سال 2004ءمیں میٹرک کے امتحان دینے کے کچھ دنوں بعد میری طبیعت خراب رہنے لگی کبھی پیٹ میں درد رہتا تو کبھی معدہ کا مسئلہ ہوجاتاڈاکٹروں، حکیموں اور نام نہاد عاملوں‘ ڈاکٹروں کا بہت علاج کروایا وقتی طور پر فائدہ تو ہوجاتا مگر پھر حالت ویسی ہی ہوجاتی۔ گھر والے بہت پریشان رہتے تھے۔ میں بعض اوقات روتی مگر مجھے اللہ تعالیٰ پر کامل بھروسہ تھا کہ میں ایک دن ضرور ٹھیک ہوجاﺅنگی۔ میں نماز اور قرآن پاک باقاعدگی سے پڑھتی ۔
پھر اچانک ایک دن میرے پیٹ میں شدید درد ہوا مجھے کراچی کے شاہ رخ ہسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں نے ایمرجنسی کیس میں میرا آپریشن کیا جس میں بچنے کے چانس بہت کم تھے مگر گھروالوں کی دعاﺅں اور اللہ پر یقین کی وجہ سے آپریشن کامیاب ہوگیا۔ آپریشن کے اچانک ایک ماہ بعد پھر پیٹ میں درد ہوگیا۔ پھر مجھے عباسی ہسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹروں نے پھر میرا دوسرا آپریشن کیا۔ یہ آپریشن بھی کامیاب ہوگیا۔ ان مشکلات کے دنوں میںبھی میںنماز ہر حال میں ادا کرتی تھی۔
پھر دو ماہ بعد میرے پیٹ میں درد ہوگیا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ میرے آنتوں میں انفیکشن ہے اس لیے چھوٹی آنت باہر نکالنی ہوگی۔ ڈاکٹروں نے پھر میری چھوٹی آنت باہر نکال دی تاکہ دوائیوں سے میرا مرض ٹھیک ہوجائے۔ اس کے بعد میرے گھر والے اور بھی پریشان ہوگئے تھے مگرمیں نے اللہ کی رحمت کا دامن نہ چھوڑا کیونکہ اللہ کی رحمت سے مایوس ہونا بہت بڑا گناہ ہے ان مشکل گھڑیوں میں میرے گھر والوں نے میرا بہت ساتھ دیا جس میں میری امی جان اور سب سے زیادہ میرے بڑے بھائی منور نے میرا ساتھ دیا جو مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ ہمیشہ ہر تکلیف میں میرا ساتھ دیتے ہیں۔ وہ بھائی جان ہی تھے جو مجھے ہر وقت اس بات کی امید دلاتے تھے کہ میں ایک دن ضرور ٹھیک ہوجاﺅنگی۔ سب نے امید کھودی تھی کہ میں ٹھیک نہیں ہونگی مگر مجھے اور بھائی جان کو یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ ایک دن مجھے ضرور صحیح کردے گا۔ پانچ ماہ بعد چوتھا آپریشن کرکے میری آنت دوبارہ اندر ڈال دی گئی مگر ان پانچ ماہ میں مجھے اور گھر والوں کو بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ اللہ تعالیٰ پر کامل بھروسہ کا نتیجہ ہی تھا کہ چوتھا آپریشن بھی کامیاب ہوا اور آج میں بالکل ٹھیک ہوں۔
اب سال 2009ءہے۔ میں اب B.A میں ہوں۔ سلائی کڑھائی بھی سیکھ لی ہے اور گھر کا سارا کام بھی کرتی ہوں اور قرآن پاک کا ترجمہ تفسیر بھی پڑھ رہی ہوں۔ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے میں اب بالکل صحیح ہوں۔
قارئین میں اپنی اس سچی کہانی کے ذریعے یہ بتانا چاہتی ہوںاللہ پر جتنا ہی پختہ یقین ہوتا ہے آزمائش اتنی ہی بڑی ہوتی ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے ”تمہیں ضرور بھوک، اولاد اور مال کے ڈر سے آزمایا جائے گا“ ہر کام میں اللہ تعالیٰ ہی کی حکمت ہوتی ہے۔ مومن کو چاہئے ہر حال میں صبر کرے اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے۔بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
اللہ تعالیٰ مجھے اور سب مسلمانوں کو صبر کرنے کی توفیق عطاءفرمائیں۔ سب کو صحت دیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے مدد لیتے تھے۔ آج کے لوگوں کا ایمان کمزور ہوگیا اسی وجہ سے ہم مختلف پریشانیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ہمیں بھی چاہئے کہ ہر حال میں خوشی ہو یا غمی اللہ کو ضرور یاد کرنا چاہئے۔ خوشی ہو یا غمی ہر حال میں ہمیںنماز اور قرآن شریف سے مدد لینی چاہئے۔ اے اللہ ہمیشہ مجھ پر اپنا کرم اسی طرح کرتے رہنا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں