افسوس کہ ہم اچھی صحت اور طویل عمر کے خواہش مند تو ضرور ہیں لیکن جن قوانین سے یہ باتیں حاصل ہوتی ہیں ان سے بالکل ناواقف ہیں یا عمل نہیں کرتے۔ آپ کسی صحت مند بزرگ سے سوال کریں آپ کی طویل العمری کا راز کیا ہے تو جواب یہی ملے گا کہ بالکل سادہ زندگی۔
طب اسلامی میں جس طرح بیماری کے دوران علاج سے بھی زیادہ اہمیت پرہیز کودی جاتی ہے۔ اسی طرح قدیم اطباءنے بیماریوں سے بچنے کیلئے حفظ ماتقدم یا احتیاطی تدابیر کو ضروری قرار دیا ہے۔ بزرگان طب کے صدیوں کے تجربات اور مشاہدات اس اصول کی صداقت کے شاہد ہیں کہ پرہیز علاج سے بہتر اور احتیاط دوا سے ضروری ہے۔
یادرکھیے آپ کو اپنے جسم کی اس طرح حفاظت کرنی چاہیے جس طرح ایک ہوشیار و عقلمند مالی اپنے باغ کی حفاظت کرتا ہے۔ وہ ہر صبح و شام اپنے پودوں کی دیکھ بھال کرتا ہے اگر آپ کی صحت خراب رہتی ہے۔ آپ کو تھکاوٹ و کمزوری محسوس ہوتی ہے تو کم از کم صحت کے آسان قوانین پر عمل قدم اٹھائیں۔ ان آسان قواعد میں تازہ ہوا اور چند کلومیٹر پیدل چلنے پھرنے کی افادیت اظہرمن الشمس ہے۔
ہوا ایک مادی چیز ہے اور وزن رکھتی ہے۔ یہ مفرد یالبیط نہیں بلکہ کئی اجزاءسے مرکب ہے۔ پانچ میل سطح زمین سے اوپر کی ہوا لطیف ہوجاتی ہے۔ بلند پہاڑوں کی چڑھائی یا ہوائی جہازوں کی بلند پروازی میں کرہ ہوا کا دباو کم ہوجاتا ہے۔ بعض لوگوں کو بلندی پر پہنچ کر چند عوارض بھی ہوجاتے ہیں۔ مثلاً شدید سردرد‘ متلی اور چکروں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ بعض اشخاص کو بلندی پر سانس کی تنگی کی شکایت ہوجاتی ہے۔ بعض لوگ ہانپنے لگ جاتے ہیں۔ ان تمام عوارض کی وجہ یہ ہے کہ آدمی کو چونکہ سانس لینے کیلئے بہت رقیق ہوا ملتی ہے اس لیے پھیپھڑوں میں آکسیجن کی اشد ضرورت پیدا ہوجاتی ہے جس کے باعث مذکورہ شکایتیں ہوجاتی ہیں۔
انسان و حیوان کی زندگی کیلئے سب سے ضروری چیز ہوا ہے کیونکہ غذا کے بغیر تو انسان چند یوم زندہ رہ سکتا ہے۔ لیکن ہوا کے بغیر وہ چند منٹ بھی زندہ نہیں وہ سکتا۔ اس کے علاوہ ہم تازہ ہوا میں سانس نہ لیں تو کبھی تندرست نہیں ہوسکتے اور کوئی مفرح یا قوتی معجون اور کوئی جنرل ٹانک‘ کستوری‘ عنبری یا کشتہ سونا کسی کی صحت کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔ ہوا جس قدر پاک و صاف ہوگی اسی قدر صحت و تندرستی قابل رشک ہوگی ۔ چنانچہ جو لوگ کھلی فضا اور تازہ ہوا میں رہتے ہیں وہ تندرست‘ مضبوط‘ خوبصورت اور خوش اخلاق ہوتے ہیں۔ برخلاف اس کے جو لوگ تنگ و تاریک مکانات اور کثیف ہوا میں رہتے ہیں وہ کمزور نحیف اور ضعیف ہوتے ہیں اور ان میں چونکہ قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے اس لیے وہ مختلف بیماریوں میں اکثر مبتلا رہتے ہیں۔ غرضیکہ ہماری صحت اور تندرستی صاف تازہ ہوا پر منحصر ہے۔ بعض لوگ دوسروں کو پیدل پھرنے اورتازہ ہوا سے روکتے ہیں مگر وہ یہ نہیں سمجھتے کہ خود ان کو بھی ان چیزوں کی ضرورت ہے۔
تازہ ہوا سے آپ کے تمام اعضاءدل‘ جگر‘ معدہ اور پھیپھڑے درست ہوجائیں گے اور آپ کے اندر مقناطیسی کشش پیدا ہوجائے گی۔ مثلاً جس طرح مچھلیاں سمندر میں رہنے والی مخلوق ہیں۔ اسی طرح انسان ہوا کے سمندر کا حیوان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں تازہ صاف ہوا کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ جس ہوا سے ایک بار سانس لے لیا گیا ہو وہ ہوا کثیف یعنی خراب ہوجاتی ہے۔ ہم کو دوسرے سانس کیلئے تازہ ہوا کی ضرورت ہے۔ یاد رکھیے! سونے کے کمرے اور کام کرنے کے کمروں کے کواڑ‘ روشن دان آر پار کھلے رکھنے چاہئیں تاکہ تازہ ہوا کی آمدورفت باقاعدہ جاری رہے۔
خراب ہوا کی وجہ سے جو بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں ان میں سر میں درد‘ بھوک کی کمی‘ نزلہ و بخار‘ بے خوابی‘ اعصابی کمزوری اور فساد خون شامل ہیں۔ ہمارے خون کو ہر وقت تازہ ہوا کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اگر تازہ ہوا نہ ملے تو جسم کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔ جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں اور ہمارے بدن کے سپاہیوں (خون کے سفید ذرات) کو شکست دے کر بدن پر غالب آجاتے ہیں اور ہر وہ تکلیف پہنچاتے ہیں جس کے وہ اہل ہوتے ہیں۔
سگریٹ اور حقہ کا دھواں بھی ہوا کو خراب کرتے ہیں۔ سگریٹ کی زہریلی گیس سے دھواں سانس کے اندر جاکر کھانسی اور ضیق النفس پیدا کرتا ہے۔
میلوں پیدل چل کر ہوا خوری کرنا حفظ صحت کا ضروری اصول ہے۔ اکثر لوگ شکوہ کرتے ہیں کہ ان کی صحت اچھی نہیں رہتی لیکن ان میں کتنے حضرات ہیں جنہوں نے خرابی صحت کے اسباب پر غور وفکرکیا ہے۔ افسوس کہ ہم اچھی صحت اور طویل عمر کے خواہش مند تو ضرور ہیں لیکن جن قوانین سے یہ باتیں حاصل ہوتی ہیں ان سے بالکل ناواقف ہیں یا عمل نہیں کرتے۔ آپ کسی صحت مند بزرگ سے سوال کریں آپ کی طویل العمری کا راز کیا ہے تو جواب یہی ملے گا کہ بالکل سادہ زندگی اور صبح کی سیریعنی چند کلومیٹر پیدل چلنا ہے اور وہ اس پر پابندی کے ساتھ عمل کرتے ہیں۔
صبح کی ہوا خوری یا حسب طاقت ورزش و دوڑ سے پھیپھڑوں میں خون صاف ہوتا ہے۔ بعض حضرات کمی وقت کا بہانہ پیش کرتے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اگر آپ ہوا خوری نہیں کرسکتے تو آپ کو بیمار ہوکر پلنگ پر پڑے رہنے کیلئے وقت نکالنا پڑے گا۔ آپ کو اعلیٰ درجہ کی حیات بخش نسیم سحر جو طلوع آفتاب سے پہلے چلتی ہے اس سے لطف اندوز ہونا چاہیے۔ اس کے بعد سورج کی بنفشی شعاعوں سے فائدہ اٹھائیں یہ شعائیں موذی جراثیم ہلاک کرتی ہیں۔ صحت قائم رکھتی ہیں اور جسم میں قوت مدافعت پیدا کرتی ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 269
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں