اس مہینے میں جہاں ایک اوسط درجہ کی صحت رکھنے والا آدمی زندگی کے تمام تر مادی تقاضوں میں ایک غیرمعمولی انقلاب محسوس کرتا ہے وہاں اس کی صحت کا معیار بھی روبہ تغیر ہونے لگتاہے۔ ہر ذی روح اپنے اپنے طور پر خدشات اور احتیاطوں کے مختلف النوع سانچوں میں ڈھلنے لگتا ہے
ماہ نومبر کا آخری ہفتہ جوں جوں اختتام کو پہنچتا ہے اس کا دامان فضا ایک نہایت ہی خوشگوار مگر سرد ماحولی رنگینیوں اور رعنائیوں سے معمور ہونے لگتا ہے۔ معاشرتی سرگرمیوں میں شدت وبرق رفتاری آجاتی ہے۔ ماحول میں ایک عجیب سی خنک تاب تبدیلی رونما ہونے لگتی ہے۔ دفتر اور کاروباری اوقات تبدیل ہوجاتے ہیں۔ وقت کی رفتار کے انداز بدلتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ ہوٹلوں‘ ماڈرن ریسٹورنٹوں‘ طعام گاہوں اور تفریحی مقامات کا ماحول گویا ایک نیا لبادہ اوڑھ لیتا ہے۔ قہوہ خانوں کی رونقیں دوبالا ہوجاتی ہیں۔ ٹھنڈی فضائوں کے جھونکے اور ہلکورے انسان کو یہ احساس ہی نہیں ہونے دیتے کہ دن کب طلوع ہوا اور کب ختم ہوا۔
بالخصوص وسط دسمبر کے بعد کا حصہ موسم سرما کے عنفوان شباب کا زمانہ ہوتا ہے۔ گرم مشروبات اور گرم غذاوں کا زور بڑھ جاتا ہے۔ نحیف سے نحیف معدہ بھی شدت اشتہا کا اشتہار بن جاتا ہے اور جسمانی نظام قوت پذیری کی طرف مائل ہونے لگتا ہے۔
اس مہینے میں جہاں ایک اوسط درجہ کی صحت رکھنے والا آدمی زندگی کے تمام تر مادی تقاضوں میں ایک غیرمعمولی انقلاب محسوس کرتا ہے وہاں اس کی صحت کا معیار بھی روبہ تغیر ہونے لگتاہے۔ ہر ذی روح اپنے اپنے طور پر خدشات اور احتیاطوں کے مختلف النوع سانچوں میں ڈھلنے لگتا ہے۔ کیونکہ اس ماہ کی خنک تابی اور انجمادی کیفیت کسی وقت بھی کسی بھی ذی روح کو اپنی گرفت میں لینے پرکمربستہ رہتی ہے۔ یخ بستگی اور ٹھٹھرا ئوکا دہانہ کسی وقت بھی کھل سکتا ہے اور موسمی تقاضوں کے مطابق نہ چلنے والے افراد اچانک اور غیرمتوقع طور پر سردی کی لپیٹ میں آکر زکام‘ سردرد‘ اعصابی ٹھٹھرا ئو پسلیوں کے سکیڑپن‘ سرسام دماغی‘ نخاع دماغی کے جمود‘ نمونیہ ایسے عوارض میں مبتلا ہوجایا کرتے ہیں۔
امراءوصاحب حیثیت افراد تو موسم سرما کے اس شدید زمانے میں حسب ضرورت گرم ملبوسات‘ حفاظتی تدابیر اور انڈہ‘ مچھلی‘ مرغ اور میوہ جات پر مشتمل اعلیٰ غذائوں سے اپنے نظام صحت کے گرد مناسب حفاظتی حصار استوار کئے رہتے ہیں لیکن غریب اور مزدور پیشہ افراد اپنی اقتصادی و معاشی ناہمواریوں کے تحت شدید سردی کے ان ایام میں موسم کے برفیلے تھپیڑے سہنے پرمجبور ہوتے ہیں۔ ناکافی لباس اور مطلوبہ لوازم میسر نہ آسکنے کی وجہ سے ایسے افراد موسمی شدائد میں گھرے رہتے ہیں اور سوائے مصنوعی طور پر پیدا کردہ جسمانی قوت مدافعت‘ محنت و مشقت کے کام اور گلابی دھوپ سینکنے اور رات کو کمبل یا لحاف میں منہ لپیٹ کر سو رہنے کے ان کو اور کوئی اطمینان بخش لازمہ حیات اور ذریعہ سکون نہیں ہوتا ہے۔ یہ بات الگ ہے کہ اس مہینے میں موسمی اثرات کا باعث بیمار ہونے والوں میں باحیثیت اور متمول افراد کی تعداد بھی کچھ کم نہیں ہوتی۔
دسمبر کا مہینہ چھوٹے بچوں‘ نحیف الجسم افراد اور عمر رسیدہ آدمیوں کیلئے بطور خاص خطرناک ہوتا ہے اور وہ لوگ جو بزعم خویش اپنی قوت برداشت اور موسمی شدائد کو برداشت کرنے کی صلاحیت پر انحصار کرتے ہیں۔ بالعموم حکیم مطلق نے موسم گرما کی طرح موسم سرما کے اکثر و بیشتر امراض کی روک تھام اور صحت جسمانی میں رونما ہونے والے اختلال و خرابیوں کی اصلاح کا سامان بھی اس موسم میں فراہم کررکھا ہے۔ یہ بات الگ ہے کہ عوام و خواص کی اکثریت بھی پورے طور پر ان حقائق فطرت سے آگاہ نہیں۔
بادام
بادام موسم سرما کے میوہ جات میں سے ایک ایسا میوہ ہے جس کی شہرت و ہردلعزیزی کسی بھی موسم و ماحول کی پابند نہیں۔ بادام کی یہ خصوصیت انتہائی نمایاں اور قابل ذکر ہے کہ یہ انسان کی ہر قسم کی قوتوں کو بحال رکھتا ہے اور ذائقہ وتاثیر اور غذائیت و افادیت کے لحاظ سے گوناگوں فوائد کا ایک خزانہ مخفی ہے۔ چند ایک خصوصیات ملاحظہ ہوں:۔ ٭طبیعت کو نرم اور حلق و سینہ کو صاف کرتا ہے۔ ٭ مصری کے ساتھ اس کا کھانا جوہر دماغ کا بہترین محافظ ہے۔ ٭ کھانسی‘ دمہ اور ذات الجنب جیسے امراض میں نبات کے ساتھ شیرو بادام کا استعمال بمنزلہ اکسیر ہے۔ ٭ بریاں صورت میں کھایا جائے تو اگرچہ قابض ہے لیکن مقوی اعصاب و باہ ہے۔ ٭ پیچش رطوبی کو دور کرتا ہے۔ ٭ طبیعت میں فرحت وبشاشت پیدا کرتا ہے۔ ٭ دل ودماغ کو تقویت بخشتا ہے۔
جن لوگوں کو ضعف بصارت کا عارضہ لاحق رہتا ہے ان کیلئے باقاعدگی سے باداموں کا معتدلانہ استعمال ضعف بصارت کا ایک ایسا قدرتی اور غذائی علاج ہے کہ جس کی نظیر کوئی دوسری دوا پیش نہیں کرسکتی۔ چنانچہ عمر اور صحت کے لحاظ سے ایک تولہ سے لے کر تین تولہ کی مقدار میں مغز بادام کا روزانہ استعمال بالخصوص موسم سرما میں نہ صرف ضعف بصارت کی شکایت کو دور کرسکتا ہے بلکہ دل و دماغ کو بھی اس سے خاطر خواہ تقویت بہم پہنچ سکتی ہے۔ جن لوگوں میں چربی زیادہ ہو ان کیلئے مفید نہیں۔ ایسے لوگ جن کے ہاں دل کا عارضہ ہو ہر چکنی غذا خاص کر بادام سے پرہیز لازم ہے۔ دبلے پتلے جسم میںفربہی عطا کرتا ہے۔
دسمبر کی ٹھٹھرا دینے والی سردی کے ایام میں جبکہ موسمی شدت انسان کے اندرونی اعضائے جسم تک میں ٹھٹھرائو اور انجماد کی کیفیت پیدا کردیتی ہے اس موسم کی مخصوص سبزیوں اور ترکاریوں کو بقدر وافر استعمال میں لانا چاہیے تاکہ بدن کی حرارت غریزی برقرار رہے۔ اس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ سرسوں‘ تارا میرا‘ رائی اور پالک کا ساگ اس موسم کی سبزیوں میں نمایاں مقام رکھتا ہے۔ ان کے پکوان جہاں بھرپور غذائی توانائیوں سے معمور ہوتے ہیں وہاں اس کے کھانے سے جسم کا توازن‘ صحت اور درجہ حرارت برقرار اور متوازن رہتا ہے۔ بدن میں موسمی شدائد کی برداشت اور متعدد امراض کی مدافعت کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ عام طور پر گاجر‘ مولی‘ گوبھی اور انڈے پرمشتمل بھجیہ اس موسم کا ایک ہر دلعزیز پکوان ہے۔
اسی طرح اس موسم کے بعض پھل بھی نمایاں افادیت اور اکسیری صفات کے حامل ہیں۔ مثلاً ناشپاتی‘ جاپانی پھل‘ انار‘ سیب وغیرہ جو حضرات موسم سرما میں ان پھلوں کو اپنی ہمت و استطاعت کے مطابق جی بھر کر کھاتے ہیں وہ یقینا موسم سرما کے بہت سے امراض سے محفوظ و مامون رہتے ہیں اور ان کے نظام جسمانی میں ہر قسم کے موسمی امراض اور شدید اثرات کیلئے قوت مدافعت غیرمعمولی طور پر پیدا ہوجاتی ہے جو حضرات ان پھلوں کو محض مخصوص مواقع پر کسی تقریباتی یا معاشرتی مجبوری کے تحت یا محض ان کے ذائقہ وغیرہ سے لطف اندوز ہونے کیلئے کھاتے ہیں انہیں یہ حقیقت بہرحال پیش نظر رکھنی چاہیے کہ یہ وہ پھل ہیں کہ جن کا استعمال تقویت بدن اور متعدد موسمی امراض کے قدرتی غذائی علاج کا درجہ رکھتا ہے اور بیشتر حالتوں میں ان سے بڑے بڑے قیمتی کشتہ جات اور وٹامنز سے بھی زیادہ تقویت جسمانی قوت مدبرہ‘ بدن اور مدافعت امراض کی استعداد وصلاحیت حاصل ہوتی ہے۔
سیب دو تین چھٹانک زیادہ سے زیادہ ایک پائو تک جائز ہے۔ ناشپاتی کی بھی تقریباً یہی مقدار گردانی گئی ہے۔ جاپانی پھل جس کا پرانی کتابوں میں ذکرناپید ہے بہرحال امراض جگر میں اس کا استعمال مفید ہے۔ مقدار خوراک بعداز غذا ایک چھٹانک سے ڈیڑھ پائو تک مناسب ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 596
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں