اللہ تعالیٰ سے ہمارا رشتہ خالق اورمخلوق کا ہے‘ بندہ جیسا بھی ہو بہرحال اللہ کا بندہ ہے اس کا اللہ تعالیٰ سے رشتہ پکا اور پختہ بنے‘ اس ناطے سے اللہ اس کا مالک ہے اور مالک تو اپنے بندے کو بندگی سے نکال ہی نہیں سکتا ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ عزت اور احترام اطاعت اور محبت کا ہے‘ وہ محبت ہی کیا جو محب کیلئے باعث ناراضگی ہو اگر محبت میں کمی آجائے اور محبوب کو اس کا علم ہوجائے تو محبت کرنے والے کیلئے شرم و حیا اور ندامت کے سوا کچھ نہیں ہوگا جبکہ محسن بھی ایسا ہو کہ جس نے اللہ تعالیٰ سے ہمیں روشناس کرایا ہم اللہ تعالیٰ کو جانتے پہنچانتے نہ تھے اور نہ ہی کبھی دیکھا تھا یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی کمال ہے جنہوں نے ہمیں بتلایا کہ ہمیں بنانے والا‘ پالنے والا اور ہر قسم کی نعمتیں عطا کرنے والا سوائے اللہ کے کوئی نہیں جب کوئی انسان کسی فیصلے یا ملک کو تحریک چلا کر آزاد کراتا ہے تو آنے والی نسلیں اس کو اعظم‘ قائد کے القاب سے یاد کرتی ہیں تو پھر کیوں نہ ایسی ہستی جو بنی نوع انسان کو ہر وہم و خیال سے پوری انسانیت کو آزادی کا سبق دے رحمة اللعلمین کہلائے یہ ہی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ جن کیلئے علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ نے سادہ سی دعا مانگی۔
تو غنی از ہر دوعالم من فقیر
روز محشر عذر ہائے من پذیر
گرتومی بینی درحسابہم ناگزیر
ازنگاہ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پنہاں بگیر
ترجمہ: اے اللہ تو دو جہاں کا مالک ہے اور میںفقیر ہوں‘ میرے پاس کچھ نہیں مجھ سے کیا حساب لینا‘ مجھے ایسے ہی بخش دے۔اگر ایسا نہ ہوسکے تو کم از کم مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہوں سے بچا کر حساب لینا تاکہ میرے محسن کے سامنے میری گناہگاریاں نہ آئیں مجھے ان کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے تو ستار العیوب ہے۔ہم نے قرآن وسنت اورارشادات نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان اور یقین کیساتھ عمل کرکے اللہ تعالیٰ سے انعامات وصول کرتے ہیں یہ ہی وفا کا تقاضا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے انسان کو اپنے ہاتھ سے بنایا اس میں روح پھونکی اس لیے انسان عزت و تکریم کے قابل ہیں۔ ہر انسان دوسرے کو اپنے سے کم نہ جانے‘ ہم سب کو ایک ہی خالق نے بنایا ہے اور ہر ایک کے اندر اسکی روح رواں دواں ہے۔اگر ہم عجز و انکساری سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر اپنے عمل سے ثابت کریں کہ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروکار ہیں تو دنیا میں کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو ہماری نہ ہوجائے۔ انسان اگر کمزور بھی ہے اور پوری طرح اللہ کا نہیں بن سکتا تو اپنا ہی بن جائے۔ جب وہ اپنا بن جائیگا تو خودبخود اللہ تعالیٰ کا بن جائیگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں