قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں۔
قارئین آج آپ کو ایک طبی راز دیتا ہوں لیکن اس راز کے پیچھے ایک واقعہ سناؤں آپ کو احساس ہوگا کہ اس راز کا راز کیا ہے؟ یہ 1986ء کی بات ہے منشی محمد اسلم صاحب فوت ہوگئے‘ وہ ریٹائرڈ پٹواری تھے‘ ان کو سونا بنانے کا شوق تھا‘ سونا بنانے کی شہرت سن کرلوگ دور پرے سے ان کے پاس آتے تھے‘ لوگوں کو یقین تھا کہ منشی صاحب واقعی سونا بنالیتے ہیں‘ گھر میں مہمانوں کا ہجوم رہتا‘لیکن خود ان کے گھر میں غربت ‘سفید پوشی تھی‘ جو دال دلیا مہمانوں کی تواضع ضرور ہوتی‘ بستر بھی ملتا‘ دور افتادہ گاؤں میں رہتے تھے۔ پہلے تو ایک بس کا وقت ہوتا تھا‘ صرف وہ ایک بس ہی جاتی تھی‘ وہی صبح جاتی وہی شام واپس آتی۔ پھر آگے گاؤں میں چل کر جانا پڑتا تھا اور وہ سفر بھی کوئی تھوڑا نہیں تھا اچھا خاصا سفر تھا۔
غریب مگر مہمان نواز پٹواری
موصوف کے ہاتھ میں ایک چھوٹی سی تسبیح باریک دانوں والی ہوتی تھی وہ ذکر کرتے رہتے تھے‘ شریف طبع نیک انسان تھے‘ خلیق مہمان نواز لیکن غریب تھے اور لوگ سمجھتے تھے کہ انہوں نے بہت مال بنایا ہےاور چھپایا ہوا ہے کیونکہ جس کو سونا بنانا آگیا اس کی مال و دولت کتنی ہوگی؟ اس کے بارے میں عام انسان احساس نہیں کرسکتا لیکن میرے والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا ان سے ذاتی تعلق تھا‘ والد صاحب رحمۃ اللہ علیہ بتاتے تھے کہ وہ ہروقت مقروض رہتے تھے‘ لوگ دور پرے سے ان کے پاس آتے‘ وہ سونا تو نہ بنا سکے لیکن منشی صاحب ایک کامیاب طبیب ضرور بن گئے حالانکہ حکمت انہوں نے پڑھی نہیں تھی‘ ساری عمر پٹواری رہے اور حکمت کی الف ب بھی نہیں جانتے تھے‘ طبیب ایسے کہ باکمال تھےلیکن ان کے پاس چھوٹے چھوٹے ٹوٹکے تھے‘ بالکل سستے اور ایسے لاجواب کہ گمان سے بالاتر۔
ایک مرتبہ بتانے لگے کہ میرے پاس بلوچستان کے دور پہاڑوں سے ایک شخص تین دن کا سفر کرتا ہوا پہنچا‘ کپڑے جگہ جگہ سے پھٹے ہوئے‘ بہت زیادہ غربت‘تنگدستی‘ میرے سامنے غربت تنگدستی کا رونا رویا کہ غریب ہوں اور غریب سے زیادہ مفلس اور فقیر ہوں‘ سنا ہے کہ آپ کے پاس سونا بنانے کا نسخہ ہے‘ کچھ حصہ مجھے بھی عطا کردیں اپنی ذات پر تھوڑا خرچ کروں گا سخاوت پر زیادہ لگاؤں گا۔
جان میں جان آگئی
منشی صاحب فرمانے لگے :میں نے اس کو تسلی دی‘ چند دن اس کو ٹھہرایا اچھا کھانا دیا‘ اس کی جان میں جان آئی اور وہ پھر اپنے مطالبہ پر کہ کسی طرح مجھے ایک ٹوٹکہ دے دیں جسے اپنے پاس رکھوں۔ جب اس کا مطالبہ بڑھاتو میں نے کہا کہ تجھے میں ایک سونا بنانے کا ٹوٹکہ بتاتا ہوں‘ شرط یہ ہے کہ پہلے چھ مہینے اس کو بنا کر لوگوں کو دے‘ پیسے دے دیں لے لو‘ نہ دیں مطالبہ نہ کرنا۔ پہلے تھوڑا سا خرچ کرلے‘ اس کے بعد تجھے آکر میں سونا بنانے کا ٹوٹکہ دوں گا‘ چھ مہینے سے پہلے نہیں دوں گا اور ایک وقت میں پانچ کلو سونا بنے گا اور صرف ایک چٹکی سے ۔ پانچ کلو تانبا لیں‘ اس پر ایک چٹکی دوائی لے‘ تانبے کو گرم کر‘ جب پانی کی طرح پگل جائے بس وہ چٹکی دوائی ڈال دےاور وہ تانبا سارا سونا بن جائے گا۔ وہ بہت حیران ہوا اور بار بار وعدہ کرنے لگا کہ منشی صاحب آپ اپنے وعدہ سے مکر تو نہیں جائیں گے مجھے چھوڑ تو نہیں دیں گے‘ میں آپ کی ہر شرط مانوں گا‘ آپ سچے انسان ہیں اور ان شاء اللہ آپ کی وجہ سے مجھے مایوسی نہیں ہوگی۔
ہندو لوہار سے ملا قیمتی راز
منشی صاحب کہنے لگے: میں نے اس سے وعدہ کرلیا کہ چھ مہینے کے بعد تجھے ایک دن میں پانچ کلو سونا بنانے کا ایسا ٹوٹکہ دوں گا کہ تیری نسلیں بادشاہ شہنشاہ مالدار ہوجائیں گی۔ منشی صاحب نے اسے ایک ٹوٹکہ دیا جو اس نے چھ مہینے لوگوں میں دینا تھا وہ ٹوٹکہ کیا تھا؟ وہ میں آپ کو بتائے دیتا ہوں:۔ ھوالشافی: لونگ دس گرام‘ دارچینی دس گرام‘ اجوائن دیسی پچاس گرام‘ سونف پچاس گرام‘ زیرہ سفید سو گرام۔
بس یہ ٹوٹکہ ہے‘اس کو بہت باریک پیس لیں اور صرف چنے کے برابر یہ دوا پانی سے دن میں ایک بار یا چند بار۔ کھانے سے پہلے یا بعد کوئی شرط نہیں۔
فوائد: منشی صاحب نے اس کےفوائد بتائے کہ دراصل یہ ٹوٹکہ ایک ہندو لوہار کا ہے اس کا نام لدھا رام تھا‘ بہت اعلیٰ درجہ کا لوہار گندم کاٹنے کیلئے درانتی بناتا تھا‘ بہت کاریگر تھا‘ اس کے پچیس تیس شاگرد تھے‘ اتنا بڑا اس کا کام تھا کہ اسے درانتیاں بنانے سے فرصت نہ ملتی تھی۔ وہ ایک دوا دیتا تھا اور مفت دیتا تھا اور کہتا تھا کہ جس بندے کے اندر جتنی بھی کمزوری ہو پٹھوں کی‘ اعصاب کی‘ کمر‘ٹانگیں ‘ جسم بدن ہل نہ سکتا ہو‘ اعصاب ساتھ چھوڑ گئے ہوں‘ جسم ختم ہوچکا ہو‘ حادثات کے بعد ‘بیماری کے بعد‘ کسی چوٹ کے بعد یا کسی تکلیف کے بعد اس کا جسم بالکل لاغر ہوگیا ہو‘ یہ اس کے لیے بہت باکمال چیز ہے اور بے مثال چیز ہے۔ یہ ٹوٹکہ بہت ہی لاجواب ہے۔منشی صاحب مزیدکہنے لگے: میں نے جب یہ ٹوٹکہ لیا اور اس کو آزمانا شروع کیا میری عقل دنگ رہ گئی یہ ٹوٹکہ کتنا طاقتور بہترین اور لاجواب ہے۔
غریب بلوچی سونا بنا کر مالدار ہو گیا
میرے اوپر جوا س کے فوائد کھلے ‘1۔جس کا معدہ جتنا کمزور ہو اور کوئی چیز ہضم نہ کرتا ہو تمام ادویات سے مایوس ہوچکا ہو۔ 2۔ جگر کی جتنی بھی بیماریاں ہیں حالات جتنے بھی خراب ہیں۔
3۔دل کی کوئی بیماری ہو‘ تکلیف بڑھ رہی ہو اور دل کا ایسا مرض ہو کہ تمام ٹیسٹوں سے انسان مایوس ہورہا ہو۔ 4۔ جوڑ‘ کمر‘ ٹانگیں‘ پٹھے‘ اعصاب کیلئے ایسے ہے جیسے کہ آپ نے جسم میں فولاد ڈال دیا‘ 5۔ یادداشت کیلئے‘ نظر‘ دماغ اور گردن کے پٹھوں کیلئے باکمال ہے۔ منشی صاحب اسکے فوائد بتائے جارہے تھے اور ان کے پاس ابھی اس کے اور لاجواب فوائدتھے‘
منشی صاحب فرمانے لگے : میں نے اس بلوچستانی کو یہ ٹوٹکہ دے دیا اور کہا کہ ابھی تھوڑا بناؤ اور لوگوں کو دینا شروع کردو۔ کچھ عرصہ کے بعد لوگ تجھ سے لینے آئیں گے خود پیسے دیں گے ‘کبھی مانگنا نہیں‘ ان پیسوں سے اور دوا بناؤ اور لوگوں کو دو‘ غرض اس کو یہ بتا سمجھا کر بھجوا دیا۔ منشی صاحب کے بقول کہ وہ دو سال کے بعد میرے پاس واپس آیا تو اس کے حالات ‘لباس‘ کیفیات سے پتہ چلا کہ یکسر حالات بدل چکے ہیں اور ایسے بدل چکے ہیں گمان اور خیال سے بالاتر‘ وہ بیٹھا تو اس کے آنسو تھے اور اس نے میرے سامنے بہت اچھے اچھے ہدیے جو وہ ساتھ لایا تھا رکھے‘ کہنے لگا:مجھے اب سمجھ آئی ہے کہ آپ نے مجھے روزانہ پانچ کلو سونا بنانے کی ترکیب کیا بتائی تھی‘ یہی ٹوٹکہ خود پانچ کلو سونا ہے‘ میں نےلوگوں کو دینا شروع کیا‘ کچھ نے پسند کچھ نے ناپسند کیا‘ لوگوں نے پھینک بھی دیا لیکن جس نے ایک مرتبہ استعمال کیا وہ پھر مجھے تلاش کرتا تھا اور میری غربت کو دیکھ کر مجھے ساتھ پیسے بھی دے جاتا تھا۔ میری شہرت بڑھتی چلی گئی‘ میں نے اس ٹوٹکہ کو اور پھیلایا‘ لوگوں میں میرا اعتماد بڑھتا گیا حتیٰ کہ بڑے بڑے سردار اور رئیس میرے پاس آنے لگے کیونکہ اس ٹوٹکہ نے بہت اچھے نتائج دئیے‘ لوگ مجھے ایسی بیماریوں کے بارے میں بھی بتانے لگے جس کا خود مجھے علم نہ تھا کہ ان کو اس کا بہت فائدہ ہوا تھا۔ یوں میرا ایک بہترین سلسلہ‘ ایسا چلا کہ میری عقل دنگ رہ گئی۔ میں اس وقت آپ کے پاس سونے کا نسخہ لینے نہیں آیا‘ میں صرف شکریہ ادا کرنے آیا ہوں اور یہ کہنے کے بعد اس نے میرے سامنے دس ہزار روپے رکھے۔ یہ وہ پیسے ہیں جو میں نے اپنی بچت کی ہے اور اسی ایک سال میں میں نے اپنا گھر بنایا‘ بچوں کے کپڑے خریدے‘ گھر کا سامان لیا یعنی ہزاروں میں نے خرچ کیے ہیں اور اس وقت ہزار کی طاقت تھی‘ وقعت تھی۔منشی صاحب بتانے لگے کہ اس کے بعد وہ مجھے نہیں ملا‘ نامعلوم زندہ ہے یا فوت ہوگیا‘ وہ بلوچستان کے کہیں پہاڑوں سےآیا تھا لیکن یہ ٹوٹکہ لدھا لوہار (ہمارے ہاں اس کو لدھا لوہار کہتے تھے) سے اس نے کتنی مشکل سے لیا‘ یہ خود ایک پوری کہانی ہے ایک مسلمان اس کی خدمت کرتا تھا لدھا لوہار جب 1947ء میں ہجرت کرنے لگا یہ ٹوٹکہ لدھا لوہار اس مسلمان کو دے کر گیا۔ اس مسلمان کے ذریعے مجھے ملا‘ اس نے خود کبھی نہیں بنایا لیکن چونکہ مجھے اس کا شوق تھا لہٰذا میں نے اسے بنایا۔قارئین! آج میں آپ کو امانتیں جو میرے پاس ہیں اس میں سے ایک امانت جو منشی محمد اسلم مرحوم سے ملی وہ آپ کو دے رہا ہوں۔ امید ہے آپ کو فائدہ ہوگا۔ دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں