پانی زیادہ مقدار میں یک لخت نہیں پینا چاہیے ایسا کرنے سے معدہ و جگر میں کمزوری پیدا ہوجاتی ہے۔دھوپ سے آنے کے فوراً بعد یک لخت پانی نہیں پینا چاہیے بلکہ کچھ دیر سکون کرنے کے بعد چسکی لے کر آہستہ آہستہ پانی پینا مفید ہے۔
پاکستان میں جون اور جولائی کے مہینوں میں شدت کی گرمی پڑتی ہے۔ سورج کی کرنوں سے شرارے برستے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے سورج سوا نیزے پر آگیا ہے۔ سر سے پائوں تک سارا جسم پسینے میں شرابور رہتا ہے۔ جھلسا دینے والی لو سے زبان خشک ہوجاتی ہے۔ ہونٹوں پر پپڑیاں جم جاتی ہیں۔ سرسبز و شاداب درخت مرجھا جاتے ہیں۔ خوشنما اور خوش رنگ پھول کملا جاتے ہیں۔ دوپہر کے وقت لوگ گھروں اور سایہ دار جگہوں کی پناہ میں آجاتے ہیں۔ گلی کوچے اور سڑکیں ویران ہوجاتی ہیں۔ بھری پُری آبادیوں میں سناٹا چھا جاتا ہے۔ ندی نالے اور دریا خشک ہوجاتے ہیں۔ نہ کھانے کا کچھ لطف آتا ہے اور نہ کپڑے پہننے کا۔ صحت کے لحاظ سے بھی موسم گرما انتہائی خراب موسم ہے۔ بھوک ختم ہوجاتی ہے۔ دل اور تنفس کی حرکات سست پڑجاتی ہیں۔ جسم کے عضلات ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔ بے چینی اور بے قراری میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ پیاس کا غلبہ ہوتا ہے۔ جسم پر گرمی دانے نکل آتے ہیں۔ خشکی بڑھ جاتی ہے۔ موسم گرما گرم ہونے کے ساتھ ساتھ خشک بھی ہوتا ہے اس لیے کہ اس موسم میں حرارت کی زیادتی کی وجہ سے رطوبات تحلیل ہوجاتی ہیں۔ علاوہ ازیں اس موسم میں بارش بہت کم ہوتی ہے۔ لہٰذا اس موسم میں حرارت اور خشکی بڑھ جاتی ہے۔
موسم گرما میں زیادہ تر صفراوی بخار‘ قے‘ اسہال‘ تپ محرقہ‘ سردرد‘ خفقان‘ ہیضہ‘ پیچش اور سرسام جیسی بیماریاں انسانی صحت کیلئے خطرے کا باعث ہوتی ہیں۔ تاہم اگر اس موسم میں احتیاط برتی جائے اور دی ہوئی ہدایات پر پوری طرح عمل کیا جائے تو ہر شخص موسم گرما کے مضر اثرات سے اپنے آپ کو بڑی حد تک بچانے میں کامیاب ہوسکتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
پینے سے متعلق ہدایات
موسم گرما میں شدت کی پیاس لگتی ہے اور انسان اس پیاس کو مٹانے کیلئے طرح طرح کی تدابیر اختیار کرتا ہے۔ کہیں برف کا ٹھنڈا یخ پانی پیتا ہے اور کہیں کولا مشروبات کا استعمال کرتا ہے۔ مگر پیاس ہے کہ بڑھتی چلی جاتی ہے۔ پیاس کو تسکین پہنچانے کیلئے برف کو پانی میں ڈال کر استعمال نہیں کرنا چاہیے بلکہ برف میں صراحی یا گلاس لگا کر ٹھنڈا کرکے پینا مفید ہے یا پھر فرج میں پانی کی بوتل بھر کر رکھ دیں اور ٹھنڈا ہونے پر پئیں۔ برف کا کثرت سے استعمال معدہ و جگر کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پانی زیادہ مقدار میں یک لخت نہیں پینا چاہیے ایسا کرنے سے معدہ و جگر میں کمزوری پیدا ہوجاتی ہے۔
دھوپ سے آنے کے فوراً بعد یک لخت پانی نہیں پینا چاہیے بلکہ کچھ دیر سکون کرنے کے بعد چسکی لے کر آہستہ آہستہ پانی پینا مفید ہے۔
مٹی کے برتن میں ٹھنڈا کیا ہوا پانی پیاس کو تسکین پہنچاتا ہے۔
کولا مشروبات کا استعمال بجائے فائدے کے نقصان پہنچاتا ہے اس لیے دہی کی پتلی لسی‘ کچی لسی (دودھ کو جوش دے کر ٹھنڈا کرکے اس میں پانی ڈال کر پینا) مشروبات مثلاً شربت صندل‘ شربت نیلوفر‘ شربت بزوری‘ شربت فالسہ‘ لیموں کی سکنجبین وغیرہ کا استعمال ازحد مفید ہے۔
چائے ایک یا دوکپ سے زیادہ ہرگز استعمال نہ کریں۔
غذا سے متعلق ہدایات
موسم گرما میں غذا سے متعلق بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ذرا سی بد پرہیزی انسان کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔
موسم گرما میں زود ہضم غذا استعمال کرنی چاہیے۔
ایسی غذائیں جن میں چربی اور نشاستہ دار اجزاءبکثرت ہوں استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ مثلاً گوشت‘ گھی‘ مٹھائیاں‘ بینگن وغیرہ ان چیزوں کے استعمال سے جسم میں حرارت بڑھ جاتی ہے۔
گرمیوں میں تازہ سبزیاں اور پھل استعمال کریں اور کھانے کے ساتھ سرکہ‘ پیاز‘ لیموں‘ پودینہ وغیرہ ضرور استعمال کریں۔ تاہم چاولوں کے ساتھ سرکہ استعمال نہ کریں۔
باسی اشیاءاستعمال نہ کی جائیں۔ زیادہ روٹی نہ کھائیں۔
کھانے کے ساتھ مقدار میں بہت زیادہ ٹھنڈا پانی بھی استعمال نہ کریں۔ٹھنڈی ترکاریاں مثلاً گھیا‘ کدو‘ ٹینڈے‘ پالک توری وغیرہ مفید ہے۔اس موسم میں کھیرا‘ ککڑی‘ تربوز‘ لوکاٹ بڑھی ہوئی حرارت کو اعتدال پر لانے میں انتہائی مفید اور موثر ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جامن‘ آم‘ انگور اور خربوزہ بھی اس موسم کے بہترین پھل ہیں۔ تاہم آم استعمال کرنے کے بعد دودھ کی لسی پینا انتہائی مفید ہے۔
لباس سے متعلق ہدایات
موسم گرما میں خصوصی طور پر سوتی صاف ستھرا‘ ڈھیلا ڈھالا اور آرام دہ لباس پہننا چاہیے۔ گرم کپڑوں سے اجتناب کریں۔ موسم گرما میں سفید لباس دھوپ سے محفوظ رکھتا ہے اس کے علاوہ ہلکے رنگوں کا لباس بھی مفید ہوتا ہے تاہم اس موسم میں سیاہ رنگ کا لباس نہ پہننا چاہیے۔
گرمیوں میں روزانہ لباس تبدیل کرنا بہتر ہوتا ہے تاہم دوسرے دن تو لباس ضرور تبدیل کرنا چاہیے۔
دھوپ میں نکلنے سے متعلق ہدایات
گرمیوں میں سخت دھوپ میں گھر سے باہر نہ نکلیں۔ اگر مجبوراً دھوپ میں نکلنا پڑے تو سر گردن اور ریڑھ کی ہڈی کو دھوپ سے بچانے کیلئے سفید کپڑا یا تولیہ سے مذکورہ بالا اعضا ءڈھانپ لیں یا پھر چھتری وغیرہ لے کر نکلیں۔ آنکھوں پر دھوپ کا چشمہ لگا کر نکلیں۔ گھر سے نکلنے سے پہلے پانی پی لیں اور بالکل خالی پیٹ گھر سے نہ نکلیں۔ باریک کپڑے پہن کر گھر سے نکلنا انتہائی نقصان دہ ہے لہٰذا موٹا اور سوتی کپڑا پہن کر گھر سے نکلیں ورنہ جلد کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
لو سے متاثرہ افراد کیلئے ہدایات
بعض لوگ گرمی کی شدت یا لوبرداشت نہیں کرپاتے اور بیہوش ہوجاتے ہیں۔ ایسے متاثرہ افراد کو فوراً ٹھنڈی اور ہوا دار جگہ پر لٹائیں۔ چہرے پر سرد پانی کے چھینٹے ماریں‘ تولیہ یا کوئی موٹا کپڑا ٹھنڈے پانی میں بھگو کرجسم کو پونچھیں۔ مریض کے ہوش میں آجانے کے بعد ٹھنڈا پانی‘ لیموں کی سکنجبین‘ صندل کا شربت وغیرہ پلائیں۔ مریض کو او آر ایس پانی میں ملاکر پلانا بھی مفید ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 229
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں