رمضان کا مہینہ برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے۔اس ماہ روزہ رکھنے کا مقصد صرف بھوکا اور پیاسا رہنا ہی نہیں بلکہ اصل مقصد اپنی زبان اوردماغ کو قابو میں رکھنا بھی ہے تاکہ کوئی ایسی بات منہ سے نہ نکالی جائے جس سے کسی کی دل آزاری‘ غیبت یا چغلی ہو۔یوں تو عام حالات میں بھی ایسے گناہوں سے پرہیز کرنا چاہیے ‘چونکہ رمضان میں اعمال کا درجہ ستر فیصد تک پہنچ جاتا ہے‘ اس لئے اس ماہ میں ہمیں اس بات کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔
گزشتہ چند دن پہلے دماغ کی کارکردگی پر ایک تحقیق پڑھ رہا تھا‘اس تحقیق میں ایک اہم نقطہ بیان کیا گیا کہ جب ہم کسی کی برائی یا غیبت کرتے ہیں تو ہمارے جسم پر اس کا کیا اثر ہوتا ہے۔ چونکہ ہم جدیدسائنسی دور میں جی رہے ہیںاور جب تک ہمیں کسی بھی چیز کی سائنسی وجہ نہیں ملتی،ہم کم ہی اس پریقین کرتے ہیں ۔لہٰذا میں بھی اس کے لئےسائنسی وجہ چاہتا تھا‘ ورنہ جیسے برصغیر کی مشہور دانشور کا قول ہے کہ جب تک کسی بھی تحقیق پر انگریز یا غیر ملکی کے نام کا ٹھپہنہ لگا ہو، ہم اس پر یقین ہی نہیں کرتے۔ اپنی بات کی طرف واپس آتا ہوں۔تحقیق میںبتایا گیا کہ جیسے ہی ہم کسی بھی انسان کے بارے میں منفی بات سوچتے ہیں، ٹھیک اسی وقت، اسی لمحے میں ہمارے دماغ کی بائیو کیمسٹری بدل جاتی ہے اور ہمارا دماغ ایک کروسٹول نامی ہارمون ریلیز کرتاہے جوانسان کے دفاعی سسٹم پر حملہ کرتاہے جس سے وہ کمزور ہونے لگتا ہے اسی عمل کے ساتھ انسانی جسم کے خون میں موجود وائٹ سیلز بھی ختم ہونے لگتے ہیں۔
جان کو خطرہ
جو لوگ تھوڑا بہت کینسر کے بارے میں جانتے ہیں، وہ وائٹ سیلز کی اہمیت کو سمجھتے ہوں گے۔کینسر کا علاج کیمیو تھراپی سے ہوتاہے۔ کیمیو کا عمل شروع ہوتے ہی خون میں وائٹ سیلز ختم ہونے لگتے ہیںاور یہ بہت خطرناک صورتحال ہوتی ہے۔ اب تھوڑا سا غور کریں کہ کینسر کے جراثیم اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ انہیں ختم کرنے کے لیے مریض کے جسم میں ”لاوا‘‘ انڈیلا جاتاہے۔(کیمیو کو لاوے یا آگ سے تشبیہ دی جاتی ہے)اب یہ لاوا کینسر کے جراثیم کے ساتھ ساتھ وائٹ سیلز بھی کھا جاتاہے۔ تو جب انسان عیب جوئی، چغلی یا برائی کرتاہے تو اپنے اندر ایک ایسی آگ انڈیلتا ہے جو اسے ایسا شدید نقصان پہنچاتی ہے کہ اس کی جان ہی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔دفاعی سسٹم کے کمزور ہونے کا ایک سادہ سا لیکن گہرا مطلب یہ ہے کہ آپ ”بیمار“ہونے کے لیے تیار ہیں اور بیمار ہونے کی صورت میں جلد ٹھیک نہیں ہوں گے۔ کیونکہ جسم کا نظام آپ نے خود کمزور کر لیا، اسے دیمک کے حوالے کر دیا جس نے اسے ”کھا“ لیا۔
انسانی جسم پر اثرات
اب خیال کیجئےکہ ہمارے مذہب نے کیا کہا ہے؟ کہ جب تم نے کسی کی غیبت کی تو مردہ گوشت کھایا۔ کسی بھی ڈاکٹر سے پوچھ لیں کہ مردہ گوشت کھانے کے انسانی جسم پر کیا نقصان ہوتے ہیں تو وہ بتا دے گا کہ اس کا کیا مطلب ہوتاہے۔یہ تو جسمانی نقصان ہے جو سائنس کی ترقی کے ساتھ ساتھ اور واضح ہوتا چلا جائے گا۔ میرا یقین ہے کہ اس کے روحانی نقصان بھی بے شمار ہوں گے۔جیسے کہ جو شخص بہت زیادہ غیبت کرتا ہے اس کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ابراہیم بن ادھمؒ سے لوگوں نے پوچھا کہ حضرت ہم دعا کرتے ہیں مگر قبول نہیں ہوتیں۔ کہاتم اپنے عیبوں کو پیچھے ڈالتے ہو اور دوسروں کے عیبوں کو سامنے لاتے ہو۔حضرت شیخ سعدی ؒکا کہنا ہے کہ ”میں بچپن میں بڑا عبادت گذار و شب بیدار تھا۔ ایک رات میں اپنے والد محترم کی خدمت میں حاضر تھا۔ ساری رات آنکھوں آنکھوں میں کٹ گئی اور مسلسل تلاوتِ قرآن اور عبادتِ خدا میں مشغول رہا،مگرمیرے اردگرد لوگوں کی ایک جماعت بڑے آرام سے سورہی تھی، ان لوگوں کا اس طرح بے فکر سونا مجھے برا معلوم ہوا اور میں نے اپنے والد سے شکایت کی کہ یہ لوگ تو ایسے سوگئے ہیں جیسے مر گئے ہوں، کوئی بھی عبادت کے لیے بیدار نہیں ہوتا۔والد صاحب نے جواب دیا بیٹا! اچھا ہوتا کہ تو بھی سوجاتا تاکہ دوسروں کی غیبت نہ کرتا۔“ (گلستان)۔
ہم ایسے ماحول میں زندہ ہیں جہاں ہم نے غیبت کو”گوسپ“(گپ شپ)یا بات چیت کا نام دے دیا ہے کہ میں برائی تو نہیں کر رہا، میں تو بس تذکرہ کر رہا ہوں۔ لوگوں کی تصویریں اور مفتی خبریں پوسٹ کر کے دعوت عام دی جاتی ہے کہ آئیں ان کی عیب جوئی کریں۔ ان کی صورتوں میں عیب نکالیں۔سوشل میڈیا پر لوگوں نے پورے پورے چینل ”گوسپ(گپ شب)“ کے نام پر بنائے ہیں، جنہیں ہم سب دیکھ رہے ہیں۔سیاہ فام لوگوں کی تصویریں پوسٹ کر کے ان کی صورت کی عیب جوئی کرنا عام اور مقبول سلسلہ ہے۔ہم سب اپنی زندگیاں، صحت، دماغی کارکردگی اپنے ہاتھوں خراب کر رہے ہیں اور بڑے شوق سے کر رہے ہیں لیکن اس سے بالکل بے خبر ہیں کہ ان باتوں سے ہم اپنا کتنا سخت نقصان کر رہے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں