آسن کا نعم البدل نماز میں سجدہ ہے جس میں نقصان تو کوئی نہیں لیکن مذکورہ فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں کیونکہ سجدے کی حالت میں بھی خون کا بہائو سر کی طرف ہوتا ہے مطلب نماز میں سرش آسن کے فوائد بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیتا ہے
اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جسے جس ترازو میں تولا گیا تو یہ الحمدللہ پورا اترا‘ مسلمان اس لیے نماز نہیں پڑھتا کہ اس میں سائنسی تحقیق کے مطابق فوائد ہیں‘ روزہ اس لیے نہیں رکھتا کہ میڈیکل سائنس نے اس کے بے شمار فوائد بتائے بلکہ مسلمان تو ہر حکم کو اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر کرتا ہے۔ لیکن یہ تو حق ہی کا خاصہ ہے کہ جو اسے اپناتا ہے اسے دنیاو آخرت دونوں میں کامیاب کردیتا ہے۔ احکام اسلام کے سائنسی فوائد کے موضوع پر بے شمار کتابیں لکھی جاچکی ہیں۔ آج علم یکسوئی کا ایک ادنیٰ طالب علم احکام اسلام میں یکسوئی کی چند جھلکیاں ڈھونڈ کر لایا ہے تو سب سے اسلام کی بنیادی رکن نماز کا ذکر کرتے ہیں۔
ماہرین علم یکسوئی بتاتے ہیں کہ ارتکاز توجہ کی کوئی بھی مشق کرنی ہو تو اس سے پہلے سانس کی مشق یا لمبی لمبی سانس لینی چاہیے جس سے انسان یکسو ہوجاتا ہے گویا یکسوئی کی مشق کرنے سے پہلے مشق کیلئے یکسو ہونا چاہیے غور کیا جائے تو اسلام نماز سے پہلے وضو کا حکم دیتا ہے اور یہ سائنسی تحقیق سے ثابت ہوچکا ہے کہ وضو سے انسان یکسو ہوجاتا ہے۔ گویا ایک مسلمان یکسوئی کی ایک مشق کرنے سے پہلے یکسوئی حاصل کرنے کے قانون سے صدیوں پہلے آگاہ ہوچکا ہے اب دوسرا مرحلہ نماز کا آتا ہے نماز تو سبحان اللہ یکسوئی کا مکمل نصاب ہے۔
ارتکاز توجہ (یکسوئی) کے تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کامیاب مشق وہی ہے جس میں انسان اپنی نگاہ کے ساتھ ساتھ توجہ وخیال کو بھی ایک نقطہ پر مرکوز کرے۔ مثلاً مشق شمع بینی کی ہو آئینہ بینی کی ہو یا سورج بینی اس میں شمع سورج یا آئینہ پر ٹکٹکی باندھ کر آنکھیں جھپکنے کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی ممانعت ہے کہ توجہ ادھر ادھر بھٹکی نہ ہو اب غور کیا جائے تو کامیابی کا یہ قانون نماز سے اخذ شدہ ہے۔ نماز میں قیام کی حالت میں نگاہ سجدے کی جگہ پر مرکوز کی جاتی ہے اور رکوع میں پائوں کی پشت کو دیکھا جاتا ہے اور سجدے میں ناک کو اور اس کے ساتھ ساتھ تمام تر توجہ نمازی نماز پر مرکوز کردیتا ہے کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے۔
یکسوئی کی مشقوں میں ایک شرط اور بھی ہے وہ یہ ہے کہ عامل جس پوزیشن میں بیٹھ جائے تو کمر اورگردن ایک سیدھ میں ہونی چاہیے اور ہلنے جلنے کی ممانعت ہے اس لیے کہ اس سے اس کی توجہ میں خلل پڑ جاتا ہے اب ذرا اس حدیث پر غور کیا جائے ۔
”حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ ام رومان رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں ایک مرتبہ نماز پڑھ رہی تھی نماز میں ادھر ادھر جھکنے لگی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھ لیا تو مجھے اس زور سے ڈانٹا کہ میں (ڈر کی وجہ سے) نماز توڑنے کے قریب ہوگئی پھر ارشاد فرمایا کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جب کوئی شخص نماز میں کھڑا ہو تو اپنے بدن کو بالکل سکون سے رکھے۔ یہود کی طرح ہلے نہیں‘ بدن کے تمام اعضاءکا نماز میں بالکل سکون سے رہنا نماز کے پورا ہونے کا جز ہے۔“ گویا کامیابی کا یہ قانون نماز سے اخذ شدہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ماہرین فن یکسوئی کے طالب علم کو مشقوں کے دوران مقوی دماغ اشیاءکھانے کی تلقین کرتا ہے کہ دماغ میں ضعف پیدا نہ ہو۔ اس کیلئے ماہرین یوگ نے ایک آسن بتائی جس کا نام ہے سرش آسن۔ اس آسن میں انسان سر کے بل کھڑا ہوتا ہے اس آسن کے دو فوائد بتائے جاتے ہیں
ایک تو اس میں انسانی دماغ میں واقع غدود پینل گلینڈ جسے چھٹی حس بھی کہا جاتا ہے پر دبائو پڑتا ہے جس کے نتیجے میں آہستہ آہستہ یہ غدود بیدار ہوجاتے ہیں کہ یکسوئی مشقوں کا مقصد ہی یہی ہے۔
دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس آسن کے دوران خون کا بہائو انسان کے سر کی طرف ہوجاتا ہے جس سے انسان کا دماغ طاقتور ہوجاتا ہے اس آسن کے اور بھی بہت سے فوائد ہیں لیکن یہ آسن جتنا فائدہ مند ہے اتنی ہی خطرناک بھی ہے کیونکہ اس میں ذرا سی بے احتیاطی سے انسان کی گردن کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس لیے ماہرین یوگ یہ آسن چند سیکنڈ سے زیادہ کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
لیکن غور کیا جائے تو اس آسن کا نعم البدل نماز میں سجدہ ہے جس میں نقصان تو کوئی نہیں لیکن مذکورہ فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں کیونکہ سجدے کی حالت میں بھی خون کا بہائو سر کی طرف ہوتا ہے مطلب نمازی نماز میں سرش آسن کے فوائد بغیر کسی نقصان کے حاصل کرلیتا ہے۔ اب نماز کے آخری ارکان دونوں طرف سلام پھیرنا پر غور کیا جائے تو یہ یکسوئی کیلئے حیرت انگیز فوائد رکھتا ہے مثلاً یکسوئی کی جتنی بھی مشقیں ماہرین نے ذکر کی ہیں ان تمام کا مقصد انسانی دماغ میں واقع دو غدودپینل گلینڈ جو کہ ہمارے ناک سے ایک انچ اوپر واقع ہیں اور پچوٹری گلینڈ جو کہ دماغ گمین بیچ میں واقع ہیں‘ بیدار کرنے کیلئے کی جاتی ہیں تو نماز میں صرف سلام پھیرنے ہی کو دیکھا جائے تو یہ چیز واقع ہوجاتی ہے جب نمازی دائیں طرف سلام پھیرتا ہے تو پینل گلینڈ پر دبائو پڑجاتا ہے اور جب نمازی بائیں طرف سلام پھیرتا ہے تو پچوٹری گلینڈ پر دبائو پڑتا ہے۔
قارئین کرام! یہ صرف سنی سنائی باتیں نہیں ہیں نماز سے یہ تمام فوائد حاصل ہوسکتے ہیں بشرطیکہ ہم نماز کے حقوق کا خیال رکھیں۔
نماز اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا حکم ہے باقی تمام احکام زمین پر اترے اور نماز کیلئے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عرش پر بلایا گیا نماز کفر اور اسلام میں فرق واضح کرتی ہے۔ نماز رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور روز قیامت سب سے پہلے نماز کے بارے میں پوچھا جائیگا۔ اتنے بڑے حکم سے صرف یکسوئی حاصل ہوجائے تو یہ بہت چھوٹی سی بات ہے۔ اس حکم کے تمام فوائد احاطہ تحریر میں لانا احقر کے بس کی بات نہیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 276
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں