دیا‘ قبر کے گڑھے میں اتارا جو صدیوں کے پلان بناتے تھے۔ سچی بات ہے کہ سرائے اور اسٹیشن کے ویٹنگ روم میں آدمی کو ایک طرح کا اطمینان ہے کہ ہمارا قیام کچھ وقت ہے‘ مگر اس دنیا کی ناپائیدار زندگی میں‘ سرائے کے برابر بھی یقینی قیام نہیں۔ پھر کتنا ناسمجھ ہے انسان اس قدر دھوکہ کی دنیا اور ناپائیدار زندگی میں‘ ہمیشہ ہمیشہ یہاں رہنے والے کی طرح زندگی گزارنے اور اپنے حقیقی گھر اور ٹھکانہ‘ آخرت کی طرف سے بے فکر رہے۔ کاش ہمیں سمجھ آجائے اور ہم دنیا کی ناپائیداری اور آخرت کے حقیقی ٹھکانہ کے تصور کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں