ہم بھی آپ سے یہی کہیں گے کہ گھر آپ کا ہے تو اس کی آرائش بھی خود کیجئے۔ ویسے بھی جو پیسے آپ ماہر ڈیکوریٹر پر خرچ کریں گی اس سے آپ آرائشی اشیاءخرید کر گھر کو اور زیادہ خوبصورت انداز میں عین اپنے جمالیاتی ذوق کے مطابق سنوار لیں گی
یہ بات درست ہے کہ اینٹ گارے سے بنائی گئی دیواریں، لوہے کے سریوں پر ڈالی گئی چھت اور لکڑی کے درودریچے زمین کے ٹکڑے کو مکان کا درجہ تو دے دیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ گھر صرف اس کے باسیوں سے ہی بنتا ہے اور اگر گھر کے باسی جمالیاتی ذوق کے مالک ہیں تو پھر یہ مکان شاعر کے تصور گھر سے بھی کہیں آگے تک پہنچ جاتا ہے اور ایسا گھر اپنے مکینوں کے روحانی سکون کیلئے ”جنت ارضی،، بن جاتا ہے۔
گھر کی اندرونی آرائش صرف آج کے لوگوں کی پسندو ایجاد نہیں ہے بلکہ زمانہ قدیم کی بہت سی ایسی غاریں بھی دریافت ہوچکی ہیں جہاں ہزاروں سال پہلے انسان رہتا تھا اور اس وقت بھی گھر کی اندرونی آرائش سے آگاہ تھا۔ غاروں میں پتھروں پر آڑھی ٹیڑھی لکیروں سے کھینچی گئی جانوروں، پھول، پودوں اور مختلف پرندوں کی اشکال اس بات کا ثبوت ہے کہ گھر اور اس کی اندرونی آرائش ہمیشہ سے ہی انسان کے جمالیاتی ذوق کا حصہ رہی ہے۔
آج کی جدید اور تیزی سے پھیلتی ہوئی لیکن ذرائع ابلاغ سے سمٹتی ہوئی دنیا نے ”اندرون خانہ آرائش،، کو باقاعدہ طور پر ایک پیشے کا روپ دیدیا ہے۔ گھر کی اندرونی آرائش یا انٹیریئر ڈیکوریشن وہ موضوع ہے جس کی آج باقاعدہ طور پر تعلیم دی جارہی ہے اور یہ لوگ عملی طور پر لوگوں کے گھروں کی اندرونی آرائش کو مالکوں کے ذوق اور عصر حاضر کے جمالیاتی تقاضوں کے عین مطابق اس طرح سنوار دیتے ہیں کہ اہل خانہ خود کہہ اٹھتے ہیں:۔ ”اگر زمین پر جنت ہے تو پھر یہیں ہے۔،،
اگرچہ یہ درست ہے کہ انٹیریئر ڈیکوریٹرز گھر کی آرائش کے ماہر ہوتے ہیں اور وہ باقاعدہ طور پر اس کی تعلیم حاصل کرکے عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تاہم حقیقت یہ ہے کہ گھر مختلف لوگوں سے مل کر بنتا ہے اور گھر کے سب لوگوں کی سوچ بھی مختلف ہوتی ہیں اور کسی انٹیریئر ڈیکوریٹرز کیلئے گھر کے تمام افراد کی سوچ کے عین مطابق گھر کو سجانا نہایت مشکل ہوتا ہے بلکہ وہ گھر والوں کی سوچ سے زیادہ گھر کی تعمیری بناوٹ کو ترجیح دیتا ہے۔ اس لیے بعض اوقات وہ لوگ جو بھاری معاوضے کے عوض انٹیریئر ڈیکوریٹرز کی خدمات حاصل کرتے ہیں اور بعد میں یہ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں ”پیسے تو ضائع گئے میں نے تو یوں نہیں سوچا تھا،،۔
اب بتائیں کہ اس موقع پر آپ موجود ہوتے تو کیا مشورہ دیتے؟ یقیناً یہی کہتے کہ ”بہن انٹیریئر ڈیکوریٹرز پر کیوں پیسے ضائع کیے خود ہی اپنی مرضی کے مطابق گھر کی آرائش کرلیتے۔،، ہم بھی آپ سے یہی کہیں گے کہ گھر آپ کا ہے تو اس کی آرائش بھی خود کیجئے۔ ویسے بھی جو پیسے آپ ماہر ڈیکوریٹر پر خرچ کریں گی اس سے آپ آرائشی اشیاءخرید کر گھر کو اور زیادہ خوبصورت انداز میں عین اپنے جمالیاتی ذوق کے مطابق سنوار لیں گی۔
گھر کی آرائش اور اندرونی سجاوٹ کو تبدیل کرنے سے قبل ذیل کی چند باتوں کا بغور جائزہ لے لیں۔
٭ گھر کی اندرونی آرائش و زیبائش کا دائرہ کس حد تک رہے گا؟
٭ گھر کی آرائش کیلئے پہلا قدم کہاں سے اٹھے گا اور آخری قدم کہاں پر رکھا جائے گا۔؟
٭ اس پر اخراجات کا تخمینہ کیا ہوسکتا ہے؟
جب آپ ان سب باتوں کا اچھی طرح جائزہ لے کر یہ طے کرلیں کہ اب کتنے پیسے میں یہ کام مکمل کرنا ہے اور اس کا آغاز و اختتام کیا ہوگا، تب آرائش کے تمام کاموں کو مرحلہ وار تقسیم کرکے ان پر عملدرآمد کا آغاز کریں۔
مرمت
پہلے تو یہ دیکھ لیں کہ گھر کے جس جس حصے کی آرائش و زیبائش کرنا مقصود ہے کیا وہاں پر کسی قسم کی مرمت کی تو ضرورت نہیں ہے۔ مثال کے طور پر کچن یا کمرے کی دیواروں سے پلاستر تو نہیں اتر رہا ہے یا باتھ روم میں لگے ٹائل اتنے تو خراب نہیں ہورہے کہ انہیں بدلنے کی ضرورت ہو اگر آپ سمجھتے ہیں کہ کسی چیز کی مرمت ہونا ضروری ہے تو سب سے پہلے مرمت کروالیں۔
گھر کا ڈیزائن
مرمت سے فارغ ہوکر گھر کے تعمیراتی ڈیزائن پر توجہ دیں، عموماً ہم اندرونی آرائش پر تو بہت توجہ دیتے ہیں لیکن گھر کے تعمیراتی ڈیزائن کو نظرانداز کردیتے ہیں۔ اگر گھر پر تھوڑی سی توجہ دی جائے تو اس کے تعمیراتی ڈیزاین کے اندر رہتے ہوئے بھی بہت سی ایسی تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں جن کا اندرونی آرائش پر بہت اچھا اثر پڑسکتا ہے مثلاً اگر گھر کے سامنے اور عقبی دونوں حصے میں برآمدہ ہے تو آپ ایک برآمدے میں جالی لگوا کر موسم بہار کی ہلکی گرمیوں میں اسے بطور کمرہ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر بجلی چلی جائے تو اس ہوادار لیکن جالی کی وجہ سے مچھر، مکھیوں سے محفوظ کمرے میں دوپہر اور رات آرام سے گزاری جاسکتی ہے۔
صحن
صحن اگر کافی بڑا ہے تو اس کے ایک حصے کو کچا کروالیں اوراس میں کیاری بنالیں۔ اس سے نہ صرف صحن بہت خوبصورت ہوجائیگا بلکہ گرمیوں کی راتوں میں اگر آپ یہ صحن سونے کیلئے استعمال کرتے ہیں تو پھر اس میں رات کی رانی بھی لگالیں۔
رنگ و روغن
گھر کی ازسرنو آرائش اس وقت تک ماند رہتی ہے جب تک دیواریں، چھتیں اور کھڑکیوں پر رنگ و روغن نہ ہو جب آپ مرمت کے کام سے فارغ ہوجائیں تو پھر گھر کے رنگ و روغن کے کام کا آغاز کریں۔ گھر میں رنگ و روغن کرواتے ہوئے درست رنگوں کا انتخاب بہت اہم ہوتا ہے۔ ہلکے رنگوں سے چھوٹی اور تنگ جگہ بھی کھلی کھلی اور کشادہ محسوس ہوتی ہے۔
فرنیچر
گھر کی دیواروں اور فرش پر بچھے کارپٹ سے فرنیچر کی مطابقت اگرچہ مہنگا شوق ہے اورفرنیچر جلدی جلدی بدلنا ممکن بھی نہیں ہوتا مگر اس مشکل کا بہترین حل یہ ہے کہ اگر آپ کے صوفے یا کرسیوں کا رنگ پردوں اور دیواروں کے رنگ سے مطابقت نہیں کر رہا ہے تو اس پر پردوں سے ہم آہنگ اور دیواروں کے رنگ سے میچ کرتے ہوئے کپڑے کے کور چڑھوالیں یا صوفے کی گدیوں پر ان رنگوں سے مطابقت کرتا ہوا کپڑا لگوالیں۔ اس سلسلے میں مہنگے کپڑے کے انتخاب سے زیادہ میچنگ پر توجہ دینا لازمی ہے۔
روشنی
دیکھا گیا ہے کہ عام طور پر گھر کی آرائش میں روشنی کے انتظام کو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔ یہاں قدرتی نہیں بلکہ بجلی کی بات کی جارہی ہے۔ انرجی سیور اور ٹیوب لائٹ صرف گھر کو روشن کرنے کیلئے ہی نہیں ہیں ان کو اگر درست طریقے سے لگایا جائے تو اس سے گھر کے اندرونی حصے کی آرائش نہایت خوبصورت نظرآسکتی ہے۔ بازار سے کم قیمت پر سٹینڈ لیمپ دستیاب ہیں جن کے ذریعے روشنی کو اپنی مرضی سے سیٹ کرکے گھر کے اندرونی حصے میں حسین مناظر بناسکتے ہیں۔ یہ لیمپ فلوریسینٹ لیمپ کہلاتے ہیں۔ ان کی مدد سے دیواروں پر لگے بلب اور ٹیوب لائٹیں بند کرکے لیمپ سے چھت پر اس زاویے سے روشنی سیٹ کی جاسکتی ہے کہ جس سے منظر خوبصورت ہوجاتا ہے اور بلب ٹیوب لائٹ کے مقابلے میں یہ روشنی آنکھوں پر زیادہ دبائو بھی نہیں ڈالتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں