ہم تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں‘ مسلم دنیا کے جس کونے میں بھی رہتا ہو چاہے رنگ کا کالا ہو‘ سفید ہو‘ زبان عربی ہو یا انگریزی‘ اردو ہو یا فارسی جس نسل سے بھی تعلق رکھتا ہو چھوٹا ہو یا بڑا ہو‘ بوڑھا ہو یاجوان ہو‘ مرد ہو یا عورت ہو اس مبارک کلمہ کی بدولت امت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم فرد ہے۔ اس کی عزت و آبرو ‘ جان و مال کی حفاظت تمام امت مسلمہ پر واجب ہے۔
٭ حضرت معاذ بن انس انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جان دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کسی بددین منافق کے شر سے کسی بندہ مومن کی حمایت کی تو اللہ تعالیٰ قیامت میں ایک فرشتہ مقررفرمائے گا جو اس کے گوشت یعنی جسم کو آتش دوزخ سے بچائے گا اور جس کسی نے کسی مسلمان بندے کو بدنام کرنے اورگرانے کیلئے اس پر کوئی الزام لگایا تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کے پل پر قید کردے گا۔ اس وقت تک کیلئے کہ وہ اپنے الزام کی گندگی سے پاک صاف ہوجائے۔ (سنن ابی داود)
٭ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حضرت اسما بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس بندے نے اپنے کسی مسلمان بھائی کے خلاف کی جانے والی غیبت اور بدگوئی کی اس کی عدم موجودگی میں مدافعت اور جواب دہی کی تو اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے کہ آتش دوزخ سے اس کو آزادی بخش دے۔ (شعب الایمان بیہقی)
ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان کی عزت و آبرو اللہ کے ہاں کتنی مقدم ہے اور اس میں کوتاہی کتنی خطرناک ہے۔ حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گناہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ناقابل معافی ہے۔
ہم دیکھ لیں کہ آج کل ہمارا کیا حال ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تمام مسلمان ایک دوسرے کے ممدومعاون بنتے مگر ہم آپس میں دست و گریباں ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح سمجھ بوجھ عطا فرمائے ان برے امراض اور نفس کے شرور سے محفوظ فرمائے۔
اسلام نے مسلمانوں کو عزت وآبرو کی حفاظت کو انتہائی ضروری قرار دیا ہے کسی کی عزت و آبروسے کھیلنے والے کو جہنم کے دردناک عذاب کی وعید سنائی ہے ہمارے معاشرے میں دوسرے گناہوں کی طرح یہ گناہ بھی ایک وبائی شکل اختیار کرگیا ہے ہم میں کتنے ایسے ہیں جن کے ہاتھوں سے مسلمان بھائیوں کی عزت و آبرو خاک میں ملتی ہے۔
رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کی آبرو ریزی کو بدترین سود قرار دیا ہے اور سود کے ایک درہم کو 36 مرتبہ اپنی ماں کے ساتھ منہ کالا کرنے سے تشبیہہ دی ہے ۔ دوسری جگہ ارشاد ہے کہ جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان بندے کو کسی ایسے موقع پر بے یارو مددگار چھوڑے گا جس میں اس کی عزت پر حملہ ہو اور اس کی آبرو اتاری جاتی ہو تو اللہ اس کو بھی ایسی جگہ اپنی مدد سے محروم رکھے گا جہاں وہ اللہ تعالیٰ کی مدد کا طلب گار ہوگا اور جو مسلمان (باتوفیق) کسی مسلمان بندے کی ایسے موقع پر مدد اور حمایت کریگا جہاں اس کی عزت و آبرو پر حملہ ہو تو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پر اس کی مدد کریگا جہاں وہ اس کی نصرت کا خواہشمند ہوگا۔ (سنن ابی داود)
قیامت کے دن اندھیروں میں سے ہے
٭حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ظلم کرنے سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں میں سے ہے۔
٭کسی مسلمان کا دکھ بانٹنا پل صراط پر نور ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس مسلمان نے کسی مسلمان کا دکھ دور کیا اللہ تعالیٰ اس کیلئے روز قیامت پل صراط پر نور کے دو حصے کردیں گے ان کی روشنی سے ایک جہاں روشنی پائیگا جس کی تعداد کو سوائے رب العزت کے اور کوئی نہیں جانتا۔ (طبرانی)
٭جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ کسی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے نکلا اللہ تعالیٰ اس کو (پل صراط) پر ثابت قدم رکھیں گے جس دن بہت سے قدم پھسل رہے ہونگے۔ (طبرانی)
بنیادی طور پر مسلمان آپس میں شیرو شکر ہیں۔ نفس و شیطان کے دھوکہ میں آکر عارضی طور پر غفلت میں چلے جاتے ہیں بھول چوک و غفلت فطرت انسانی ہے جبھی تو اللہ تعالیٰ نے اس حضرت انسان کو یاد دہانی کیلئے بہت سے انبیاءعلیہ السلام بھیجے آخر میں شاہکار کائنات فخر موجودات خاتم الانبیاءجان دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے آپ کے ایک ایک نورانی ارشاد میں ہر دو عالم کی کامیابیاں اور کامرانیوں کا پورا پورا وعدہ ہے۔
٭آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان عالی شان ہے جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے چلا اور اس کو پورا کردیا اللہ تعالیٰ اس کیلئے 75 ہزار فرشتے مقرر کردیں گے جو اس کیلئے رحمت کی درخواست اور دعا کریں گے اگر صبح کو یہ عمل کرے گا تو یہ فرشتے شام تک ایسا کریں گے اور اگر شام کو ایسا کرے گا تو صبح تک ایسا کریں گے اور یہ شخص جو قدم بھی اٹھائے گا اللہ تعالیٰ اس کے عوض ایک گناہ معاف کریں گے اور ایک درجہ بلند کریں گے۔ (ابن حبان)
جس شخص نے بھی کلمہ طیبہ پڑھا ہے وہ بہت عظیم ہے۔ اللہ تعالیٰ کا چنا ہوا ہے چاہے وہ جس حالت میں بھی ہے قابل احترام ہے اس سے حقارت کرنا جائز نہیں کسی بھی وقت اسے توبہ کی توفیق مل سکتی ہے جبھی تو اللہ تعالیٰ اتنے بڑے انعامات سے نواز رہے ہیں۔
ستر نیکیاں
فرمان حبیب کبریا صلی اللہ علیہ وسلم ہے جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی حاجب برآری کیلئے جائیگا اللہ تعالیٰ اس کے ہر قدم کے بدلہ میں ستر نیکیاں لکھیں گے اور اس کے ستر گناہ مٹائیں گے یہاں تک کہ وہ وہاں لوٹ آئے جہاں سے اس سے جدا ہوا تھا پھر اگر اس کے ہاتھوں اس شخص کی حاجت پوری ہوگئی تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسا کہ آج ہی اس کو اسکی ماں نے جنا ہو اور اگر حاجت برآری کے دوران وفات پاگیا تو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوگا۔ (ابن ابی الدنیا)
٭مسلمان کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنا‘ اس کی حاجت برآری کرنا اور اس کو خوشی پہنچانے سے اللہ جل شانہ بہت خوش ہوتے ہیں۔
٭ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جناب آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل فرماتی ہیں جس نے مسلمانوں میں سے کسی گھر میں خوشی پہنچائی اللہ تعالیٰ اس کوجنت میں داخل کرنے کے علاوہ کسی اور ثواب پر راضی نہیں ہونگے۔ (طبرانی)
٭جب مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے سلام کہتے ہوئے ملتا ہے اور اپنے ہاتھ سے مصافحہ کرتا ہے تو سلام کرنے سے ان دونوں کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح سے تیز آندھی سے اس خشک درخت سے پتے جھڑتے ہیں۔ اگرچہ ان دونوں کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں۔ (طبرانی)
٭مسلمان بھائی کی غلطی کوتاہی سے صرف نظر کرنا یا معاف کرنا بڑے فضائل والا کام ہے۔
٭حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم آقائے دوجہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ اچانک ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے ہیں حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے والے دانت نمودار ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حضرت عمررضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس بات نے ہنسایا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! میری امت کے دو آدمی رب العزت کی بارگاہ میں گھٹنوں کے بل پیش ہوتے ہوئے دکھائے گئے ہیں ان میں سے ایک نے کہا اے رب! میرے اس ظالم بھائی سے میرے ظلم کا حساب لے کر دیں اللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا تو اپنے ظالم بھائی سے کیا چاہتا ہے حالانکہ اس کے پاس نیکیوں میں سے کچھ نہیں بچا؟ تو اس نے عرض کیا یارب! میرے گناہ ہی اس پر لاد دیں یہ ذکر کرکے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے پھر فرمایا یہ دن بہت بڑا ہوگا لوگ اس کے محتاج ہوں گے کہ ان کے گناہوں کے بوجھ اٹھا دئیے جائیں چنانچہ اللہ تعالیٰ اس مطالبہ کرنے والے کو فرمائیں گے اپنی نظر اٹھا اور دیکھ وہ نظر اٹھا کر دیکھے گا اور کہے گااے رب! میں سونے کے شہر اور سونے کے محلات دیکھ رہا ہوں لئو لئو کے تاج سجائے ہوئے ہیں یہ کس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ہیں یا کس صدیق کیلئے ہیں یا یہ کس شہید کیلئے ہیں اللہ تعالیٰ فرمائیں گے جو اس کی قیمت دے گا وہ اس کیلئے ہیں۔ وہ عرض کریگا یارب ان کا کون مالک بن سکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو اس کا مالک بنے گا وہ عرض کریگا کس عمل کی وجہ سے؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے اپنے اس بھائی کو معاف کردینے سے۔
میں نے اس کو معاف کیا
وہ عرض کریگا یارب! میں نے اس کو معاف کیا اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ چلو اپنے بھائی کا ہاتھ پکڑو اور اس کو بھی جنت میں لے جائو۔ یہ حدیث بیان فرما کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسی لیے اللہ سے تقویٰ اختیار کرو اور آپس میں صلح کے ساتھ رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے درمیان صلح چاہتے ہیں۔ (حاکم وقال صحیح الاسناد)
بھائیو! ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر کچھ حقوق ہیں جن کا خیال رکھنا ہم سب پر ضروری ہے
٭ مسلمان کی عزت و آبرو کا خیال رکھنا۔
٭ مسلمان بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت کرنا۔
٭مسلمان کی دعوت کو بالکل نہ ٹھکرانا۔
٭مسلمان کی پیٹھ پیچھے برائیاں نہ کرنا۔
٭مسلمان فوت ہوجائے تو جنازہ میں ضرور شرکت کرنا۔
٭اس کی خوشی و مسرت کے موقع پر مبارکباد دینا۔
٭اس کی غلطی کوتاہی کو معاف کردینا۔
٭تمام مسلمانوں کیلئے خیرخواہی کی دعا کرنا۔
٭ بھوک وپیاس کی حالت میں اسے سیراب کرنا۔
٭مسلمان کو سلام میں پہل کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔
اللہ جل جلالہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطافرمائے۔ آمین!
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 970
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں