زمین کی نسبت بدلی اورحکم بھی بدلا
ایک زمین ہے جس میں سے ہر شخص گزر رہا ہے کوئی جوتوں کے ساتھ‘ کوئی ناپاکی کی حالت میں‘ کوئی پاکی کی حالت میں‘ جانور وہاں پھر رہے اور گوبر بھی کر رہے ہیں‘ کوئی وہاں پیشاب کررہا ہے ‘کوئی تھوک رہا‘ راستہ کی زمین ہے بس کچھ ہی عرصہ کے بعد کسی شخص کو خیال آیا کہ اس زمین کو ذرا سجدے کے ساتھ نسبت دے دینی چاہیے یعنی مسجد بنادینی چاہیے۔ اب اس زمین کی نسبت سجدوں کے ساتھ ہوگئی‘ اب اس کو مسجد میں بدل دیا ‘کوئی عمارت نہیں بنائی صرف اعلان کردیا اور نشان لگادیا کہ آج کے بعد یہ مسجد ہے۔ یاد رکھئے کہ اب قیامت تک وہ مسجد ہی رہے گی کیونکہ اب اس کی حیثیت بدل گئی اب وہاں ہر شخص پاکی کی حالت میں آسکتا ہے ‘جانور کوگوبرنہیںکرنے دیگا، ناپاک کوئی نہیں آسکتا اور وہاں سجدے ہوتے رہیںگے جس دھرتی کو پہلے ہر مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا زمین کا وہ ٹکڑا مسجدوں کے ساتھ نسبت ہونے کی وجہ سے محترم ہوگیا۔
یاد رکھیے گا‘ ساری کائنات کی مسجدوں کو نسبت بیت اﷲ کے ساتھ ہے اور اور بیت اﷲ کی مسجد کو نسبت، بیت المعمورکے ساتھ ہے جو اﷲ کے عرش کے نیچے ایک اورکعبہ ہے وہاں ہر پل فرشتے طواف کررہے ہیں جیسے یہاں ہر پل انسان طواف کررہے ہیں۔ اب مسجد کی نسبت بدلی جگہ کی نسبت بدلی‘ اس کی حیثیت بدل گئی اس کی قیمت بدل گئی اﷲ جل شانہ کے ہاں اس کی شان بدل گئی۔
نسبت سے اینٹ کاحکم بدلا
اسی طرح ایک اینٹ ہے اس اینٹ کو نسبت مسجد کے ساتھ ہے بیت اﷲ کے ساتھ ہے اور ایک اور اینٹ ہے اس کو نسبت بیت الخلاءکے ساتھ ہے ایک ہی مٹی سے بنیں.... ایک ہی آگ میں پکیں.... ایک ہی ہاتھ سے نکلیں لیکن ایک بیت اﷲ میں لگی اور ایک بیت الخلاءمیں لگی ‘مسجد میںجوتے سمیت جانا نہیں، ناپاک جانا نہیں اور یہ اینٹ جو بیت الخلاءمیں لگی اس اینٹ کے اوپر ناپاکی کرنا ضروری ہوگیا کہ وہ جگہ ناپاکی کی جگہ بن گئی ۔
سب سے اونچی نسبت
جو شخص سرور کونین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی زندگی کو لے کر چل رہا ے اور سرور کونین ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے طریقوں اور مبارک سنتوں کو لے کے اپنے سینے پر سجا کے چل رہا ہے ۔ اس کی نسبت بیت اﷲ کے ساتھ ہے ذہن میں رکھیں ان نسبتوں کی اﷲ جل شانہ کے ہاں بڑی قیمت ہوتی ہے ارے!ان نسبتوں کی قیمت ہے....!!!
گتے کی نسبت قرآن کے ساتھ :قرآن پاک کو دیکھیں! فقہاءکرام نے لکھا ہے کہ جو قرآن پاک کے اوپر جلد والا گتا لگا ہوتا ہے چونکہ اس گتے کو قرآن پاک کے ساتھ نسبت ہے اب اس کو پاکی کی حالت میں چھوسکتے ہیں‘ بے وضو اس گتے کو بھی نہیں چھو سکتے۔
پریس میں جائیں تو کاغذ پاﺅں کے نیچے پڑے ہوتے ہیں ،گتے پاﺅں کے نیچے پڑے ہوتے ہیں، لیکن جب اس کا غذ پر قرآن چھپ جاتا ہے پھر آپ پاﺅں کے نیچے دینے کا تصور نہیں کرسکتے دینا تو کجا گمان نہیں کرسکتے کیونکہ اس کا غذ کو نسبت ہے اب کلام الٰہی کے ساتھ.... میرے رب کے کلام کے ساتھ ۔اس گتے کی قیمت بدل گئی، اس گتے کی حیثیت بدل گئی۔
جب تک بکے نہ تھے کوئی پوچھتا نہ تھا
یہ جو بیعت ہے ناں لفظ بیع سے بنا ہے بیع کے معنی ہیں اپنے آپ کو اﷲ کے لئے بیچ دینا کہ اب میں میرا تن، میرا من، میرا دھن، میری چاہتیں، میری محبتیں، میری مروتیں، میری وفائیں۔ ”ِانََّ صَلاتِی ونُسُکِی“۔(الایة)
بس میرا جینا ،میرا مرنا، میرا سونا، میرا جاگنا، میری چاہتیں، میری محبتیں ،اب صرف ایک اﷲ کے لئے ہیں۔
جب تک بکے نہ تھے کوئی پوچھتا نہ تھا
تو نے خر ید کر انمول کردیا
اب ایسے شخص کی قیمت کوئی نہیں لگا سکتا۔
نسبت نے شرابی کوولی بنادیا
بشرحافی رحمة اللہ علیہ شراب خانے جارہے تھے۔ چند پھوٹی کو ڑیاں جیب میں ہیں کہ جاکے شراب پیوں گا۔ آگے دیکھا تو ایک کاغذ کے ٹکڑے پر ”بسم اﷲ الرحمن الرحیم“ لکھا ہوا تھا۔ اس کو اٹھایا، اس کو چوما، اس کو دھویا اور جیب میں جو پیسے تھے ان کی خوشبو لے لی اور اس کو خوشبو سے معطر کیا، اونچی جگہ پر رکھا اور پھر حسب معمول شراب خانے میں چلے گئے اور جاکے شراب پی۔
وقت کے ایک درویش کو خواب میں بشارت ہوئی کہ بشر کو جا کے کہہ دو کہ تو نے ہمارے نام کی قدر کی ہم نے تیر ی قدر کی‘ تونے ہمارے نام کو دھویا‘ ہم نے تجھ کو گناہوں سے دھودیا۔ تو نے ہمارے نام کو اونچا کیا‘ ہم نے تجھے اونچا کردیا اور اپنے وقت کے ولیوں اور دوستوں میں تیرا شمار کردیا۔پہلی بار یہ خواب آیا وہ ایک دم اٹھ بیٹھے پھر فرمانے لگے بشرکے ساتھ یہ معاملہ؟ نہیں ایسا نہیں ہوسکتا۔ یہ تو خواب و خیال ہی ہوگا پھر سو گئے۔ پھر یہی خواب آیا کہ اس کو جا کے ہمارا پیغام دیدو! پھر اٹھے پھر سوگئے آخر تیسری دفعہ یہ خواب آیا اور جب تیسری دفعہ یہ خواب آیاتو کہنے لگے: نہیںیہ حقیقت ہے اب اس اﷲ والے کو ڈھونڈنے چلے گئے اور ڈھونڈتے ڈھونڈتے پتا چلا کہ وہ تو شراب خانے میں ہے اور رات بہت ہوچکی تھی صبح ہونے والی تھی۔(جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں