یہ مخلوق تو جانے کیا کیا کھالیتی ہے۔ گوند‘ پیرافین‘ پینٹ‘ اون‘ کپڑے‘ پودوں کی کلیاں تک صاف کرجاتی ہے اس سے صابن نہیں بچتا۔ تیل اور گھی پی لیتی ہے۔ حد یہ ہے کہ اپنی چھوڑی ہوئی جلد (کینچلی) تک کھا جاتی ہے
اگر رات کے وقت آپ اندھیرے میں کسی جنگل یا سنسان جگہ سے گزر رہے ہیں تو آپ کے کانوں میں جھائیں جھائیں کی ایک عجیب سی آواز گونجے تو یہ آواز بہت سارے چھوٹے چھوٹے کیڑے مل کر پیدا کرتے ہیں جس سے سارا جنگل گونج اٹھتا ہے۔ مکھی اور مچھر کی طرح کی یہ مخلوق اپنے سامنے کے دونوں پیروں کوایک دوسرے کے ساتھ رگڑ کر یہ آواز پیدا کرتی ہے۔ شاید آپ اس مخلوق کو پہچان گئے ہوں۔ اگر آپ ابھی نہیں پہچانے تو ہم اس کی ایک اور نشانی بتاتے ہیں۔
ارے یہ کیا الماری کھولتے ہی ان صاحب کا منہ کیوں لٹک گیا؟ اور یہ انہوں نے اس سے کیسی بوسیدہ کتاب نکالی ہے! آدھی کتاب تو کھائی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔ شاید آپ جان گئے ہوں جی ہاں یہ بھی اسی مخلوق کی کارستانی ہے۔ ابھی تو آپ نے صرف کتاب کا قصہ پڑھا ہے۔ یہ مخلوق تو جانے کیا کیا کھالیتی ہے۔ گوند‘ پیرافین‘ پینٹ‘ اون‘ کپڑے‘ پودوں کی کلیاں تک صاف کرجاتی ہے۔ اس سے صابن نہیں بچتا۔ تیل اور گھی پی لیتی ہے۔ حد یہ ہے کہ اپنی چھوڑی ہوئی جلد (کینچلی) تک کھا جاتی ہے۔
جی ہاں ! آپ نے ٹھیک فرمایا یہ مخلوق جھینگر ہے۔ جو کھانے پینے کے سلسلے میں کسی غذا کا پابند نہیں جو مل جائے کھالیتا ہے اور خدا کا شکر ادا کرتا ہے جب اسے کھانے کیلئے کچھ نہیں ملتا تو یہ گیدڑوں کی سی حرکت کرتا ہے۔ گیدڑ اپنے مردہ ساتھی کھاجاتے ہیں اور جھینگر اپنے ہی انڈے کھاجاتا ہے۔ جھینگر کی ایک خاص قسم تو لکڑی بھی ہضم کرجاتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ دوسرے جانداروں کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک بھوکا پیاسا تقریباً ایک ماہ تک زندہ رہ سکتا ہے۔ صرف پانی پر دو مہینے اور صرف سوکھی غذا پر پانچ مہینے زندہ رہ سکتا ہے۔ کمال یہ ہے کہ نہ تو یہ دبلا ہوتا ہے اور نہ کمزور۔
خدا نے ہمیں دو آنکھیں عطا کی ہیں مگر جھینگر کے سر پر پانچ آنکھیں ہوتی ہیں۔ تین آنکھیں سادہ ہوتی ہیں اور دو مرکب‘ ان کی مدد سے جھینگر چاروںطرف یعنی پیٹھ کے پیچھے بھی دیکھ سکتا ہے۔ سر کے بعد کا حصہ سینہ کہلاتا ہے۔ یہ پیٹ سے چھوٹا ہوتا ہے۔ اس سے چھ جوڑ رکھنے والی ٹانگیں جڑی ہوتی ہیں۔ جن کی مدد سے دوڑتا پھرتا ہے اور خطرے کے وقت تیزی سے بھاگ نکلتا ہے۔ سینے کے بعد پیٹ کا حصہ ہوتا ہے۔ ہر جھینگر کے دو پر بھی ہوتے ہیں۔
جھینگر کی اقسام
جھینگر کی کئی قسمیں ہوتی ہیں بعض جھینگر تو ڈھائی انچ تک لمبے ہوتے ہیں اور ان کے پروں کا پھیلائو سات انچ تک ہوتا ہے اور بعض قسمیں بے حد چھوٹی یعنی چاول کے دانے کے برابر۔ جھینگر کی صرف چند قسمیں گھروں میں اور باقی جنگلوں وغیرہ میں پائی جاتی ہیں۔ جھینگر عموماً گندی جگہوں پر رہتا ہے لیکن ہمیشہ صاف ستھرا رہنے کی کوشش کرتا ہے۔ اپنی ٹانگیں اور مونچھیں صاف کرتا رہتا ہے۔
جھینگر کی آبادی بڑی تیزی سے بڑھتی ہے۔ ایک مادہ جھینگر دس ماہ میں 180 بچے پیدا کرتی ہے۔ یہ ایک مہینے کے اندر بڑے ہوکر خود بھی بچے پیدا کرنے لگتے ہیں۔ مادہ جھینگر اپنے انڈوں کو ایک تھیلی میں اپنے ساتھ لیے پھرتی ہے۔ انڈوں کی تھیلی اس کے پیٹ کے نچلے حصے کے ساتھ جڑی ہوتی ہے جب انڈوں سے بچے نکلنے کے قریب ہوتے ہیں تو انڈوں کی تھیلی کو ایسی جگہ رکھ کر کوڑے سے ڈھانک دیتی ہے جہاں نکلنے والے بچوں کو آسانی سے خوراک مل سکے۔ اگر ان بچوں کو غذا نہ ملے تو یہ مر جاتے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جھینگر نہایت قدیم جانور ہے۔ یہ انسانوں کی پیدائش سے پہلے بھی زمین پر موجود تھا۔ جھینگر بڑا ہی سخت جان اور طاقتور ہوتا ہے۔ اگر آپ اس کے اوپر صرف پیر رکھ دیں تو یہ آپ کا وزن برداشت کرلے گا مگر شرط یہ ہے کہ آپ اسے رگڑیں نہیں ورنہ بیچارے کی ہڈی پسلی ایک ہوجائے گی۔ ویسے جھینگر کے جسم میں ہڈی نہیں ہوتی۔ یہ بغیر ہڈی کا جانور ہے۔ یہ اپنے جسم کو آسانی سے موڑ بھی سکتا ہے اور اسی لیے پتلی پتلی درازوں میں آسانی کے ساتھ گھس جاتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں