واقعہ کچھ یوں ہوا پڑھتے پڑھتے مجھے محسوس ہوا ایک جنگل ہے۔ دو میاں بیوی ہیں‘ ان کے بہت سارے بچے ہیں‘ بچے کھیل رہے تھے‘ تھوڑی ہی دیر میں میاں بیوی میں جھگڑا شروع ہوگیا۔ بیوی نے میاں کو کوسنا شروع کردیا تو کماتا نہیں‘ ہڈحرام ہے‘ سارا دن گھر پڑا رہتا ہے‘ بچے بھوکے مررہے ہیں‘ پہننے کو کپڑے نہیں‘ لباس نہیں‘ گھر کی چھت نہیں‘ نیچے کا فرش نہیں‘ اس طرح کی سخت تلخ باتیں بیوی مسلسل کہے جارہی تھی۔ میاں پہلے تو تھوڑی دیر سنتا رہا پھر اسے بھی غصہ آگیا پھر اس نے بھی بولنا شروع کیا اور غلیظ اور گندی زبان استعمال کرنا شروع کردی اور پھر تھوڑی دیر میں میاں نے قریبی درخت سے شاخ توڑی اور اس سے بیوی کو مارنا شروع کردیا‘ اتنا مارا کہ اس کو لہولہان کردیا پھر بچوں کو بھی مارنا شروع کردیا بیوی بے ہوش ہوکر گر گئی۔ میاں بچوں کو بھی مار رہا تھا بچے لہولہان ہوکر مسلسل گرتے جارہے تھے وہ مسلسل گالیاں دے رہا تھا۔ پھر اس نے جنگل سے خشک لکڑیاں اکٹھی کرنا شروع کردیں۔ لکڑیاں اکٹھی کیں نامعلوم کیا بلا تھی لکڑیوںکو آگ لگائی اور پھر اس نے اپنے بچوں کو ایک ایک کر کے آگ میں ڈالنا شروع کردیا۔ ایک کہرام‘ چیخ و پکار جلنے کی سخت بدبو‘ ہیبت ناک منظر‘ جو گمان اور الفاظ سے بالاتر۔ انسانی عقل‘ شعور احساس و ادراک اس کو بیان نہیںکرسکتا۔ جب سارے بچے ختم ہوگئے تو پھر اس نے بیوی کوبھی اٹھا کر آگ میں پھینک دیا۔
اب وہ ظالم میاں اپنے بیوی بچوں کو خوشی سے جلتا ہوا دیکھ رہا تھا حتیٰ کہ اس نے ان کی راکھ بنانے کیلئے جنگل کی سوکھی پتلی شاخیں اس آگ کے الاو کیلئے ڈالنا شروع کر دیں‘ اب اس نے الاو کے گرد چکر لگاتے ہوئے جھومنا شروع کردیا اور وہ کسی نامعلوم آواز میں باتیں بھی کررہا تھا اور قہقہے بھی لگارہا تھا یہ منظر بہت طویل دیر تک جاری رہا میں منظر بھی دیکھ رہا تھا اور مسلسل حزب البحر پڑھ رہا تھا۔ مجھے میرے مخلص جنات دوستوں نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ آپ کو ڈرانے بھگانے اور پریشان کرنے کیلئے بہت زیادہ محنت کی جائے گی اور حیرت انگیز مناظر دکھائے جائیں گے بس اپنے آپ کواعصاب اور خیال کے اعتبار سے مضبوط رکھنا۔ اگر تھوڑا سا بھی جھٹکا لگا اور ڈر گئے تو بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔ اب میں یہ سب منظر دیکھ بھی رہا تھا اور مجھے جنات دوستوں کی ہدایات یاد آرہی تھیں اور پھر اس وحشی کے قہقہے آگ کے الاو کے اردگرد اسکا جھومنا‘ آگ کے اندر مسلسل بیوی بچوں کے جلنے‘ گلنے سڑنے اور کھوپڑیوں کے ترخنے کی آوازیں‘ یکایک وہ وحشی رک گیا اور متلاشی نظروں سے ادھر ادھر دیکھنے لگا اور اونچی آواز میں کہنے لگا سب جل گئے ابھی ایک شخص باقی ہے وہ کہاں ہے‘ وہ علامہ پراسراری نام لیکر مجھے تلاش کرنے لگا کبھی جنگل کے اس کونے‘ کبھی دوسرے کونے‘ پھر آگ کی طرف آتا اور لکڑیاں اکٹھی کرتا۔ میرا نام لیتا‘ آگ بھڑک رہی تھی‘ شعلے تیز ہورہے تھے‘ آگ کی گرمی کی شدت اور حدت میں گڑھے میں محسوس کررہا تھا۔
کفن کی چادریں‘ میرا جسم پسینہ پسینہ ہوگیا مٹی بھیگ گئی‘ پسینے کے قطرے ایسے ٹپک رہے تھے جیسے بارش کا پانی‘ بہت دیر وہ مجھے تلاش کرتا رہا۔ آخر کار مجھ پر اس کی نظر پڑی اس نے وحشیانہ انداز سے قہقہہ لگایا اور مجھے دور سے پکڑنے کیلئے دوڑا اب وہ جس تیزی سے میرے قریب آرہا تھا اس کی آنکھوں سے وحشت اس کے قہقہوں سے وحشت‘ اس کی چال‘ ڈھال‘ انداز سب قاتلانہ‘ مجھے احساس تک نہیں تھا کہ اتنا بڑا خوف آسکتا ہے۔ لیکن ایک پل میں حاجی صاحب کی آواز میرے کانوں میں گونجی گھبرانا نہیں‘ ڈرنا نہیں‘ یہ عمل سے ہٹانا چاہتا ہے تم تک ہرگز نہیں پہنچ سکے گا اگر تھوڑا سا بھی چوک گئے تو یہ کامیاب ہوجائے گا اور تم زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھو گے۔ یقین جانیے یہ لفظ میرے کانوں میں پڑتے ہی میں اپنے مکمل ہوش و حواس اور جوش کی مکمل طاقت کے ساتھ حزب البحر پڑھنے میں مشغول ہوگیا جب وہ میرے قریب آیا اور اس نے مجھے پکڑنا چاہا ‘ میں مطمئن بیٹھا رہا اس کے ہاتھ میری طرف بڑھے مجھے شعوری طور پر اس کے ہاتھوں کا لمس محسوس ہوا چونکہ نہ میں چونکا اور نہ ڈرا بلکہ سوفیصدمطمئن سامنے پڑے چراغ کی لو پر نظریں جمائے اپنا عمل جاری کیے ہوئے تھا کیونکہ سارا منظر میں اس چراغ کی لو میں دیکھ رہا تھا وہ وحشی پیچھے ہٹ گیا اور شکست اور ناکامی سے نیچے گرپڑا کہنے لگا ہمارا پہلا وار تجھ سے خطا گیا ٹھیک ہے تجھ سے نمٹ لیں گے۔
میں روزانہ حزب البحر کے مطلوبہ عمل کو کررہا تھا ایسے انوکھے‘ انجانے‘ خوفزدہ کرنے والے طرح طرح کے مناظر دیکھ رہا تھا چالیس دن میں نے اس گڑھے میں گزارے ہر روز نیا تماشا‘ نئی کہانی‘ نئی داستان ہوتی تھی اگر میں آپ کو روز کی کہانیاں بتانا شروع کردوں میرے صرف ایک چلہ پر پوری کتاب بن سکتی ہے اور باتیں بھی ایسی انوکھی ہوں گی عام قارئین تو دور کی بات بڑے بڑے وہ عامل جو شاید کبھی کوئی عمل کرکے کسی مقصد تک پہنچے ہوں یا انہیں کبھی کوئی منظر اس طرح نظر آرہا ہو کبھی بھی میری بات کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے۔ ویسے بھی جب سے میں نے اپنی زندگی کے انوکھے لاہوتی پراسرار واقعات لکھنا شروع کیے ہیں بے شمار لوگ ایسے ہیں کہ انہیں یقین ہی نہیں آتا کہ ایسا ممکن بھی ہوسکتا ہے لیکن یہ میرا اور میرے رب کا معاملہ ہے جو میں آپ کے سامنے بیان کررہا ہوں یہ سوفیصد حقیقت بلکہ حقیقتوں میں سے بھی بڑی حقیقتیں ہیں۔ مجھے ایک بات کی خوشی ضرور ہے کہ میرے زندگی کے آزمودہ بتائے ہوئے وظائف اور تجربات سے عبقری کے لاکھوں قارئین کو بہت نفع ہورہا ہے۔
میں نے 40 دن حزب البحر کا عمل کیا اس دوران بہت سے واقعات رونما ہوئے چند واقعات آپ کو سنائے دیتا ہوں۔
ایک دفعہ یوں ہوا ایک چیونٹی میرے اوپر چڑھنے کی کوشش کرتی میں انگلی سے اسے دور کرتا پھر چڑھتی پھر دور کرتا پھر چڑھتی‘ میں اپنی توجہ وظیفہ کی طرف کرنا چاہتا تھا باوجود توجہ کے بار بار میری توجہ ہٹ رہی تھی۔ ( جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں