شیخ ابو الربیع مالقیؒ فرماتے ہیں کہ میں نے سناکہ کسی علاقے میں ایک عورت نہایت صالح اور خدا پرست ہے‘اگر چہ میری عادت کسی عورت کی زیارت کی نہ تھی لیکن اس کی کرامت کی شہرت نے مجھے اس کی زیارت پر مستعد کیا۔آخر میں نے اس شہر میں جا کر جہاں وہ رہائش پذیر تھی ادھر گیا ۔وہاںاس نیک ولیہ کے بارے میں معلوم کیا تو اس کی کرامت سنی کہ اس کے پاس ایک بکری ہے جودودھ اور شہد دیتی ہے۔میں ایک نیا پیالہ خرید کر اس کی رہائش پر گیا ۔سلام کے بعد عرض کیا کہ میں آپ کی بکری کی برکات سے مستفید ہوناچاہتا ہوں۔اس نیک خاتون نے مجھے وہ بکری دی‘جب میں نے اسے دوہا تو واقعی اس نے دودھ اور شہد دیا۔
یہ عجیب و غریب واقعہ دیکھ کر مجھے سخت حیرت ہوئی۔میں نے پوچھا یہ بکری تمہارے پاس کہاں سے آئی؟انہوں نے مجھےاپنی ساری روداد سنائی کہ ہمارے پاس ایک بکری تھی اور ہم لوگ اس وقت محتاج اور فقیر تھے۔ہمارے پاس کچھ نہ تھا‘جب عید الاضحی کا دن آیا تومیرے شوہر جو ایک نیک اور صالح مردتھے‘انہوں نے کہا کہ آج ہم اس بکری کو ذبح کریں گے۔مگر میں نے انہیں مشورہ دیا کہ ہمارے جو حالات ہیں ان کے مطابق ہم پر قربانی فرض نہیں ہے ‘لہٰذا آپ اس بکری کو ذبح نہ کریںتو ہمیں اس کی اجازت ہےاور اللہ تعالیٰ کی ذات خوب جانتی ہے کہ ہمیں اس بکری کی احتیاج رہتی ہے۔میرے شوہر میری اس بات پر قائل ہو گئے اور انہوںنے بکری کو ذبح کرنے کا ارادہ ترک کر دیا۔
ایک دن ایسا اتفاق ہوا کہ ہمارے گھر ایک مہمان آگیا‘اس وقت گھر پر اور کوئی سامان موجود نہ تھا‘لہٰذا میں نےشوہر سے کہاکہ مہمان آیا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں مہمان کی خدمت کا حکم فرمایا ہے‘ اس لئے مناسب ہے کہ آج ہم اس بکری کو ذبح کر دیں۔جب اس کے ذبح کا ارادہ کیا تو یہ خیال آیا کہ اس کے ننھے ننھے بچے اسے ذبح ہوتے دیکھ کر سخت پریشان ہوں گے‘ اس لئے میں نے شوہر سے کہا کہ اسے باہر لے جائو اور دیوار کے نیچے ذبح کردو۔جب شوہر بکری کو لے کر چلے گئے تو میں نے دیکھا کہ ایک بکری دیوار پر کھڑی ہے۔میں سمجھی کہ شاید بکری قابو میں نہیں آئی اور بھاگ کر واپس آگئی ہے۔جب میں اپنے شوہر کےپاس گئی تو دیکھا کہ وہ بکری کی کھال کھینچ رہے ہیں۔میں نے اس دوسری بکری کے بارے میںشوہر کو بتایا۔مہمان کو کھانا کھلایا اور پھر ہم نےآس پاس کے علاقوں میںپتہ کیا مگر وہ بکری وہاں کبھی نہیں دیکھی تھی۔پھر اس دوسری بکری کو گھر واپس لے آئے۔جب اسے دوہا تو حیران رہ گئے کہ بکری دودھ اور شہد دینے لگی۔دراصل یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام تھا جو مہمان کی خدمت کرنے کی وجہ سے نصیب ہوا۔پھر اس ولیہ نے اپنے معتقدین سے خطاب فرمایا کہ بیٹو!یہ ہماری بکری تمہارے قلوب میں چرتی ہے۔اگر تمہارے دل پاکیزہ ہوں تو اس کا دودھ عمدہ ہوگا اور اگر تمہارے دلوں میں کچھ تغیر ہوگا تو دودھ میں بھی خرابی ہو گی۔اس لئے تمہیں چاہیے کہ اپنے دلوں کو سنوارو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں