ایک میں ہی ہوں
میں جس دفتر میں کام کرتا ہوں وہاں لوگ دیر سے آتے ہیں اور جلد چلے جاتے ہیں ایک میں ہوں جو وقت پر آتا ہوں اور اپنے وقت پر ہی جاتا ہوں۔ دراصل ابھی میری ملازمت نئی ہے۔ سب میرا مذاق بناتے ہیں اور اپنا کام بھی اٹھا کر میرے حوالے کردیتے ہیں۔ پہلے تو میں خاموش رہا مگر اب جاکر اپنے افسر سے شکایت کردیتا ہوں مگر مجھے پھر لگتا ہے کہ ایسا کرنا بھی ٹھیک نہیں وہ ناراض ہوجاتے ہیں اور لوگ بھی منہ بنالیتے ہیں مجھے ہر طرف سے شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔
(اشرف نصیر‘ لاہور)
مشورہ:بار بار لوگوں کی شکایات کرنے سے انسان کا اپنا تاثر خراب ہوتا ہے دفتر میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے سب ہی واقف ہوں گے۔ آپ اپنے کام کو دیکھیں اور اپنی ذمہ داریاں اچھی طرح ہی نبھائیں۔ لوگ کچھ بھی کریں آپ اپنا فرض نبھاتے رہیں۔ اگر کوئی شخص اپنے فرائض سے غفلت کررہا ہے تو وہ کسی بھی وقت نقصان اٹھانے کیلئے تیار رہے۔ اچھی بات ہے آپ اپنے کام میں کوتاہی نہیں کررہے۔ آپ کو تو کام سیکھنا ہے اور ایسا مستقل مزاجی سے ہی ممکن ہے۔ لوگوں سے اچھے تعلقات قائم کریں‘ اس طرح آپ کو شرمندگی نہیں اٹھانی پڑے گی اور سب جان جائیں گے کہ آپ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے بلکہ سب کیلئے مخلص ہیں لوگوں کی نظر میں آپ قابل تعریف ہوں گے اور ایک دوسرے پر اعتماد بھی بڑھے گا۔ وقت کی پابندی نہ کرنے والوں کو بھی کبھی نہ کبھی پابندی کرنی پڑجاتی ہے تب انہیں کافی مشکل ہوتی ہے اور جو پہلے سے وقت کی پابندی کررہے ہوں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
مستر د کیے جانے کا دکھ
حال ہی میں ہم نے مکان بنایا ہے۔ جیسے ہی ہم یہاں منتقل ہوئے محلے میں کئی گھروں سے ملاقات ہوگئی ایک فیملی ہمیں اچھی لگی‘ ان کی بیٹی امی کو بھی پسند آئی اور انہوں نے میرا رشتہ مانگ لیا۔ مگر انہوں نے بغیر سوچے سمجھے صاف انکار کردیا حالانکہ خاندان میں کتنے ہی لوگ ہمیں پسند کرتے ہیں۔ دو بھائی کینیڈا میں ہیں۔ ایک میں ہی یہاں ہوں وہ بھی والدین کی مجبوری کی وجہ سے کہ انہیں اکیلا نہیں چھوڑا جاسکتا۔ مگر پتہ نہیں کیوں مجھے اپنے مسترد کئے جانے کا بہت دکھ ہے۔ شاید میرا رنگ گورا نہیں یا میں خوبصورت اور سمارٹ نہیں اس لیے انہوں نے انکار کردیا اب میرا گھر سے باہر نکلنے کو بھی دل نہیں چاہتا ہوسکتا ہے انہوں نے اور محلے والوں کو بھی بتایا ہو کہ ہم نے رشتے سے انکار کردیا ہے۔ پتہ نہیں لوگ مجھے کتنا برا سمجھنے لگے ہوں گے۔ (آصف علی‘ راولپنڈی)
مشورہ:اکثر لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ اگر کوئی انہیں مسترد کردے تو وہ اچھے نہیں ہیں یعنی جو مسترد کررہا ہے وہ ان کی خامی یا کمزوری یا کمتری کی وجہ سے کررہا ہے جبکہ حقائق اس کے برعکس ہوسکتے ہیں۔ مسترد کرنے والا کسی وجہ سے بھی انکار کرسکتا ہے۔ مثلاً لڑکی والوں کے ساتھ اپنا کوئی مسئلہ بھی تو ہوسکتا ہے یعنی وہ اپنے خاندان میں رشتہ کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں یا یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ آپ لوگوں کے بارے میں ابھی زیادہ نہ جانتے ہوںیعنی وجہ کچھ بھی ہوسکتی ہے مگر یہ نہیں ہے کہ آپ خوبصورت یا اسمارٹ نہیں ہیں۔ کسی بات کے ہونے یا نہ ہونے میں بہتری ہی ہوتی ہے۔
نہ کوئی کچھ کہتا
گھرمیں سب سے چھوٹا ہونے کی وجہ سے مجھے گھر کے کام بہت کم کرنے پڑے‘ نتیجتاً سست ہوگیا۔ جب بھائی بہت مصروف ہوگئے تو مجھ پر ذمہ داریاں آن پڑیں اور میں نے ٹالنا شروع کردیا۔ ایک بھائی نے مجھے گورنمنٹ جاب دلوا دی۔ دو بجے فارغ ہوکر گھر آجاتا ہوں اور آرام کرتا رہتا ہوں پھر بھی تھکن محسوس ہوتی ہے۔ حال ہی میں بڑے بھائی کے سسرال میں میرا رشتہ ہورہا تھا کہ بھابی نے ہی مجھے کاہل سست اور نہ جانے کیا کچھ کہہ ڈالا۔ لڑکی والے پریشان ہوگئے اور پھر رشتہ نہ ہوا۔ والدہ نے بھابی سے شکایت کی تو انہوں فوراً جواب دیا کہ میں نے جو کیا ٹھیک ہی کیا۔والدہ کو شرمندگی کا سامنا ہوا۔ اس واقعہ کے بعد مجھے بھی احساس ہوا کہ نہ میں سست ہوتا نہ کوئی مجھے کچھ کہتا۔(محمدعران‘ کراچی)
مشورہ: آپ کو اپنے کام کم کرنے کی وجہ معلوم ہے اور آپ اس بات کا اعتراف بھی کررہے ہیں کہ آرام زیادہ کرتے ہیں۔ دراصل سستی یا کاہلی کسی بیماری سے کم نہیں ۔ صحت مند لوگ تو چاق وچوبند اور متحرک ہوتے ہیں۔ یہ تو اچھی بات ہے کہ آپ جلد گھر آجاتے یعنی آپ کے پاس کچھ اور کام کرنے کیلئے وقت بھی ہے تو کیوں نہ اپنی زندگی کے مقاصد اور نصب العین کو واضح کریں۔ ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے اہم اور فوراً کرنے والے کاموں کے بارے میں شعور رکھتے ہوئے عملی کوشش کریں‘ کاموں کی فہرست بنائیں اور ترتیب کے مطابق کام کرتے جائیں۔ کاموں سے جی چرا کر یاکاموں کو ٹال کر یا سستی کا مظاہرہ کرکے انسان کو وہ آرام اور سکون حاصل نہیں ہوتا جو کاموں اور ذمہ داریوں کو بروقت انجام دے کر حاصل ہوتا ہے۔
خیالات کی قوت
بھائی کے خاندان میں رشتہ نہیں ہوا۔ اس میں بھی کوئی بہتری ہوگی۔ انہیں آپ کے بارے میں اس طرح نہیں کہنا چاہئے تھا بہرحال اب آپ گھر کے چھوٹے آرام کرنے والے لڑکے نہیں بلکہ ایک ذمہ دار فر دہیں۔ یہ بات جلد ہی عمل سے بھی ظاہر ہوگئی تو کوئی کہیں سے رشتہ ختم نہ کرواسکے گا۔
دس سال سے ایک نجی اسکول میں پڑھا رہی تھی کہ اچانک اسکول کے مالک کا انتقال ہوگیا پھر ان کابیٹا آگیا اور اس نے اسکول کا انتظام سنبھال لیا۔ اس نے پرانے لوگوں کیساتھ ناانصافی کی اور معاوضہ کم کردیا۔ میں نے غصہ میں آکر اسکول چھوڑ دیا۔ اب افسوس ہوتا ہے کہ نوکری کیوں چھوڑی یوں لگتا ہے کہ اب میں کسی لائق نہیں ہوں۔ (عشرت‘ کراچی)
مشورہ:کیا آپ جانتی ہیں کہ آپ کے خیالات کی قوت سب سے اہم ہے آپ کی موجودہ سوچ زندگی کا لائحہ عمل ترتیب دے سکتی ہے۔آپ کو ایک دو نہیں پورے دس سال کا تجربہ ہے۔ اسے کام میں لائیں اپنا ٹیویشن سنٹر یاسکول کھول لیںاس طرح لوگ آپ کی عزت زیادہ کریںگے اور ملازمت ختم ہونے کا خوف بھی نہیں رہے گا۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 656
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں