قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں۔
ایک صاحب مجھے ملے کہنے لگے کہ آپ لوگوں سے کچھ نہیں چھپاتے ‘میں آپ کے لیے ایک تحفہ لایا ہوں اور تحفہ بھی ایسا جو یقیناً آپ کو خوش کرے گا۔ لیکن تحفہ دینے سے پہلے کہنے لگے میں آپ کو ایک واقعہ ضرور سنانا چاہوں گا اور وہ واقعہ آپ کو فائدہ دے گا:۔
اوباش عیاش دوستوں نے اپنا بنا لیا
میرے والد نے بہت زیادہ جائیداد‘ مال‘ دولت‘ زمینیں‘ جاگیر‘ اونٹ‘ گائے‘ بھینسیں‘ بکریاں‘ فیکٹریاں بہت زیادہ چھوڑیں۔ ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا‘ ابھی جوان ہی تھا کہ والد فوت ہوگئے۔ اوباش عیاش دوستوں نے مجھے اپنا بنالیا‘ ان کے اندر غرض طمع اور لالچ تھی اور انہوں نے اپنی غرض‘ طمع اور لالچ کی تسکین کیلئے مجھے اور میرے مال کو خوب خرچ کروایا۔ میری تعاریف‘ میرا احترام اور میری عزت ایسے کرتے تھے کہ میں پاگل اور دیوانہ ہوگیا۔بیوی‘ بچے‘ بہنیں‘ ماں! قریبی رشتہ دار‘مجھے کچھ یاد نہ رہا۔میں عیاشی اور بدکاری کے سفر پر ایسا رواں دواں تھا کہ میرے پل پل دن رات ہر لحظہ ہر لمحہ اسی طرح گزرتے ۔ایک مرتبہ مجھے ایک ایسی طوائف ملی جس نے مجھے سب کچھ بھلوا دیا ‘اس کی باتیں‘ اس کا انداز‘ میں بیان نہیں کرسکتا‘ اس نے میری سابقہ تمام طوائفوں سے چھٹی کروا دی‘ وہ تھی‘ میں تھا‘ اسی کے کوٹھے پر دن رات تھے۔
حُسن کی دولت کے آگے سب کچھ لُٹا بیٹھا
تسبیح خانہ سے نسبت کے بعد جب میری آنکھ کھلی تو میں ان لمحات ‘ان گھڑیوں‘ ان سعاعتوں کو سوچتا ہوں کہ وہ لمحے گھڑی اور ساعتیں تھیں یا جب میری آنکھیں بند تھیں میں اپنے وجود میں نہیں تھا۔ میری سوچوں سمجھوں عقلوں اور سب چیزوں پر پردہ اور وہ طوائف میرے اوپر غالب تھی۔ میں اپنی جائیداد بیچتا گیا حتیٰ کہ اب یہاں تک ہوگیا جو بچی ہوئی جائیداد تھی اس کے سودے بھی وہی خاتون کرتی تھیں ‘ سارے پیسے اپنے پاس رکھتی تھی اور حسب ضرورت مجھے پیسے دیتی تھی۔ اب میں مالک نہیں تھا نہ اپنی جائیداد‘ نہ مال‘ نہ چیزوں کا‘ میری اور ان تمام چیزوں کی مالک صرف وہی تھی‘ میں بے بس تھا ۔افسوس یہ ہے کہ میں بے بس ہونےکے باوجود بھی خوش و خرم مطمئن تھا‘ نامعلوم میری عقل پر‘سوچوں پر اور آنکھوں پر کیا پردے تھے ‘مجھے یہ بات آج تک سمجھ نہیں آئی۔میں نے اس طوائف سے اپنا سب کچھ لٹا کربہت سی چیزیں سیکھیں۔
طوائف کے بارے میں حیران کُن انکشاف
مجھے کہنے لگے: ان میں سے ایک چیز میں آپ کو دینے آیا ہوں‘ وہ طوائف سفر حضر میں ایک ڈبیا اپنے پاس رکھتی تھی ‘دن میں کم از کم تین وقت ورنہ دو وقت تو لازم ایک پاؤڈر تھا اس سے چہرہ دھوتی تھی اور ملتی تھی وہی کریم‘ وہی ابٹن‘ وہی فشل‘ وہی بیوٹی باکس اور وہی اس کا حسن و جمال تھا۔ بہت عرصہ کے بعد پتہ چلا جتنی وہ عمر بتاتی تھی اس سے سولہ سال بڑی تھی لیکن حیرت کی بات وہ واقعتاً سولہ سال بڑی نظر نہ آتی تھی۔ اس وقت کہنے والوں نے مجھےکہا کہ اس کے چہرے پر رونق رعنائی حسن و جمال یہ جو ڈبیا اس کے پاس ہے یہی سب کچھ ہے۔ مجھے سمجھ نہ آتی تھی ‘میں تو اندھا بہرہ‘گونگا تھا‘ اپاہج لولا لنگڑا تھا۔ میرا اپنا کچھ بھی نہیں تھا میرا سب کچھ وہی طوائف تھی۔ ایک بار نامعلوم مجھے کیا سوجھی میں اس سے پوچھ بیٹھا یہ ڈبیا کیا ہے؟ تیکھی اورترچھی آنکھوں سے کہنے لگی یہ راز تو میں نے آج تک کسی کو نہیں بتایا لیکن تجھے ضرور بتاؤں گی‘ اس لیے کہ میں نے تیرے ساتھ زندگی گزارنی ہے میں چاہتی ہوں تو بھی جوان نظر آئے پھر اس نےوہیں کھڑے کھڑے وہ راز بتا دیا۔ پھر میں نے چند بار استعمال کیا تو مجھے اس کےحیران کن نتائج ملے۔ میں نے پھر خود تو استعمال نہ کیا لیکن توبہ کی زندگی کے بعد میں نے اس ٹوٹکے کو خواتین میں بہت پھیلایا‘ بیٹی بہو اور خود اپنی بیوی کو میں نے دیا اور اس نے اس کی تعریف کی حتیٰ کہ یہ ٹوٹکہ پھیلتا چلا گیا ۔
بڑھاپے میں بھی جوان اور چمکتا چہرہ
میں اس طوائف کو چھوڑ چکا تھا‘ سالہا سال کے بعد ایک محفل میں وہ طوائف مجھے ملنے آئی ۔میں نے اسے دیکھا اتنے سال میں وہ ابھی تک بوڑھی نہیں ہوئی تھی۔ اس کے چہرے پر کوئی داغ ‘کوئی جھریاں ‘کوئی نشان نہیں تھے وہ آج بھی جوان تھی۔ آج بھی اس کا شباب غالب تھا اور مجھے اس کے شباب کے راز کی خبر تھی‘ کیسے نہ ہوتی؟ وہ راز مجھے وہ خود بتاچکی تھی۔
حُسن و شباب پانے کاراز حاضر ہے!
قارئین! یہ راز میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں بہت کا بھلا ہوگا اس نیت سے گھر کی محرم خواتین ضرور استعمال کریں بعض اوقات چہرے کے حسن و جمال کی کمی مردوں کو کئی گناہوں کی طرف لے جاتی ہے۔
ھوالشافی: کالے چنے کچے خشک سو گرام صاف کرلیں‘ پتھر کنکر نہ ہوں‘‘ ہلدی خشک سو گرام۔ ان دونوں کو خودباریک باریک پیس لیں‘اس دوران دائیں ہاتھ کی مٹھی بند رکھیں‘ یہ کیوں ہے؟ اس راز کی خبر نہیں‘ لیکن تجربہ ہے کہ اگر ایسا نہ کریں فائدہ نہیں ہوتا۔اس لئے جتنی دیر دوائی پیسیں دائیں ہاتھ کی مٹھی بند رکھیں‘ اس کو بہت باریک پیسنا ہے‘ اتنا باریک کہ جتنا باریک پاؤڈر ہوتا ہے جو جسم پر چھڑکتے ہیں۔ بس دوائی تیار ہے‘ اس کو محفوظ رکھیں۔ اس سفوف کا ایک چھوٹا چمچ ہتھیلی پر رکھ کر تھوڑاسا پانی ڈالیں یہ ایک پیسٹ بن جائےگا اس کو چہرے پر ہلکا ہلکا ملنا ہے اور دس منٹ تک ہلکا ہلکا ملتے رہیں۔ اس کے بعد پھرتازہ پانی سے دھولیں۔اگر سردی کا موسم ہے تو نیم گرم پانی سے دھو لیں۔ بہت لاجواب‘ بہترین اور نہایت کامیاب ٹوٹکہ ہے‘ ایسا زبردست کہ جس نے بھی آزمایا اس نے مفید پایا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں