کم وبیش ہر انسان کو کچھ مواقع پر زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے اور ایسا کرتے ہوئے اسے اپنے آرام اور نیند کی قربانی دینا پڑتی ہے اس سے عارضی تھکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے۔ تھکاوٹ اور نڈھال ہونے کا احساس عارضی اور وقتی بھی ہوسکتا ہے اور مزمن یعنی پرانا اور مسلسل بھی اس کیفیت کو مناسب آرام کے ساتھ دور کیا جاسکتا ہے۔ البتہ پرانی اور مسلسل تھکاوٹ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے جس کیلئے جامع قسم کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے کردار کا ایک خصوصی رنگ.... مجبوری.... کا احساس‘ مسلسل تھکاوٹ کو جنم دیتا ہے۔ جب کوئی کام زبردستی یعنی مجبوری کے عالم میں کیا جائے اس میں دلچسپی نہ ہو تو بہت جلد تھکاوٹ کا احساس پیدا ہوجاتا ہے۔ کچھ لوگ مسلسل محسوس کرتے ہیں کہ وہ اس وقت تک آرام نہیں کرسکتے جب تک وہ تمام کام وقت پر ختم نہیں کرلیتے۔ ایسے لوگ عام طور پر تنائو کا شکار رہتے ہیں اور اس وقت تک خود کو پرسکون محسوس نہیں کرسکتے جب تک وہ تمام کام ختم نہ کرلیں‘ چاہے وہ کتنے ہی کیوں نہ تھک جائیں۔
تھکاوٹ کا بڑا سبب
طاقتی یا توانائی کی کمی ہے اور یہ کھانے پینے کی غلط عادتوں کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہے۔ لذیذ کھانے عموماً غذائیت سے محروم ہوتے ہیں۔ مثلاً سفیدچینی‘ پسے ہوئے اناج‘ سفید آٹے کے پکوان (سفید آٹے سے مراد میدہ) پراسیس کیے ہوئے کھانے جسمانی نظام پر بہت برے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ غذائوں کو غیر فطری انداز میں پکا کر کھانے سے وہ وٹامنز اور معدنی اجزاءمیسر نہیں آتے جن کی ہمارے جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ چنانچہ توانائی میں کمی آجاتی ہے کچھ مخصوص قسم کی ذہنی جسمانی کیفیات جن میں کم بلڈپریشر‘ بلڈشوگر میں کمی‘ کسی قسم کی انفیکشن‘ جگر کی خرابی ادویات اور غذائوں کی الرجی‘ بے خوابی‘ ذہنی تنائو اور جذباتی ناآسودگی شامل ہیں۔ ہوا‘ مٹی اور پانی کی آلودگی سے جسم میں پیدا ہونے والے زہریلے مادوں سے بھی جسم تھکاوٹ اور اضمحلال کا شکار ہوجاتا ہے۔
تھکاوٹ پژمردگی اور اضمحلال کے شکار مریض کو ایسی غذائیت بخش غذائیں کھانا چاہئیں جو جسم کو توانائی فراہم کریں بیجوں کی صورت میں استعمال کرنے سے تھکاوٹ دور ہوتی ہے اور توانائی ملتی ہے اناج کے یہ بیج مکئی کے دانے‘ گندم کے دانے‘ رائی کے بیج‘ جو اور جوار وغیرہ ہیں۔ ان کو پسوانے کے زیادہ عرصہ بعد استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ان پکے اناج میں مکمل غذائیت ہوتی ہے جو اچھی صحت کیلئے ضروری ہوتی ہے۔ زیادہ پسے ہوئے‘ چھنے ہوئے اناج بھی غذائیت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ مثلاً گندم کے آٹے میں سے سوجی نکال لی جائے اور اسے چھان کر استعمال کیا جائے تو مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہوتے۔ سفید آٹا یعنی میدہ لذت فراہم کرتا ہے مگر غذائیت سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ انتڑیوں کیلئے مفید نہیں ہوتا۔
معدنی اجزائ
عمومی صحت کے علاوہ تھکاوٹ کے مرض پہ قابو پانے کیلئے بھی معدنی اجزاءبہت اہم ہوتے ہیں۔ پوٹاشیم خاص طور پر تھکاوٹ سے محفوظ رکھتی ہے۔ پتوں پر مشتمل سبزیاں‘ مالٹے‘ آلو اور پھلیاں اس معدنی اجزا کی فراہمی کا نمایاں ذریعہ ہیں۔ کیلشیم سکون اور آسودگی مہیا کرتی ہے اور بے خوابی اور تنائو دور کرنے میں مدد دیتی ہے۔ بے خوابی اور تنائو دونوں تھکاوٹ کا سبب بنتی ہیں۔ دودھ اور ددھ کی مصنوعات‘ پتوں پر مشتمل سبزیاں‘ تلوںکے بیج‘ بادام‘ جئی اور اخروٹ کیلشیم فراہم کرتے ہیں۔ سوڈیم اور زنک بھی تھکاوٹ کے علاج میں مفید ہیں۔ اجمود‘ کھیرا‘ سلاد کے پتے اور سیب سوڈیم کے معقول ذرائع ہیں۔ پھلیاں‘ سالم اناج کی مصنوعات اور کدو کے بیج زنک کی وافر مقدار مہیا کرتے ہیں۔
کھجور
تھکاوٹ دور کرنے کا موثر گھریلو علاج کھجور کا استعمال ہے جو لوگ اضمحلال اور تھکاوٹ کے شکار رہتے ہیں انہیں باقاعدگی سے کھجور کھانا چاہیے۔ پانچ سے سات دانے کھجور رات کو آدھا کپ پانی میں بھگو دیں اور صبح ان کی گٹھلیاں نکال کر اسی پانی میں مسل دیں اسی گاڑھے مشروب کو ہفتہ میں کم از کم دو بار ضرور پئیں۔
چکوترہ
یہ پھل بھی تھکاوٹ دور کرنے کیلئے مفید ہے۔ چکوترہ اور لیموں کا ایک گلاس جوس اضمحلال دور کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ دن بھر کی تھکاوٹ کے بعد یہ مشروب پینا تازہ دم کردیتا ہے۔
لیمن گراس
دماغی تھکاوٹ اور ذہنی اضمحلال کے تدارک کیلئے یہ دوا بھی نہایت عمدہ ہے۔ 30 گرام بوٹی کو آدھا لیٹر ٹھنڈے پانی میں ڈال کر بارہ گھنٹے تک پڑا رہنے دیں۔ پھر اس مشروب کو چھان کر تھوڑی تھوڑی مقدار میں سارا دن پئیں۔
غذائی حکمت عملی
وٹامنز اور معدنی اجزاءکا استعمال تھکاوٹ کے علاج میں سب سے زیادہ ضروری ہے۔ طبی مشاہدات میں دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ بڑے کھانوں کے درمیان میں سنیکس کھاتے رہتے ہیں۔ وہ تھکاوٹ اور اعصاب زدگی کا بہت کم شکار ہوتے ہیں ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر انداز میں سوچ سکتے ہیں اور زیادہ مستعد رہتے ہیں جو دن میں صرف تین مرتبہ کھانا کھاتے ہیں۔ یہ سنیکس تازہ یا خشک پھلوں‘ تازہ پھلوں یا سبزیوں کے جوسز‘ کچی سبزیوں یا سالم اناج کے چھوٹے چھوٹے سینڈوچز پر مشتمل ہونے چاہئیں۔ یہ سنیکس ہلکے پھلکے ہونے چاہئیں اور ان کے پیش نظر بڑے کھانوں میں کم خوراک کھانی چاہئیں۔ سنیکس کا استعمال مخصوص وقت پر یعنی گیارہ بجے اور پھر شام کو چار بجے کرنا مناسب ہوتا ہے۔
دیگر اقدامات
مزمن تھکاوٹ کی وجہ عموماً کمزور دوران خون ہوتا ہے۔ اس کا ازالہ روزانہ جسمانی ورزش کے ذریعے کیا جاسکتا ہے۔ ورزش سے تنائو بھی دور ہوتا ہے اور ایک حد تک تازگی ملتی ہے۔ توانائی بحال ہوتی ہے۔ نیند کا معمول بہتر ہوجاتا ہے۔ واکنگ میں تیز تیز چلنا‘ بائیسکل چلانا‘ باغبانی‘ ٹینس کھیلنا یا اسی طرح کی کوئی اور گیم یہ سب ورزش کی اچھی صورتیں ہیں۔ مساج‘ ٹھنڈی پٹیاں یا یکے بعد دیگرے متبادل گرم اور ٹھنڈے غسل کا اہتمام پٹھوں کو متحرک کردیتا ہے اور تھکاوٹ زائل ہوجاتی ہے۔ ان معمولات سے نہ صرف اضمحلال کا احساس ختم ہوجاتا ہے بلکہ ان کے بعد چائے یا کافی کا استعمال واقعتاً ٹانک جیسا اثر دکھاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں