ننھے بچوں کے مسائل کو صحیح طور پر سمجھنا سخت مشکل ہے کیونکہ یہاں طبیب کو مریض کا تعاون حاصل نہیں ہوتا۔ اس کی چیخیں اور غوں غاں ہی سے مطلب نکالنا پڑتا ہے اور جب تک صحیح تشخیص نہ ہوجائے تب تک علاج نہیں ہوسکتا۔ مرض کا ٹھیک ٹھیک تعین کرلیا جائے تو پھر اس کے سدباب کی سبیل پیدا ہوجاتیہے۔ بچوں کا دماغ اور اعصابی نظام خلط ملط ہوکر نقصان کی تلافی کرلیتے ہیں۔ بچہ اپنی تکلیف کو اپنے روئیے سے بہت بعد میں ظاہر کرتا ہے۔ پہلے چیخ چیخ کر اس کا علان کرتا ہے اس کی یہ تنبیہہ فوری توجہ چاہتی ہے۔ مرض کی تشخیص جتنی جلدی ہوجائے اتنی ہی جلدی علاج ہوسکے گا۔ یہ بات طبیب اور والدین دونوں ہی کے حق میں جاتی ہے کہ تکلیف کو بلا تاخیر معلوم کرلیں۔
بچے کو سردی سے بچانا اور اس کی ضرورتوں کاخیال رکھنا ضروری ہے۔ بروقت دودھ پلانے اور دل جمعی سے اس کی دیکھ بھال کے معنی ہیں کہ آپ نے بچے کو بیماری سے اور خود کو پریشانی سے بچالیا۔ ہمارے ہاں یہاں بیمار بچے کی وجہ سے جملہ اہل خانہ بھی بے آرام ہوجاتے ہیں۔ شیرخواری کے زمانہ میں بچہ کامل طور پر بڑوں کا محتاج ہوتا ہے۔ اس نازک دور میں اس اس کا جتنا خیال رکھیں گے اتنا ہی وہ اچھی طرح پروان چڑھے گا اور اس کی دماغی صلاحیتوں پر خوشگوار اثر پڑے گا۔ ہر وقت رونے والا بچہ صحت گنوا بیٹھتا ہے اور مزاج میں چڑچڑاپن آجاتا ہے بچے زمین پر رینگنا اور بیٹھنا چاہتے ہیں یہ اچھی بات ہے اس طرح وہ اعضاءکو حرکت دیتے اور ورزش کرتے ہیں لیکن اس کیلئے کامل نگرانی درکار ہے ورنہ گرنے سے چوٹ لگنے کا احتمال ہے پھر ایک اور خدشہ بھی ہے بچہ زمین پر گری پڑی چیزیں منہ میں ڈال لیتا ہے اسے کیڑا مکوڑا کاٹ سکتا ہے گھر کا کوئی نہ کوئی فرد مستعدی‘ خلوص اور محبت سے اس کی خدمت پر مامور ہے۔
بچے کی چیخوں کی معنویت کو کسی لمحے نظرانداز نہ کریں۔ بچے کو گرنے پڑنے سے چوٹ لگ جائے تو اس کی چیخ کا مطلب سمجھ میں آجاتا ہے لیکن چیخ کا یہی ایک مطلب نہیں ہوتا ہر چیخ کا الگ الگ مفہوم ہوسکتا ہے۔ اطبائے مغرب چیخوں کے مطالعے سے تجویز و تشخیص کی بنیاد تیار کررہے ہیں۔ محققین کے نزدیک چیخیں ہی وہ پیمانہ ہیں جن سے بچے کی ذہنی نشوونما کا اندازہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے جان لیا ہے کہ عہد طفولیت کے ابتدائی چند مہینوں میں علم وعرفان کی صلاحیت کیسے اور کیوں بڑھتی ہے۔ اس سلسلے میں جو تحقیق ہوئی ہے اس سے غیرمتوقع طور پر بیش بہا معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ اس امر کا انکشاف ہوا ہے کہ آدمی اور جانور کے بچے کا دماغ شروع ہی سے پیغام رسانی کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سب سے پہلے ڈاکٹر بیری لیسنر نے کمپیوٹر ٹیکنالوجی سے کام لیا۔ گوئنے مالا میں اس نے چوبیس بچوں کی چیخیں ریکارڈ کیں۔ ان میں نصف بچے تندرست اور نصف بیمار تھے۔ موخر الذکر فاقہ زدہ تھے۔ اس نے ان کا الگ الگ تجزیہ کیا۔ چیخوں کی بلندی‘ اوسط لمبائی اور بعض دوسری باتیں معلوم کیں۔ یہ بھی پتہ لگایا کہ بیماری یا پریشانی شروع ہوتی ہے تو بچہ کتنی دیر کے بعد چیخنا شروع کرتا ہے۔
فاقہ زدہ بچوں کی چیخوں میں کئی طرح کی بے قاعدگیاں پائی گئیں۔ ایک وہ اونچی بہت تھیں۔ پھر بے ربط (بے تال) طویل اور کم گہری تھیں۔ ان کا درمیانی وقفہ بھی کم تھا۔ تحقیق و تجزیے کے ضمن میں اگلا قدم پوری صحت سے یہ جاننا تھا کہ مختلف چیخیں مرکزی اعصابی نظام کے بارے میں کیا بتاتی ہیں گوئنے مالا سے اٹھ کر ڈاکٹر لیسنر بوسٹن آگیا اور بچوں کے ہسپتال میں کام کرنے لگا۔ یہاں اس نے قبل ازوقت پیدا ہونے والے ان بچوں کو لیا جو اعصابی عارضے میں مبتلا تھے یا جو ماں کے پیٹ میں پوری خوراک سے محروم رہے۔ اس نے اور اس کے ہمکاروں نے جلد ہی خاص ذہنی نقائص اور مختلف چیخوں میں باہمی تعلق معلوم کرلیا۔ مثلاً آواز کا صوتی اوج غیر معمولی طور پر بلند ہو تو سمجھ لیجئے کہ حلق کے پٹھوں کو قابو میں رکھنے والے ذہن کے متعلقہ حصے کو نقصان پہنچا ہے اور اگر صوتی اوج میں بہت زیادہ کمی بیشی آجائے تو حلق کے پٹھے سکڑ جاتے ہیں اور مرکزی اعصابی نظام ان کے عمل میں باقاعدگی پیدا کرنے سے قاصر رہتا ہے۔ اسی طرح بچے کی چیخ معمولی اور کم وقفے کی ہو تو ہوسکتا ہے کہ اس کے پھیپھڑوں یا متعلقہ پٹھوں کی نشوونما ٹھیک نہ ہورہی ہو۔ یک صوتی چیخ ہو تو ممکن ہے بچے کے ان پٹھوں میں نقص ہو جو نالی کو کنٹرول کرتے ہیں۔ یہ چیخیں خطرے کی علامت ہیں اور مرکزی اعصابی نظام کی خرابی کے بارے میں متنبہ کرتی ہیں۔
سائنسدان ان چیخوں کی جانچ پرکھ بھی کررہے ہیں جو ایسی فوری موت سے خبردار کرتی ہوں جو بچوں پر سوتے میں حملہ آور ہوں۔ نیویارک یونیورسٹی کے ہسپتال میں ڈاکٹر کولٹن اور ڈاکٹر الفریڈ نے ایک ایسے بچے کی چیخ ریکارڈ کی جو بعد ازاں فوری موت کا شکار ہوا۔ اس چیخ کی پچ معمول سے بہت کم تھی۔ بعد ازاں دو ایسے شیر خوار بھائی بہنوں کی چیخیں ریکارڈ کی جو آسانی سے فوری موت کا شکار ہو سکتے تھے ماہرین مرکزی اعصابی نظام کی ایسی بے قاعدگی کا سراغ لگانے میں منہمک ہیں جو ان عجیب و غریب چیخوں اور تنفس کے مسائل سے تعلق رکھتی ہو جس کے نتیجے میں فوری موت واقع ہوتی ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 225
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں