Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

باہمی رشتوں کی اہمیت اور تعلقات (ارم ملک‘لاہور )

ماہنامہ عبقری - اگست 2010ء

زندگی میں بہت سی اہم چیزوں کو بھی اہمیت نہیں دی جاتی نہ ان کے فوائد و نقصانات پر کبھی توجہ دی جاتی ہے۔ رشتہ داریاں بھی اسی زمرے میں آتی ہیں۔ یہ خونی رشتے ہوں یا شادی بیاہ سے قائم ہوں۔ پہلے ہم رشتہ داریوں کے موضوع کو ایک ہی فرد کے نقطہ نظر سے دیکھیں گے کہ عمر گزرنے کے ساتھ ان میں کیا تبدیلیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ ہر انسان ایک بچے کی شکل میں اس دنیا میں جنم لیتا ہے وہ اپنے ماں باپ کی اولاد ہوتی ہے اور وہ ہی اس کے سب سے قابل اعتماد رشتہ دار ہوتے ہیں جن میں ماں کی سب سے اولین حیثیت ہوتی ہے۔ ماں کی عظمت کو ہر معاشرے میں تسلیم کیا جاتا ہے اور اس موضوع پر زیادہ کہنے سننے کی ضرورت نہیں ہے۔ ماں سے زیادہ بے غرض اور محبت کرنے والا انسان کا کوئی اور رشتہ دار نہیں ہوسکتا۔ عموماً باپ بھی اپنے بچوں سے بہت محبت کرتے ہیں لیکن ان میں حاکمیت کی بھی ایک جھلک نظر آتی ہے۔ اس سلسلہ میں ایک چھوٹا سا قصہ بھی ہے کہ ایک بچہ ہاتھ میں شیشے کا گلاس لئے چل رہا تھا کہ اتفاق سے ٹھوکر کھا کر گرپڑا اور گلاس ٹوٹ گیا ماں نے گھبرا کر بچے سے پوچھا کہ کہیں چوٹ تو نہیں آئی‘ باپ بھی قریب ہی موجود تھا اور اس نے بچے سے پوچھا کہ کیا تم نے گلاس توڑ ڈالا؟ نشوونما کے دور میں بچے اپنے ماں باپ ہی کی رہنمائی چاہتے ہیں۔ بچے ماں باپ کی ہلکی سی مسکراہٹ یا معمولی سے تحفے سے بھی خوش ہوجاتے ہیں۔ باپ ہی ان کا مثالی ہیرو ہوتا ہے اور ماں سے انہیں بے حد محبت اورآرام ملتا ہے۔ ماں باپ کی آپس کی محبت اور تعاون کو بھی وہ سمجھتے ہیں اور ان کیلئے بہت ہی باعث تسکین و تقویت ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ جن بچوں کے ماں باپ میں علیحدگی ہوجاتی ہے وہ خود کو غیرمحفوظ محسوس کرتے ہیں اور افسردہ رہتے ہیں۔ بچے عام طور پر والدین کے تابعدار ہوتے ہیں مگر جیسے جیسے بڑے ہوتے جاتے ہیں اور دنیا دیکھتے ہیں تو پھر وہ بھی آنکھ بند کرکے تابعداری نہیں کرتے بلکہ جرح کرتے ہیں اور کبھی کبھی بات ماننے سے بھی انکار کردیتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ لڑکا بالغ ہوجاتا ہے اب اس کے نزدیک دوستوں اور ملازمت کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔ والدین کی ہر وقت کی نصیحتیں غیرضروری اور فرسودہ نظر آتی ہیں بلکہ ناگوار گزرتی ہیں اب وہ اپنے والدین سے کہنے لگتا ہے کہ میں بچہ نہیں ہوں کہ آپ ہر وقت مجھے ٹوکا کریں۔ لڑکے کی جب شادی ہوجاتی ہے تب معاملات والدین کیلئے اور بھی بگڑ جاتے ہیں خاص طور سے اگر بہو سے ان کی نہ بنے گھر میں ہر وقت ایک کشیدگی کا ماحول رہنے لگتا ہے اور لڑکا سوچتا ہے کہ کیوں نہ ماں باپ کو کہیں اور منتقل کردیا جائے اور اپنے گھر کو پرسکون اور ماحول کو خوش کن بنالیا جائے۔ معاملات کو بات چیت سے حل کیاجائے: اگر نوبت اس حد تک پہنچ جائے تو بہتر یہی ہے کہ سب لوگ مل بیٹھ کر مسئلہ کو بات چیت کے ذریعہ حل کرلیں۔ بات چیت سے بہت سے مسائل سامنے آجاتے ہیں جن کا حل بھی ممکن ہوتا ہے۔ بہت سی غلط فہمیاں بھی دور ہوجاتی ہیں جس سے سب ہی کو سکون ملتا ہے ہمارے معاشرے میں والدین یہی امید رکھتے ہیں کہ ان کے بچے ان کے ہر حکم کی تعمیل کریں چاہے ان کی جو بھی عمر یا حالات ہوں اور اسی وجہ سے خاندان میں بہت سی چپقلشیں پیدا ہوجاتی ہیں۔ ایسے میں دونوں طرفین کو اپنے رویے میں اصلاح کرنا ہوگی۔ والدین کو وقت اور ماحول کی تبدیلی کا لحاظ کرنا چاہیے اور لڑکوں کو بھی ہمدردی اور محبت سے پیش آنا چاہیے۔ بہن بھائی کا رشتہ بھی منفرد‘ بہت مضبوط اور قابل اعتماد ہوتا ہے۔ ماں باپ کے بعد یہی سب سے مضبوط رشتہ ہوتا ہے۔ وقت کیساتھ سب کے راستے بھی بدل جاتے ہیں لیکن رشتے اور محبت قائم رہتی ہے۔ البتہ کبھی کوئی بھائی یا بہن معاشرے میں یا مالی فرا وانی میں اگر بہت آگے بڑھ جاتا ہے تو کسی بھائی بہن کو حسد بھی پیدا ہونے لگتا ہے لیکن ایسا ہونا نہیں چاہیے۔ کسی بھائی بہن کی خوشحالی سے سب ہی کو خوش ہونا چاہئے۔ لڑکے جب بڑے ہوجاتے ہیں اور ان کی شادی ہوجاتی ہے تو ایک نئے قسم کی رشتہ داریاں وجود میں آجاتی ہیں۔ ساس‘ سسر‘ دیورانی‘ جٹھانی وغیرہ وغیرہ۔ شادی کے وقت تو یہی امید ہوتی ہے کہ ان رشتہ داروں سے کوئی مسائل نہیں پیدا ہوں گے لیکن کبھی کبھی بہت بدمزگیاں بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔ بدمزگیاں کیوں پیدا ہوتی ہیں؟: اس کی دو وجوہات ہیں انسان اپنے ماں باپ اور بھائی بہنوں کو آنکھ کھولتے ہی دیکھتا ہے اور بچپن سے ہی ان کے ساتھ رہتا ہے۔ وقت کے ساتھ تعلقات اور محبتوں میں کچھ فرق آجاتا ہے لیکن پھر بھی یہ پرانے جانے پہچانے چہرے ہوتے ہیں جبکہ سسرال میں نئے لوگوں سے واسطہ ہوتا ہے جن کے مزاج اور عادتوں سے بھی واقفیت نہیں ہوتی۔ ان کے ساتھ بے تکلفی بھی نہیں پیدا ہوتی کچھ نہ کچھ فاصلہ رہ ہی جاتا ہے اور منہ سے بے ضرر ہی نکلی ہوئی بات سے بھی بعض وقت غلط فہمی پیدا ہوجاتی ہے اور تعلقات بدمزہ ہوجاتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں بچپن سے ہی لڑکوں اور لڑکیوں کے کان میں یہ بات پڑنے لگتی ہے کہ سسرال والے خیرخواہ یا محبت کرنے والے نہیں ہوتے ہیں‘ یہ ایک روایت سی بن گئی ہے حالانکہ کوئی کسی مقصد سے ایسی باتیں نہیں کرتا لیکن اس کے نتیجہ میں لڑکے اور لڑکیوں کا پہلے ہی سے ایک غیردوستانہ رویہ بن جاتا ہے۔ وہی بات اگر اپنے والدین کے گھر میں بھائی بہنوں کے درمیان ہو تو کچھ نہیں لیکن اگر سسرال میں ہو تو اس کے بہت سے مفہوم نکل آتے ہیں۔ اس مسئلہ سے نمٹنے کے بھی کچھ اصول ہیں جن کا اکثر ذکر سنا جاتا ہے لیکن ہیں کارگر۔ ٭ کسی غلط فہمی یا بدمزگی کو زیادہ عرصہ قائم نہ رہنے دیجئے بلکہ آپس میں بات چیت کے ذریعہ اسے رفع دفع کردیجئے۔ ٭ مستقل محاذ آرائی سے گریز کریں۔ ٭اپنی عزت نفس مجروح کئے بغیر دوسروں کے خیالات سے بھی ہم آہنگی پیدا کیجئے۔ ٭خود کو اس خیال کی طرف مائل کیجئے کہ آپ کے سسرال والے بھی آپ کے خیر خواہ ہیں۔ ایک لڑکا اور لڑکی شادی کرتے ہیں۔ ان کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے۔ وقت گزرتا جاتا ہے۔ بچہ جوان ہوجاتا ہے اور خود ایک بچے کا ماں یا باپ بن جاتا ہے۔ اب یہ جوان اولاد اپنے ماں باپ سے رشتے کو اور ہی نظر سے دیکھتے ہیں اب اس کے ماں باپ دادا اور دادی بن جاتے ہیں۔ اسی طرح وقت گزرتا رہتا ہے اور رشتے بدلتے رہتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے آپس میں محبت قائم رہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 650 reviews.