کے دوران مریض کا جسم اکڑ جاتا ہے ‘مریض کی گردن پیچھے کی جانب کھینچ جاتی ہے اور مریض کا سر ایک جانب کو مڑجاتا ہے تشنج کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے سانس رکنے اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے چہرہ نیلگوں یا سیاہی مائل بھی ہوسکتا ہے
مرگی کا طبی نام صرع ہے یہ بیماری اعصابی راستوں اور دماغی خانوں میں ناقص ا ورزہریلے مادوں (سدوں) کے جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ناقص مادے دماغ میں پیداہوںتو صرع دماغی‘ اگر معدہ میں پیدا ہوںتو صرع معدی اور اگر اعصابی طور پر پیدا ہوںتو صرع اعصابی کہلاتا ہے۔ یہ مرض بلغمی مادہ سے اکثر اور صفراوی مادے سے کبھی کبھار لاحق ہوتا ہے۔
مرگی کے اسباب
مرگی کے مقامی اسباب میں دوران حمل سر پر چوٹ لگنا‘ ہائی بلڈپریشر کا ہونا‘ شراب نوشی‘ خوف و دہشت‘ بعض جنسی امراض‘ گوشت کا زیادہ استعمال‘ عورتوں میں امراض رحم وغیرہ اہم ہیں
مرگی کے جدید طب میں اسباب
جدید طب میں مرگی کے درج ذیل اسباب ہیں۔ پیدائشی طور پر ذہنی نقص کا ہونا‘ دماغی جریان خون‘ دماغی رسولی‘ جزوی فالج‘ دماغی جھلیوں کا ورم‘ دماغ کے مخصوص ابھاروں کی کمی‘ دماغی بافتوں کی ادھوری نشوونما‘ دماغی نسیجوں کی ملابت‘ زہریلی ادویات مثلاً کوکین‘ کیفین‘ الکوہل اور سیسہ کے مرکبات کا استعمال‘ دماغ کو مناسب طور پر آکسیجن کا بہم نہ پہنچنا۔
مرگی کے دورہ سے پہلے کی علامات
مرگی کے مریض کو دورہ سے قبل پاوں میں ٹھنڈک یا سنسناہٹ محسوس ہوتی ہے۔ دل میں گھبراہٹ اور پیٹ میں جلن اور خلش محسوس ہوتی ہے۔ دل میں گھبراہٹ ہونے کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے کبھی کبھار مریض کو ڈراونی شکل بھی نظر آتی ہے۔ سائے نظر آتے ہیں آنکھوں کے آگے چنگاریاں پھوٹتی نظر آتی ہیں جس کی وجہ سے مریض بری طرح ڈر جاتا ہے کبھی کبھار اسے خوشبو آنے لگتی ہے کانوں میں باجے بجتے ہیں۔ اس کے منہ کا ذائقہ بدل جاتا ہے ذائقہ کڑوا یا نمکین محسوس ہوتا ہے اور کبھی مریض دورہ سے پہلے عجیب و غریب حرکتیں کرنے لگتا ہے جس کی وجہ سے اسے آسیب زدہ سمجھ لیا جاتا ہے۔
مرگی کے دورہ کے وقت علامات
دورہ کے دوران مریض کا جسم اکڑ جاتا ہے اور عموماً مریض چیخ بھی مارتا ہے۔ مریض کی گردن پیچھے کی جانب کھینچ سی جاتی ہے اور مریض کا سر ایک جانب کو مڑجاتا ہے تشنج کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے سانس رکنے اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے چہرہ نیلگوں یا سیاہی مائل بھی ہوسکتا ہے۔ منہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے اور بعض دفعہ زبان دانتوں کے نیچے آکر کٹ جاتی ہے۔ مریض کا بول وبراز ان جانے میں خارج ہوجاتا ہے۔ اس دوران مریض کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے جھٹکے لگتے رہتے ہیں کبھی کبھار ان جھٹکوں کا دورانیہ تقریباً آدھا گھنٹہ تک طویل ہوسکتا ہے۔ پھر مریض کا جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور مریض ایک لمبا سانس لیکر بے ہوش ہوجاتا ہے۔ مریض کی سانس میں خڑخڑاہٹ کی آواز آتی رہتی ہے اور چہرہ سرخ ہونے لگتا ہے۔ سانس کچھ بہتر ہوجاتی ہے اور مریض کچھ دیر کے بعد ہوش میں آجاتا ہے تاہم بعض اوقات مریض سردرد‘ چکر کی شکایت کرتا ہے اور پھر دورہ کے بعد گہری نیند سوجاتا ہے۔
مرگی کے دورہ کے دوران احتیاطیں
درج ذیل احتیاطی تدابیرکو مدنظر رکھ کر مرگی کے مریض کو شدید ذہنی اور جسمانی چوٹوں سے بچایا جاسکتا ہے۔ مثلاً دورہ کے دوران مریض کے لواحقین بے جا چیخ و پکار سے پرہیز کریں کیونکہ مریض گھبرا کر اپنے آپ کو زخمی بھی کرسکتا ہے۔ دورہ کے دوران مریض کو کروٹ کے بل لٹائیں تاکہ اس کی زبان دانتوں میں آکر زخمی یا کٹ نہ جائے۔ اس مقصد کیلئے مریض کے منہ میں کپڑا رکھ دیں۔ مریض کے قمیض کے بٹن کھول دیں۔ دورہ کے دوران مریض کے پاوں اور ٹانگوں کے نیچے نرم کپڑا رکھ دیں تاکہ مریض زخمی نہ ہوسکے۔
مرگی کا آسان گھریلو علاج
تمباکو کے پتے 4 ماشہ آدھا کلو پانی میں خوب اچھی طرح ابال لیں تقریباً ایک گھنٹہ پکائیں اچھی طرح چھان کر ایک کپ صبح‘ شام مریض کو کھانے کے بعد پلائیں انشاءاللہ بہت جلد فائدہ ہوگا مدت علاج ایک ماہ ہے۔ مرگی میں تیز مرچ مصالحہ اور چٹ پٹی اشیاءسے پرہیز کرائیں اور مریض کونرم غذا دیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں