ہر شخص کی اپنی ایک پسندیدہ خوراک ہوتی ہے اور وہ اسے ذہنی سکون کی دوا سمجھ کر استعمال کرتے ہیں اور ہر قسم کی خوراک کی طرف رجحان بڑھتا چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے وزن پونڈوں کے لحاظ سے بڑھتا ہے۔
اگر آپ کو گھریلو ازدواجی سکون میسر نہیں آرہا تو یہ جذباتی دبائو انسان کے رویہ اور خوراک پر اثرانداز ہوتا ہے اور یہ جذباتی اور ذہنی سکون کو حاصل کرنے کیلئے وہ خوراک کی طرف زیادہ مائل ہوجاتا ہے اور یہی حال خوف اور دشمنی کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔جس وقت بھی آپ میں کھانے کی خواہش جاگتی ہے تو فوراً ایک کاغذ پر اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ کسی دوست سے ٹیلی فون پر بات کریں۔ گہری سانسیں لیں‘ کھانے کے رجحان کو بدلیں اور ذہنی دبائو سے چھٹکارا کی تدبیر کریں۔
ماہرین کی رائے کے مطابق ذہنی دبائو کیلئے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کھانے کا رجحان بُرا نہیں ہے۔ کھاتے وقت آواز نکالیں بشرطیکہ آپ متوازن خوراک استعمال کررہے ہیں اور فضول غذا سے گریز کررہے ہیں۔
بعض لوگ کھانے کو سکون حاصل کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں اور اس کے ذائقہ کو اپنے آپ کو مطمئن کرنے کیلئے کھاتے ہیں۔ کھانے والا اگر ایسی خوراک پر توجہ دے جو ایک طرف اس کے ذہنی دبائو کو کم کرے اور دوسری اس کے وزن میں اضافہ نہ کرے۔ اگر آپ روٹی کھانا چاہتے ہیں تو چکنائی کے بغیر استعمال کریں اور بسکٹ استعمال کریں جو چوکرکے بنے ہوئے ہوں اور چکنائی سے مبرا دہی استعمال کریں۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ لڑکیاں اور لڑکے شادی کے بعد موٹے ہوجاتے ہیں۔ یہ بھی ذہنی دبائو کی ایک قسم ہے جو شادی کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ مصیبت ثابت ہوتی ہے۔ منفی اور مثبت ذہنی دبائو میں فرق ہے لیکن موٹاپے کی طرف دونوں لے جاتے ہیں کیونکہ ان دونوں حالتوں میں خوراک کی طرف زیادہ رجحان ہوتا ہے کھانے کے رجحان کومدنظر رکھتے ہوئے آپ کو ایسی خوراک کی طرف توجہ دینی چاہیے جو کم توانائی والی ہو۔ انسانی جسم میں کھانے کے رجحان کا وقت صرف بیس منٹ ہوتا ہے جس میں وہ کھانے کی طرف جاتا ہے تو اس وقت کو کسی نہ کسی طریقہ سے دوسری طرف متوجہ کرسکتے ہیں یعنی کتب بینی وغیرہ....
ذہنی دبائو کے دوران آپ کی بھوک کو بھڑکانے کیلئے خوراک کو دیکھنا‘ اس کی خوشبو آپ تک پہنچنا۔ خوراک کے متعلق سوچنا یا پھر خوراک کا دماغ میں خیال آنا ہے۔
دوسری طرف آپ کے کھانے کی خواہش تیز ہوسکتی ہے جب آپ ذہنی تنائو ‘ غصہ‘مایوسی‘ منفی تبدیلیاں‘ پریشانی‘ جرم کے احساس میں مبتلا ہوں گے۔
دماغ جب خوشی کا اظہار چاہتا ہے تو اس کا رجحان کھانے کی طرف جاتا ہے۔ آپ بیس منٹ کیلئے کسی کام میں مصروف ہوجائیں‘ رجحان ختم ہوجائے گا۔
ذہنی دبائو کے دوران آپ کو ان تین چیزوں کا فیصلہ کرنا ہوگا۔
٭ مان لینا کہ آپ ذہنی دبائو کا شکار ہیں۔
٭ ان حالات کو ٹھیک کرنا جس کی وجہ سے ذہنی دبائو ہے اس کے علاوہ ہم آپ کو پُرمسرت ازدواجی زندگی کے چند راز بھی بتاتے ہیں:۔
آپ کاکمرہ شب خوابی
کمرہ شب خوابی کی سجاوٹ اور آرام کی بھری پُرمسرت ازدواجی زندگی میں بڑا دخل ہے۔ اچھے خوشگوار رنگ پردے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ شوہر اور بیوی کو شب خوابی کے کمرے میں خوش بو اور خوش لباسی۔ نیز بالوں کی سجاوٹ کا خیال رکھنا چاہیے۔ اگر بیوی کے کپڑے اور بال خراب میلے ہیں تو ظاہر ہے کہ اس کا اچھا اثر نہ ہوگا۔
اگر ممکن ہو تو شوہر اور بیوی دونوں کو سونے اور جاگنے کے اوقات میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔ انہیں صبح کا ناشتہ ایک ساتھ ایک جگہ بیٹھ کر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یا اگر ممکن نہ ہو تو شام کی چائے یا مشروبات وغیرہ ایک ساتھ بلکہ اس کے ساتھ ملا کر پینے چاہئیں۔ ناشتہ تیار کرنے میں شوہر کو بیوی کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔ اس سے آپ کے بچوں پر بھی اچھا اخلاقی اثر پڑیگا۔
مالی معاملات
مالی معاملات پر مکمل اتفاق رائے بہت مفید بات ہے اکثر گھروں میں تنازعہ کا سبب اس کا فقدان ہوتا ہے۔شوہر اور بیوی کو اگر وہ کام کرتی ہے تو اپنی آمدنیاں مل جُل کر رکھنی اور خرچ کرنی چاہئیں۔ بینک اکائونٹ بھی مشترکہ رکھنے چاہئیں۔ بچت گھریلو ماحول کو پُرمسرت بنانے میں بہت اہم رول ادا کرتی ہے اور اس سے مستقبل پراعتماد بڑھتا ہے۔ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کو روزمرہ اور عام اخراجات کا کبھی حساب نہیں لینا چاہیے۔ یہ بہت بُری اور تلخ بات بن جاتی ہے۔
بچوں کی درست تربیت
بعض اوقات بچوں کے مسائل پر گھریلو ماحول میں تلخی یا دوری پیداہوجاتی ہے۔ اس میں قصور بچوں کا نہیں بلکہ ماں باپ کا ہوتا ہے۔ بچوں کو یہ بات سکھانی چاہیے کہ وہ ماں اور باپ دونوں کا کہنامانیں‘ دونوں سے پیار کریں اور دونوں کا احترام کریں۔ بیوی کو شوہر کی عدم موجودگی میں اور شوہر کو بیوی کی عدم موجودگی میں بچوں کو ایک دوسرے کی تعظیم اور محبت کا نفسیاتی درس دینا چاہیے۔ گھریلو جھگڑوں میں بچوں پر بہت مضراثر پڑتا ہے اور وہ خود کو غیرمحفوظ سمجھنے لگتے ہیں یا آپس میں جھگڑا کرنا سیکھ جاتے ہیں۔ بچوں کو اس بات کی بھی تربیت دی جانی چاہیے کہ وہ ماں باپ کے کمرے میں دستک دئیے بغیر ہرگز داخل نہ ہوں اس طرح انہیں والدین کی یکسوئی اور تنہائی کی ضرورت کا احساس پیدا ہوگا اور وہ ان کے تخلیہ کے لمحات کے وقت حارج نہ ہونگے۔ خواتین کیلئے ایک اور اہم کام یہ ہے کہ وہ دن کے ایسے اوقات میں جب ان کا باپ ملازمت یا تجارت کے سلسلے میں گھر سے باہر رہتا باپ کی اہمیت اور اس کے احترام اور اس کی فرمانبرداری کے بارے میں تربیت دیتی رہیں اور باپ کی محبت ان کے معصوم ذہن میں اجاگر کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں