آج کاغذ کی اتنی افراط ہے جہاں بھی دیکھیں کاغذ کا ایک ٹکڑا پڑا ہوا ملے گا مگر کاغذ کے ان ٹکڑوں کی کوئی قیمت نہیں۔نوٹ بھی کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے مگر اس کی قیمت ہے۔اس کی قیمت اتنی یقین ہے کہ کوئی بھی آدمی اس پر شبہ نہیں کرتا۔اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ عام کاغذی ٹکڑے کی کسی نے ضمانت نہیں لی ہے جبکہ نوٹ کے پیچھے سرکاری بینک کی ضمانت ہے۔ہر نوٹ پر سرکاری بینک کی یہ ضمانت ثبت ہوتی ہے کہ وہ اس کے پیش کرنے والے کو وہ پوری رقم ادا کردے گا جس اس پر چھپی ہے۔یہی ضمانت ہے جس نے نوٹ کے کاغذ کو لوگوں کے لئے قیمتی بنا دیا ہے۔
یہی معاملہ کا الفاظ ہے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ آج جتنے الفاظ بولے جارہے ہیں تاریخ کے کسی دور میں اتنے الفاظ نہیں بولے گئے مگر ان الفاظ کی کوئی قیمت نہیں‘ کیونکہ انکے پیچھے اٹل ارادہ کی ضمانت شامل نہیں ہے۔آپ سے ایک شخص وعدہ کرتا ہے کہ وہ آپ کا فلاں کام کردے گا۔ مگر جب آپ مقررہ وقت پر اس کی حمایت مانگتے ہیں تو وہ بہانہ کردیتا ہے۔آپ مذکورہ شخص کے پاس جو چیز لے کر گئے وہ اس کے بولے ہوئے الفاظ تھے۔جب اس نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا تو گویا اس نے اپنے الفاظ کی قیمت ادا نہیں کی۔اس نے الفاظ کا کاغذ تو دیا مگر جو عمل اس کاغذ کی قیمت تھا اس کو دینے کے لئے تیار نہ ہوا۔اس کے بولے ہوئے الفاظ ردی کے ٹکڑے تھے نہ کے بینک کا جاری کیا ہوا نوٹ۔آج کی دنیا کا سب بڑا مسئلہ یہ ہے کہ الفاظ کی سطح پر ہر آدمی بڑے بڑے الفاظ بول رہا ہےمگر اپنے الفاظ کی عملی قیمت دینے کے لئے کوئی شخص تیار نہیں۔نتیجہ یہ ہے کہ لوگوں کے بولے ہوئے الفاظ اسی طرح ردی کے پرزے بن کر رہ گئے ہیں جیسےپرزے گلی کوچوں میں ہر وقت پڑے رہتے ہیں اور ہر آدمی ان کو بے قیمت سمجھ کر نظر انداز کردیتا ہے۔ایک شخص مظلوموں کی حمایت میں باتوں اور تجاویذ کے انبار لگا رہا ہے مگر جب اس کے قریب کا ایک شخص اس کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اور اس سے کہتا ہے کہ میری میری مظلومیت پر میری مدد کرو تو وہ اس کو برف کی طرح بالکل سرد پاتا ہے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آدمی جو لفظ بول رہا تھا اس کے پیچھے اس کا حقیقی ارادہ شامل نہ تھا۔وہ محض زبانی الفاظ تھے نہ کہ کوئی حقیقی فیصلہ۔ایک شخص لوگوں کےسامنے شرافت اور تواضع کی تصویر بنارہتا ہے مگر جب اس کی انا پر چوٹ لگتی ہے تو اچانک وہ حسد گھمنڈ کا مظاہرہ کرنےلگتا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ اس کی شرافت محض ظاہری تھی‘ وہ اس کی روح میںاتری ہوئی نہیں تھی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں