حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں قدرتی کھاد استعمال ہوتی تھی اور صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین مصنوعی غذائوں کے بجائے قدرتی غذائوں کو استعمال فرماتے تھے اور قدرتی فصل اگاتے۔ کچھ عرصے قبل مصنوعی کھادیں اور کیمیائی کھادوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ فصل اور اناج اگانے کی طرف زمیندار راغب ہوئے لیکن پھلوں اور اناج کا سائز توبڑھ گیا لیکن اس لذت سے محروم ہوگئے جو پہلے ہوا کرتی تھی۔ آج جدید سائنسی تحقیقات کے ذریعے ہمارے سامنے قدرتی فصل اور کیمیائی فصل کے میڈیکل فوائد بھی سامنے آگئے ہیں اور جدید سائنس نے ثابت کردیا ہے قدرتی طریقہ فصل کا کیمیائی طریقہ فصل ذرہ برابر بھی مقابلہ نہیں کرسکتا۔
قدرتی غذائیں
زیادہ زرخیز زمین میںلگائی جانیوالی غذائوں میں کم زرخیز زمین اگنے والی غذائوں کے مقابلے میں زیادہ حیاتین ہوتے ہیں۔ وہ زمینیں جو معدنی اجزاءکی مقدار کی وجہ سے زرخیز ہوتی ہیں ان زمینوں پر اگنے والے پھل اور سبزیوں میں حیاتین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس بات کا حقیقت سے قطعی کوئی تعلق نہیں کیونکہ حیاتین پودے کے اندر تیار ہوتے ہیں اس لیے زمین کم زرخیز ہو یا زیادہ حیاتین میں اضافہ یا کمی نہیں ہوتی ہے۔ تاہم معاون سے بھرپور زمینوں کی مخصوص غذائوں میں معدنی اجزا کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
قدرتی کھاد اور جدید تحقیق
کارل کرسچین سین (ڈنمارک) جو کہ باغ بانی کی معروف شخصیت میں شمار کیے جاتے ہیں اپنے دوست کے بارے میں کہتے ہیں کہ: میرا پڑوسی دوست اپنی تھوڑی سی زمین پر پھلوں اور سبزیوں کو کاشت کرنے کیلئے دوسرا طریقہ اختیار کرتا تھا۔وہ اپنا بڑا وقت خچروں‘ گھوڑوں‘ گائیوں‘ جنگلی بلیوں اور کتوں کے فضلات کو جمع کرنے میں صرف کیا کرتا تھا اور فضلات سے بہت زیادہ مقدار میں کوڑا کرکٹ اور پتے وغیرہ استعمال کرتا تھا اور مزید زرخیزی کیلئے ریت‘ کنکر‘ دھول اور لکڑی کا بُرادہ وغیرہ کھاد میں شامل کیا کرتا تھا۔ اس کی آنکھوں کی چمک اس کے چہرے کی مسکراہٹ اور اس کے لب ولہجے سے مترشح ہوتا تھا کہ وہ بہت خوش اور مطمئن ہے اور اس کو اپنی دانش مندانہ مشقت کا بھرپور انعام مل رہا ہے کاش اس قسم کے لوگ زیادہ تعداد میں ہوتے۔کارل کرسچین (ڈنمارک) کہتے ہیں کہ جانوروں کے فضلات سے بہتر کوئی کھاد نہیں ہوسکتی۔ یورپ کے کسان ایسی کھاد کی اسی طرح فکر کرتے ہیں جس طرح لوگ اپنی کاروں کی۔
شہزادہ چارلس اور کاشتکاری
تخت برطانیہ کے وارث شہزادہ چارلس جو گزشتہ دنوں ہمدرد دہلی انڈیا تشریف لے گئے تھے اپنی زمینوں پر فصلیں اگانے کیلئے مصنوعی کھاد کی جگہ قدرتی کھاد استعمال کرتے ہیں۔
قیمتی غلاظت پر جدید سائنسی تحقیق
انسانی فضلہ بے شک غلیظ ہے لیکن زمین کی زرخیزی اور عمدہ فصلوں کیلئے نہایت قیمتی ہے۔ اسے کھاد میں تبدیل کرکے پیداوار میں نمایاں اضافہ ممکن ہے ۔ مصنوعی کھاد کے برخلاف اس سے زمین کی صلاحیت اور اس کی عمر میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ ورلڈواچ میگزین کے ایک مضمون کے مطابق دنیا بھر کے کسان اچھی فصلوں کیلئے دکانوں سے نائٹروجن‘ فاسفورس اور پوٹاشیم مصنوعی کھاد کی صورت میں خریدتے ہیں جبکہ انسانی نظام ہضم سے گزر کر خارج ہونے والا غذائی فضلہ بھی انہی اجزاءپر مشتمل ہوتا ہے جسے ہم تباہ اور ضائع کردیتے ہیں اس فضلے کو کھاد میں تبدیل کردینے سے جہاں ماحول صاف ستھرا رہ سکتا ہے وہاں عمدہ فصلیں بھی حاصل ہوں گی جن کی لاگت بھی یقینا نمایاں طور پر کم ہوگی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں