ہم جب بھی بیمار پڑتے ہیں بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے دوا کا سہارا لیتے ہیں۔ ہم روزمرہ زندگی میں کھانے کی جو چیزیں استعمال کرتے ہیں ان میں سے بیشتر اشیاءاپنی علیحدہ علیحدہ طبی خاصیت رکھتی ہیں جب بھی ہماری جسمانی صحت بگڑتی ہے تو اس کی بحالی کیلئے بہتر اور عمدہ غذا کا استعمال انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے اگر کسی بیمار کو مناسب غذا اور پھل استعمال کروائے جائیں تو یہ علاج سے کم نہیں ہے۔ بعض روز مرہ استعمال میں آنے والی سبزیاں اورپھل اپنے اندر شفا بخش قوت رکھتے ہیں اور اگر انہی کے ذریعے نحیف اور کمزور افراد کو طاقت مہیا کی جائے تو یہ انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ شیریں پھل ہمارے لیے قدرت کی طرف سے من و سلویٰ ہیں کیونکہ ان میں اور دوسری قسم کے پھلوں میں جو سورج کی حرارت سے پکتے ہیں شکر اور دوسرے طاقتور اجزا پائے جاتے ہیں جو مریض کو شفاءاور کمزوروں میں قوت پیدا کرتے ہیں۔
پھل زود ہضم ہیں
مختلف قسم کے پھلوں کے ہضم ہونے میں مختلف وقت درکار ہوتا ہے۔ کچھ پھل جلد اور کچھ دیر سے لیکن عام طور پر پھل زود ہضم بھی ہوتے ہیں اگر پھل خوب اچھی طرح سے پکے ہوئے ہوں اور انہیں خوب چبا کر کھایا جائے تو اعضاءہضم کو ان کے ہضم کرنے میں دقت نہیں ہوتی۔ پھلوں کا رس جلد ہضم ہوجاتا ہے اور رگ و ریشہ میں فوراً پہنچتا ہے۔ ان میں پانی کے علاوہ شکر‘ ترشی اور نمک تینوں طاقت بخش چیزیں موجود ہیں لہٰذا پھلوں کا ہضم ہونا اس غذا پر منحصر ہے جو ان کے ہمراہ کھائی جاتی ہے۔ بعض لوگ دودھ اور ترش پھلوں کو ایک ساتھ ہی کھا جاتے ہیں اس بے ربط استعمال سے عموماً تکلیف ہوجاتی ہے۔ یہ بھی دیکھنے میں آتا ہے کہ لوگ پھلوں اور ترکاریوں کو ایک ساتھ ہی کھاتے ہیں جبکہ ایسا کرنا غلط ہے کیونکہ اس سے بھی کسی نہ کسی تکلیف کے پیدا ہونے کا احتمال ہوتا ہے جب پیٹ بھر کر کسی سبزی کا استعمال کربیٹھے ہوں اور اوپر سے پھل کھانا شروع کردیں تو یہ بھی ٹھیک نہیں بلکہ مناسب وقفہ کے بعد پھل وغیرہ کا استعمال کریں۔ روٹی اور اناج سے بنی ہوئی غذا کے ساتھ پھلوں کا استعمال خواہ پھل کتنے ہی تازہ اورپکے ہوئے کیوں نہ ہوں مناسب نہیں ہے کیونکہ اس سے نظام انہضام متاثر ہوتا ہے یا بدہضمی‘ قولنج اور اسہال وغیرہ کی شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔
پھلوں کی تاثیر
پھلوں میں زیادہ حصہ پانی ہوتا ہے۔ تمام پھلوں میں چکنائی بھی ہوتی ہے اور بعض میں شکر اور نشاستہ یہ طاقت کیلئے بہت مفید ہیں جو شکر ہمیںپھلوں سے میسر آتی ہے وہ دوسری اقسام کی شکر کے مقابلے میں زیادہ لذیذ اور زودہضم ہوتی ہے اور خاص طور پر جسم کو حرارت اور قوت دیتی ہے۔ پھلوں میں نمک اور ترشی کے علاوہ سب سے زیادہ طاقت بخش چیز فاسفورس بھی موجود ہوتا ہے جو لوگ خرابی خون کی بیماری کے باعث کمی خون کا شکار ہوجاتے ہیں ان کیلئے پھلوں کا نمک بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ ان میں جو ترشی پائی جاتی ہے وہ خوشگوار اور مفرح ہوتی ہے۔ پھلوں کی ترشی کیسی بھی ہو نقصان دہ نہیں ہوتی بلکہ فائدہ مند ہی ہوتی ہے۔
پھلوں کا رس
پھلوں کے رس کا استعمال مریض اور صحت مند دونوں کیلئے یکساں مفید ہے۔ آج کے ماڈرن دور میں ہم ہر پھل کا رس بآسانی گھر پر تیار کرسکتے ہیں۔ جن پھلوں کی خاصیت سرد ہوتی ہے وہ جسم کو ٹھنڈک اور سکون بخشتے ہیں بخار میں مبتلا شخص کو اس کا استعمال کرایا جائے تومریض جلد صحت یاب ہوجاتا ہے۔ جب بخار کی وجہ سے مریض کے جسم کی جلد خشک ہو‘ ہونٹ خشک ہوکر ان پر چھلکے بن گئے ہوں بدن گرم ہو تو ایسی حالت میں پھلوں کے رس کا استعمال بکثرت کرانا چاہیے۔ اس سے بخار کم ہوجاتا ہے اور مریض میں توانائی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ نارنگی کا رس زودہضم ہوتا ہے۔ انناس‘ انار‘ گاجر‘ چیری‘ رس بھری‘ سیب اور اس قسم کے دیگر پھلوں کا تازہ رس مفرح اور طاقت بخش ہوتا ہے۔
معدہ اور جگر پر اثر
کوئی شخص بدہضمی میں مبتلا ہو تو ایسے مریض کو تازہ پھلوں کے رس کا استعمال پندرہ بیس روز تک مسلسل کرانا چاہیے اس سے یقینی طور پر بدہضمی کی شکایت جاتی رہتی ہے۔ یوں سمجھئے کہ معدہ میں بھی ایک رس ہوتا ہے جس کے ذریعے سے کھانا ہضم ہوتا ہے اگر مریض کو پھلوں کے رس استعمال کروائے جائیں تو معدے میں پہلے سے موجود رس میں پیدا شدہ خرابیاں بھی دور ہوجاتی ہیں۔ جو لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ان کا جگر خراب ہے ان کو چاہیے کہ پھلوں کا استعمال کثرت سے کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں