Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

آم کھانے والے کوکبھی کینسر نہ ہوگا! جدید تحقیق

ماہنامہ عبقری - جون 2024ء

آم غذائیت بخش پھل ہے۔ یہ جسمانی کمزوری کو ختم کرتا، خون پیدا کرتا اور جسم کو فربہ کرتا ہے۔ اس میں کیلشیم کی موجودگی ہڈیوں کیلئے مفید ہے۔ یہ جگر، دل، دماغ ، ہڈیوں اور پٹھوں کو سخت گرمی سے محفوظ رکھتا ہے۔ آم بچوں کو خصوصی طور پر کھلانا چاہیے ۔ یہ کھانسی اور دمے کے مریضوں کیلئے بھی بہترین ہے۔ یہ حافظے کو تقویت دیتا ہے اس لیے دماغی کمزوری والے لوگوں کو آم کا استعمال خاص طور پر کرنا چاہیے۔ آم کی مسواک دانتوں کی صفائی کے لیے مفید ہے۔ اس پھل میں موجود قدرتی اجزاء دل کے امراض، کینسر اور جلدی بیماریوں سے حفاظت کا نہایت مؤثر ذریعہ ہیں۔
کینسر سے بچائو میں بہترین معاون
اس میں موجود فولاد جلد کی تروتازگی اور دلکشی میں اضافے کا باعث بنتا ہے جبکہ پوٹاشیم کی بڑی تعداد بلڈ پریشر کنٹرول کرتی ہے۔ گردے کی پتھری سے حفاظت کے لیے بھی آم کا استعمال نہایت مفید ہے۔ حالیہ جدید تحقیقات کے مطابق آم بریسٹ اور کولون کے سرطان سے محفوظ رکھنے کیلئے ایک اہم دوا ہے۔ آم کے شوقین لوگوں میں اس سرطان کی شرح نمایاں طور پر کم دیکھی گئی ہے۔ دنیائے طب میں آم اور صحت کے درمیان تعلق پر ہونے والی پہلی طبی تحقیق کرنے والی برلن کی معروف ڈاکٹر نے آم کے گودے، جوس، چھلکے اور گٹھلی کو کینسر کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتے ہوئے نوٹ کیا۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو آم سپر فوڈ کہلا سکتا ہے۔ تحقیق کے دوران جسم سے زہریلے مادے اور کینسر کے سیل ختم کرنے کے لئےبلیو بیری، آم، پائن ایپل سمیت دیگر پھلوں پر تجربات کیے گئے جن میں آم سب سے زیادہ سود مند ثابت ہوا۔آم میں پائے جانے والے کیمیکل عصر پولی فینول سے کولون، بریسٹ، پھیپھڑوں اور ہڈیوں کے گودے کے سرطان اور پروسٹیٹ کینسر کے کے ٹیومرز کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ یہ عنصرعام طور پر پودوں میں پایا جاتا ہے مگر سب سے بہتر اور اعلی کوالٹی کا حامل یہ عنصر آم میں ہی ملتا ہے۔
کچے آم کے شربت سے گرمی دور
کچے آم (کیری ) بھی صحت کے لیے بہت مفید ہیں۔ کچے آم میں وٹامن بی ون اور بی ٹو ‘پکے ہوئے آم کی نسبت کہیں زیادہ ہوتا ہے۔ نیاسین کی قابل ذکر مقدار بھی اس میں پائی جاتی ہے۔ شدید گرمی اور لوکے تھپیڑوں سے بچنے کے لیے کچے آم کو آگ میں بھون کر اس کا نرم گودا شکر اور پانی میں ملا کر شربت کے طور پر استعمال کرنے سے گرمی کے اثرات کم ہو جاتےہیں ۔ کیری پر نمک لگا کر کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی جبکہ پسینے کی وجہ سے جسم میں ہونے والی نمک کی کمی بھی پوری ہو جاتی ہے۔
آنتوں‘ جگر اور آنکھوں کے امراض میں مفید
کیری میں موجود وٹامن سی خون کی نالیوں کو زیادہ لچکدار بناتا اور خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مددگار ہوتا ہے۔ غذا میں موجود آئرن کو جسم میں جذب کرنے میں بھی یہ وٹامن معاونت کرتا ہےاور جریان خون روکتا ہے۔ کچے آم میں تپ دق، انیمیا اور پیچش سے بچاؤ کے لیے جسم کی مزاحمتی صلاحیت کو طاقتور بنانے کی قوت بھی پائی جاتی ہے۔ کیری میں جو ترش تیزابی مادے ہوتے ہیں وہ صفرا کے اخراج کو بڑھا دیتے اور آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں اینٹی سیپٹک کے طور پر کام کرتے ہیں۔ کھٹے کچے آم جگر کو صحت مند بناتے ہیں۔ طبیب حضرات صفراوی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے کیری کی قاشوں کو شہد اور کالی مرچ کے ساتھ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ کچے آموں کو آنکھوں کے مرض رتو ند یا شب کوری (جس میں رات کے وقت دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے )میں بھی مفید پایا گیا ہے ۔
خشک آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کرنا مرض جریان میں مفید ہے۔

جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو، آم کی جڑ کا چھلکا اوربرگ شیشم دس دس گرام ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کر کے چینی ملا کر پی لیں ، پیشاب کھل کر آئے گا۔
ذیا بیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گر جائیں، سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں۔ صبح و شام دو دو گرام ہمراہ پانی استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔ نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنالیں اور بطور نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے ۔ کھانسی ، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ، ارنڈ کے درخت کی چھال سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں ۔ آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے، اس لیے سیلان الرحم (لیکوریا) آنتوں اور رحم کی تکالیف، پیچش و خونی بواسیر کے لیے بہترین دوا تصور کی جاتی ہے۔ ان امراض میں آم کے درخت کی چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر دیا جاتا ہے۔آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے اس لیے کثرت حیض، پرانی پیچش،اسہال ، بواسیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔چینی طب میں آم کو گردے میں پتھری بننے کے خطرے کو کم کرنے کی صلاحیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔
آم میں آئرن کی کافی مقدار شامل ہوتی ہے جو انیمیا کی تکلیف میں مبتلا لوگوں کے لیے ایک زبردست علاج ہے۔ ہر روز ایک آم کا استعمال جسم میں سرخ خون کے سیل کی مقدار بڑھاتا ہے جو انیمیا کے خطرے کو کم کرنے میں بہترین مددگار ثابت ہوتا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 096 reviews.