قارئین السلام علیکم! بزرگ فرماتے ہیں جب دین میں قلم کی محنت ہو لیکن قدم کی محنت نہ ہو تو نہ انسان خود ہدایت یافتہ ہوگا اور نہ کسی کی ہدایت کا ذریعہ بنے گا۔ روحانیت پانے کے لئے جب بھی قدم کی محنت ہو ئی ہے تو انسان روحانیت کے آخری مقام تک ضرور پہنچا ہے۔ معرفت الٰہی، عشق رسولﷺ اسی محنت کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے۔ میں اور میرے چھوٹے بھائی ہم دونوں روحانیت کو پانے کے لئے گھر سے نکلے، مقصد اللہ کی عبادت اور رسولﷺ کی اطاعت مل جائے۔ گھر سے نکلے بس میں سوار ہو کر ایک شہر میں پہنچے ، پھر شہر کے مضافات کے ایک کونے میں بستی تھی وہاں گئے۔ جب بھی کسی نے روحانیت پائی ہے تو اس جگہ پائی ہے جہاں کم سے کم نحوست اور گناہ ہوں‘ ان میں مساجد خانقاہیں ، ویران قبرستان شامل ہیں ۔ ایک مسجد میں پڑائو ڈالا نہ کوئی وہاں جاننے والا اور نہ کوئی پہچاننے والا۔ مُلّا بھائی ہمار ے ایک مخلص ہیں‘ وہ ہمارے ساتھ تھے۔ یہ سفر کل گیارہ روز کا تھا‘ گھر سے باہر رہے تہجد کے وقت اٹھتے ، تہجد کی نماز ادا کرکے تین تسبیحات کرتے ، نماز فجر با جماعت ادا کرکے قرآن پاک کی تلاوت اور بعد میں ناشتہ کرتے ۔
آرزوئیں خون ہوں یا حسرتیںپامال
اسی طرح پانچ وقت نماز باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ہوتی ۔ احادیث اور اولیاء کی کتب کا مطالعہ کرتے‘ کوشش کرتے کہ پورا دن ذکرو اذکار میں صرف کریں‘ غفلت ہو جاتی لیکن کوشش جاری رہتی ۔ جو نمازی حضرات مسجد میں آتے ان کو نماز، ذکر اذکار کی ترغیب دیتے ‘ ہمارا حال اس شعر والا تھا’’آروزئیں خون ہوں یا حسرتیں پامال ہوں،اب تو اس دل کو تیرے قابل بنانا ہے مجھے‘‘۔اللہ ہمارے اس سفر کو قبول فرمائے۔ بہت سے لوگوں کی طرف سے طرح طرح کی ناگواریاں بھی پیش آئیں لیکن اپنے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے در گزر کرتے رہے، سردی کا موسم اور کھلا علاقہ تھا لیکن ٹھنڈے پانی سے ہی گزارا کرتے رہے ۔ اہل اللہ فرماتے ہیں جو جتنی چکی میں پسے گا وہ اتنا کندن بن کر نکلے گا ‘ اس شہر میں سینکڑوں والد صاحب مد ظلہ کے جاننے والے تھےلیکن کسی ایک کو اطلاع نہیں کی۔ اللہ کی کرنی ایسی ہوئی اس مسجد کی قرآن والی الماری میں چند عبقری رسالے ملے۔ مسجد کے قاری صاحب بہت اچھے انسان تھے وہ بھی عبقری سے متعارف تھے لیکن ہم نے اپنا ہلکا سا بھی تعارف نہ کروایا، جس مسجد میں رہ رہے تھے اس کے بیت الخلاء ناقابل استعمال تھے‘ بستی کی تو سڑکیں بھی پکی نہیں تھیں۔ سیوریج کے پائپ اونچے اور مسجد کے بیت الخلاء نیچے ہو چکے تھے جس کی وجہ سے بیت الخلاء بالکل بھی قابلِ استعمال نہ تھے‘ ایک ہمسائے نے جب یہ حالت دیکھی تو اپنے گھر کا باہر والا بیت الخلاء استعمال کے لئے دے دیا۔اللہ ان کی نسلوں میں ایمان، برکت، عافیت عطا فرمائے۔ آمین۔ ایک مرتبہ مسجد کی صفائی بھی کی اور چھوٹے بھائی نے مسجد کے بیت الخلاء بھی دھوئے۔ حضرت شاہ عبد القادر رائے پوریؒؒ فرماتے تھے ارادت کی راہوں میں فٹ بال بن جانے کا مزہ آتا ہے۔ اس سفر کے بتانے کا مقصد اللہ معاف فرمائے ریاکاری نہیں بس کارگزاری ہے‘ ابھی رمضان المبارک میں لوگ تسبیح خانہ رمضان گزارتے ہیں‘ بہت روحانیت، دولت عزت پاتے ہیں، بس اللہ کی راہ میں جو عبادت خدمت کرتا ہے‘ اللہ اسے خوب نوازتے ہیں۔ آپ اپنا رمضان عبادت اور خدمت کے ذریعے قیمتی سے قیمتی تسبیح خانہ میں بنا سکتے ہیں۔ ضرور آئیں ضرور پائیں!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں