قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)
کچھ عرصہ قبل بندہ نے ایک پہاڑی علاقے کا سفر کیا عبقری کے ایک نادیدہ قاری کا اصرار تھا جب بھی آپ اس طرف آئیں تو میرے پاس ضرور آئیں۔ بندہ نے آنے سے قبل انہیں اطلاع دی طے ہوا کہ میں فلاں جگہ سڑک پر آپ کا انتظار کروں گا۔ سردی کا موسم تھا بلکہ سردی اپنے عروج پر تھی۔ پہاڑی جنگل جہاں چند گھروں میں ان کا خاندان رہ رہا تھا۔ بہت خلوص سے ملے اور فوراً کھانے کا پوچھا سادہ لیکن لذیز کھانا کھلایا ان کا پروگرام تھا کہ رات بیٹھ کر باتیں کریں لیکن ان کی خدمت میں عرض کیا کہ رات بہت بیت چکی ہے صبح انشاءاللہ باتیں کریں گے۔ انہوں نے چارپائیوں پر چٹائی بچھائی پھر اوپر گدا اور رضائی دی میں نے چٹائی کا تذکرہ قارئین سے اس لیے کیا کہ یہ ایک سنت عمل ہے جو ابھی تک سرحد اور پنجاب کے بعض دیہاتی علاقوں میں زندہ ہے۔ بہت پرسکون نیند کے بعد صبح سویرے جاگنا ہوا پھر نماز فجر کے بعد کچھ اذکار اشراق کے بعد ناشتہ اور پھر گفتگو کا دور شروع ہوا۔ قارئین! یہ باتیں کہتے ہوئے مجھے شرمندگی محسوس نہیں ہورہی کہ میں ہر شخص سے سیکھتا ہوں اور ہر آنے والا مریض یا ملاقاتی مجھے سکھاتا ہے۔ انہوں نے مجھ سے کچھ سوالات کیے کچھ میں نے کیے۔ انہی سوالات کے دوران انہوں نے ایک آزمودہ نسخہ دیا جو دیا تو مجھے اور تاکید کی کہ اگر آپ عبقری میں لوگوں کو اتنے قیمتی راز نہ دیتے تو میں بھی کبھی آپ کو اتنے قیمتی راز نہ دیتا لیکن اسے آپ عبقری میں شائع نہ کیجئے کیونکہ لاکھوں قارئین میں کون مخلص ہے کون تاجر اگر کسی تاجر کے ہاتھ یہ نسخہ آگیا تو پھر اس کا نقصان ہوگا یعنی کسی نااہل کے ہاتھ یہ راز آجائے گا جو اسے دنیا کمانے کیلئے استعمال کرے گا۔
میں نے ان سے عبقری کیلئے وعدہ نہ کیا کہ شائع نہیں کروں گا بلکہ یہ کہا کہ چلو یہ وعدہ رہا یہ میں اپنے خاص الخاص احباب کو یہ قیمتی راز دوں گا عام آدمی کو نہیں دوں گا۔ پھر انہوں نے وہ راز دیا۔
عبقری کا ہر قاری میرے لیے خاص الخاص ہے میں ہر شخص کو اپنا خاص آدمی سمجھتا ہوں اس لیے ان سے وعدہ خلافی بھی نہیں ہوئی اور میرے پیارے مخلص قارئین تک یہ راز پہنچ گیا آئیے قارئین! اب اس راز کی طرف آتے ہیں۔
میرے میزبان کہنے لگے کہ میرے بھائی (جو کہ قریب بیٹھے تھے اور جانوروں کے کامیاب معالج تھے) کی اولاد نہیں تھی کچھ عرصہ انتظار کیا آخر کار جب ٹیسٹ کرائے تو معلوم ہوا کہ بھائی اولاد پیدا کرنے کے قابل ہی نہیں۔ بہت فکر لاحق ہوئی ادھر ادھر سے مشورہ کیا بانجھ پن کا علاج بہت مہنگا اور مشکل ہوتا ہے پھر ایک سپشلسٹ ڈاکٹر نے پھر ٹیسٹ کرائے کہ موسوم بالکل زیرو تھے اس کے مطابق زیرو کا علاج ناممکن ہے ہاں اگر کچھ فیصد ہوں تو پھر اس کو بڑھانے کا کچھ علاج ہے۔ یہاں تو معاملہ بالکل زیرو ہے ہم سب بہت پریشان ہوئے آخر علاج کیا کسی نے لاہور کے ایک مشہور ڈاکٹر جو بے بی ٹیسٹ ٹیوب کے ماہر کہلاتے ہیں ان کے پاس بھیجا ہمارے پاس اخراجات جو کہ ان کی بھاری فیس اور بھاری بڑے ٹیسٹ ہیں نہیں تھے۔ اہلیہ نے اپنی بالیاں فروخت کیں لاہور کا سفر ہوا بہت مشکل سے وقت ملا اور جب انہوں نے معائنہ کے لیے وقت دیا تو بہت سارے ٹیسٹ لکھ کر دئیے۔ الغرض دو دن ہم ٹیسٹ میں ہزاروں ضائع کرکے پھر ملاقات ہوئی اس طرح انہوں نے قیمتی ادویات لکھ کر دیں اور 2 ماہ کے بعد پھر ملنے کو کہا جب ادویات لیں تو بالیوں کی رقم پہلے سے ختم ہوچکی تھی لیکن علاج تو کرنا تھا اہلیہ نے کہا اولاد سے قیمتی چوڑیاں نہیں اس نے اپنی سونے کی چوڑیاں فروخت کردیں۔ دو ماہ علاج کیا پھر معائنہ بھاری فیس اور لاہور کا مشکل سفر۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا علاج مزید 9 ماہ ہوگا۔ مایوس ہوکر چپکے سے واپس آگئے۔ آخر کیا کرتے کسی قسم کی رقم اور مزید گنجائش نہیں تھی۔
ادھر ہمارے دور اوپر پہاڑوں میں ایک بابا جی کا عرصہ سے سنتے آئے کہ جو بھی ان کے پاس دل کی مراد لے کرجاتا ہے خالی نہیں آتا۔ وہاں پہلے تو دل میں آیا کہ کہیں شرک یا بدعت نہ ہو کیونکہ چار دن کچھ اللہ والوں کی جوتیاں سیدھی کی تھیں اس لیے دل میں شرک اور بدعت کا احساس تھا۔ چار وناچار ان کے پاس جانے کا ارادہ کیا اہلیہ کو ساتھ لیا بہت کٹھن اور لمبا سفر‘ کچھ سفر جیپوں پر کیا پھرکچھ سفر خچروں پر جو کہ نہایت خطرناک سفر تھا کیا جب وہاں پہنچے تو انہوں نے وقت دیا۔ ہماری طرح بہت لوگ ناجانے کتنامشکل سفر کرکے وہاں پہنچے ہوئے تھے۔ انہوں نے حکم دیا کہ 9 راتیں یہاں ٹھہرو من کی مراد پاکر جائو گے۔ اب مشورہ کیا کہ واپس جائیں یا نوراتیں یہاں ٹھہریں طے ہوا کہ اتنے دن کا مشکل سفر کرکے یہاں تک پہنچے ہیں چلو نوراتیں وہاں ٹھہر جاتے ہیں ساتھ ہی کچے جھونپڑے نماکمرے بنے ہوئے تھے اہلیہ کے ساتھ وہاں ٹھہرا۔ میں نے محسوس کیا کہ یہاں نماز اعمال نام کی چیز نہیں بس ہر وقت چند الفاظ ہیں جن کا تعلق پیر صاحب کے نام سے تھا وہی دھراتے رہنا ہے۔ بہت ناگوار گزرا کہ آخر یہ کیسی زندگی؟ کیسے پیر اور کیسی نگری ہے؟ بہرحال بیوی کے اصرار پر رکے رہے کئی بار دل میں بات آئی کہ واپس چلے جائیں لیکن بیوی کا رونا اور اس کا اصرار آخر کار نو راتیں گزر گئیں ان نو راتوں میں اور دنوں میں کتنے لوگوں کی انوکھی کہانیاں سنیں کہ لوگ کیسے آتے ہیں ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوتا ہے ان کی زندگی کے دن رات کیسے گزرتے تھے۔ علیحدہ کہانی ہے پوری کتاب ہے بلکہ حکیم صاحب! آپ یہ بھی ایک کتاب لکھیں کہ وہاں ہوتا کیا۔ دسویں دن پیر صاحب کے پاس حاضری ہوئی انہوں نے کچھ تعویز دئیے‘ دھاگے دئیے اور بھاری فیس لی اور ہم واپس اسی مشکل سفر کی طرف راستے میں ایک حادثہ ہم سے پہلی جیپ کے ساتھ ہوا تھا جو رونگٹے کھڑے کرنے والا تھا۔
تقریباً پندرہ دن کے بعد گھر پہنچے ان پندرہ دنوں میں روکھی سوکھی کھا کر گزارا کیا غسل کی نوبت کہاں آتی کہ پینے کیلئے مشکل سے پانی ملتا تھا جب ہم گھر پہنچے تو تمام بستی والے جمع ہوگئے انہیں حالات سنانے پڑتے اب تو جو بھی آتا وہ پورے اول سے آخر تک حالات سننے کی تمنا کرتا۔ مجبوراً انہیں حالات سنانے پڑتے جس امید کو لے کر گئے تھے 9 ماہ پورا انتظار کیا وہ امید ناامیدی میں بدل گئی۔ حالات ویسے کے ویسے اولاد نہ ہوئی لاکھوں تباہ کرچکے کوئی فائدہ نہ ہوا۔
لیکن ایک کام میں روزانہ کرتا تھا کہ دو نفل صلوة الحاجت روزانہ میں بھی اور اہلیہ بھی پڑھتے تھے۔ یااللہ غیب سے اسباب عطا فرما‘ اعمال میں طاقت ہے ان اعمال کی وجہ سے آخر اللہ تعالیٰ کو ترس آیا ہماری قریبی دوسری بستی میں ایک دائی بہت پرانی مشہور تھی۔ ایک دن وہ گھاس کیلئے ایک کنال جگہ لینے کیلئے ہمارے ہاں آئی میری بیوی دو نفل پڑھ کر رو رو کر دعا کررہی تھی۔ دعا کے بعد اس دائی نے پوچھا کیا بات ہے؟ اتنی کیوں رو رہی ہو؟ تو اہلیہ نے بتایا کہ اتنے سال شادی کو ہوگئے ہیں لیکن شادی کے بعد سے اب تک اولاد نہیں ہوئی بہت دھکے کھائے رقم برباد کی لیکن فائدہ نہ ہوا۔ دائی کہنے لگی اس میں پریشانی کی کونسی بات ہے۔ ایک نسخہ میرا بے شمار لوگوں پر آزمایا ہوا ہے جس کو دیا ہے اسی کو فائدہ ہوا تھا۔ یہ نسخہ میرے نانا کو پاکستان بننے سے پہلے ایک فقیر جوگی نے دیا تھا میں نے تو جس کو بھی دیا اسی کوفائدہ ہوا آپ کو لکھوا دیتی ہوں آپ بھی بنائیں۔ ساٹھ سال سے زیادہ عرصہ ہوا آج تک یہ ناکام نہیں ہوا۔ اہلیہ نے بھتیجے کو بلوا کر اس سے وہ اجزاءجو کہ دائی کو یاد تھے لکھوا لیے اور اعتماد سے دونوں میاں بیوی نے استعمال کیے۔ بس اس دائی نے تاکید کی کہ دوران استعمال ایک تو میاں بیوی دونوں استعمال کریں ہر موسم میں اعتماد سے استعمال کریں۔ مرچ مصالحہ‘ تلی ہوئی چیزیں‘ گوشت استعمال نہ کریں اور کسی کو ایک ماہ کسی کو 3 ماہ کسی کو 5 ماہ میں لیکن فائدہ ضرور ہوتا ہے۔ آج تک کسی کو فائدہ نہ ہوا ہو ممکن نہیں۔
قارئین! آپ نے اس شخص کی ساری آپ بیتی یا دکھ بیتی سن لی یقین جانیے یہ وہ نسخہ ہے جو اگر میں چاہوں تو تجارتی بنیاد پر سیل کروں لیکن عبقری کے قارئین کو ہدیہ پیش کررہا ہوں واقعی لاجواب ہے جس کو بھی دیا نفع ہوا اور خوب ہوا آپ بھی بنائیں لیکن تسلی سے آزمائیں اور دل سے دعا دیں۔
ھوالشافی: الائچی چھوٹی، سرمہ سفید، ماجو، طباشیر انڈیا، کمرکس، مائیں، موصلی سفید انڈیا ہر ایک 10گرام۔ گری، منقیٰ خشخاش ہر ایک250گرام۔ چاول سرخ‘ بادام مغز ہر ایک آدھا پائو۔ سپاری 5تولہ، مغز پستہ، زیرہ سفید، گوند کیکر، گوند کتیرا ہر ایک آدھا کلو، مصری آدھا کلو تمام کوٹ پیس کر ایک بڑا چمچہ دودھ کے ہمراہ صبح و شام مردو عورت دونوں استعمال کریں۔
نوٹ: قارئین دل و جان سے جو بھی آزمودہ سینے کا راز ملتا ہے آپ تک پہنچاتا ہوں آپ بھی اپنے مشاہدات تجربات طبی یا روحانی ضرور لکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں