عضلات کے لوچ میں اس تبدیلی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہاتھوں پیروں میں اکڑن پیدا ہوجاتی ہے اور نقل و حرکت محدود ہونے لگتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معمول کے کام مثلاً چلنا‘ کھانا پینا‘ سونا وغیرہ مشکل ہوجاتا ہے۔ اس حالت کے دوران اکثر اچانک ایسی عضلاتی اینٹھن ہوتی
تشنج بذات خود کوئی بیماری نہیں۔ دراصل یہ ایک اصطلاح ہے جو ایک یا ایک سے زیادہ ایسی علامات کے بیان کیلئے استعمال ہوتی ہے جو اعصابی بدنظمی یا حرام مغز کی چوٹ یا خرابی کے نتیجے میں ظاہر ہوتی ہیں۔
فنی اصطلاح میں تشنج کی وضاحت یوں کی جاسکتی ہے کہ یہ عضلات کے لوچ میں غیرمعمولی تبدیلی ہے۔
عضلات کے لوچ میں اس تبدیلی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہاتھوں پیروں میں اکڑن پیدا ہوجاتی ہے اور نقل و حرکت محدود ہونے لگتی ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ معمول کے کام مثلاً چلنا‘ کھانا پینا‘ سونا وغیرہ مشکل ہوجاتا ہے۔ اس حالت کے دوران اکثر اچانک ایسی عضلاتی اینٹھن ہوتی ہے جو شدید تکلیف دہ بن جاتی ہے۔
تشنج کی ایک شکل مضاعف تصلب بھی ہے۔ یہ بیماری حرام مغز کی نسوں کے گرد حفاظتی نخاعی غلاف کو نقصان پہنچنے سے ہوتی ہے۔ حرام مغز کو چوٹ پہنچنے یا حرام مغز میں خرابی بھی تشنج کا باعث بنتی ہے جو لوگ فالج کے مریض ہوتے ہیں یا جنہیں پیدائش کے وقت سے دماغی فالج ہوتا ہے وہ بھی تشنج کی زد میں آجاتے ہیں تاہم تشنج کی اصل حقیقت کو ابھی تک پوری طرح نہیں سمجھا جاسکا ہے۔
تشنج کی وجہ سے اعضا میں اکڑن ایک عام علامت ہے جس کے باعث معمول کی سرگرمی متاثر ہوتی ہے اور ہاتھ سے چھوٹے موٹے کام کرنا پیروں سے چلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
تشنج میں اکثر عضلاتی اینٹھن شدید ہوجاتی ہے اور اس پر قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ کیفیت معمولی باتوں سے بھی ہوجاتی ہے مثلاً کھانسی‘ چھینک‘ جلد کی سوزش یا مثانے کا بھرجانا۔ یہ کیفیت رات کے دوران زیادہ تکلیف دہ ہوتی ہے۔
تشنج کی شدت مختلف لوگوں میں مختلف ہوتی ہے اور یہ شدت مختلف دنوں میں کم زیادہ ہوسکتی ہے۔ بعض لوگوں کو یہ تکلیف کبھی کبھی اور خفیف ہوتی ہے جب کہ دوسروں پر اس کے اثرات دور رس اور شدید ہوتے ہیں۔ ہاتھوں پیروں کو حرکت دینا اور پھیلانا مسئلہ بن جاتا ہے۔ بعض اوقات عضلات کی اینٹھن اس قدر شدید ہوتی ہے کہ مریض بستر یا وہیل چیئر سے گرجاتا ہے۔
تشنج کے مریضوں کو اکثر جسمانی مسائل کے ساتھ ساتھ جذبانی مسائل بھی درپیش ہوتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جب انسان اپنے روزمرہ کے کام کرنے سے بھی معذور ہوجائے تو اس پر بے چارگی اور مایوسی کے احساس کا غلبہ ایک فطری بات ہے جب یہ لوگ باہر آجا نہیں سکتے تو وہ یوں محسوس کرتے ہیں گویا دنیا سے کٹ گئے ہیں۔ رشتے دار اور احباب اکثر ان کی اس کیفیت اور احساس کو سمجھ نہیں پاتے اور ان کا رویہ مریض سے ہمدردانہ نہیں ہوتا جس کا مریض پر مزید برا اثر پڑتا ہے۔
تشنج کے مریض کو اس تکلیف سے افاقہ حاصل کرنے کے سلسلے میں اعصابی امراض کے ماہرین‘ مالشی معالجہ کرنے والوں‘ درد کا علاج کرنے والوں‘ نرسوں اور عزیزوں‘ دوستوں سب ہی کی مدد درکار ہوتی ہے لیکن بہتر ہوگا کہ مریض کو اس بیماری کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی جائیں تاکہ وہ خود اپنی تھوڑی بہت مدد کرسکے۔ اس طرح مریض میں خود اعتمادی پیدا ہوگی اور بے چارگی کا احساس کم ہوگا۔
تشنج کے علاج کے سلسلے میں دوائوں کے علاوہ مالشی معالجہ اور اٹھنے بیٹھنے کے انداز کو بھی کافی دخل ہے۔ مالشی معالجے کے ذریعے سے اینٹھن کے دوران ہونے والے درد کی شدت کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ہاتھ پیر کھلتے ہیں۔ نیز کم زور یا مفلوج عضلات کی سختی کو روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ آبی معالجہ (پانی کے اندر ورزش) بھی تشنج کے بعض مریضوں کی تکلیف کو کم کرتا ہے۔
رات میں تشنج کے باعث اکثر سونے کا انداز یا پوسچر ہوتا ہے یہ انداز بگڑ جائے تو تکلیف شروع ہوجاتی ہے۔ سونے کے صحیح پوسچر نیز وہیل چیئر پر بیٹھنے کے پوسچر کے بارے میں اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں کیونکہ تشنج کے دورے سے بچنے کے سلسلے میں جسم کا صحیح انداز نشست وبرخاست بہت اہمیت رکھتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 277
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں