داعی اسلام حضرت مولانا محمد کلیم صدیقی مدظلہ (پھلت):حضرت مولانا عالم اسلام کے عظیم داعی ہیں جن کے ہاتھ پر تقریباً 5 لاکھ سے زائد افراد اسلام قبول کرچکے ہیں۔ ان کی کتاب ’’نسیم ہدایت کے جھونکے‘‘ پڑھنے کے قابل ہے۔
وہ پہنچی، برقع اتارا، تو اس کا چہرہ دیکھ کر ہم دونوں پریشان ہوگئے، چہرہ پر ہوائیاں ، اور اداسی چھائی ہوئی تھی، آنکھیں ابلی ہوئی، صاف محسوس ہورہا تھا کہ یہ راستہ بھر روتی ہوئی آئی ہے، ہم لوگ کھانا کھارہے تھے، میں نے اس سے کہا: دیر ہوگئی ہے، ہاتھ دھوکر کھانا کھالو۔ وہ بولی ابھی میرا دل نہیں چاہ رہا ہے۔ میں نے کہا خیریت تو ہے، کیا ہوا؟ پہلے اس نے بہت ٹالا کہ لمبا سفر کرکے آئی ہوں، آپ کو پتہ ہے، مجھے کار سے سفر میں پریشانی ہوتی ہے، مگر مجھے اطمینان نہیں ہوا، میں نے کہا کار سے سفر کرکے تو ہمیشہ آتی ہو، تب ایسی حالت نہیں ہوتی، سچ بتائو کیا ہوا؟ وہ بولی کہ ہم لوگ شاملی سے نکلے، تو سڑک پر ٹریفک جام تھا، سخت بھیڑ سے بچ کر گاڑی آگے نکلی تو دیکھا کہ ایک ارتھی جارہی تھی جسے بینڈ باجے کے ساتھ لوگ پھول برسا رہے تھے، اسے دیکھ کر میرا دل دکھ گیا، معلوم کرنے پر لوگوں نے بتایا کہ یہ ایک بوڑھی عورت کی ارتھی ہے، ان کے یہاں زیادہ بڑھاپے میں کوئی مرتا ہے تو ارتھی کو بارات کی طرح سجاتے ہیں، اور بینڈ باجے کے ساتھ اسے لے جاتے ہیں، وہ بلکتے ہوئے بولی ابو جی، اس پر مجھے ترس آیا اور خیال آیا کہ شاید اس کو کسی نے بھی کلمہ اور دین کی دعوت نہیں پہنچائی ہوگی، اور اللہ کا قانون یہ ہے کہ:
وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَكَذَّبُوْا بِآيَاتِنَا أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيـْهَا خَالِدُوْنَ (سورۂ بقرہ، ۳۹)
(اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہ دوزخ والے ہیں، اس میں ہمیشہ رہیں گے)
میں اللہ سے فریاد کرنے لگی کہ میرے اللہ اب یہ بیچاری یہاں بھی آگ میں جلے گی اور پھر وہاں بھی ہمیشہ ہمیشہ کی دردناک جہنم، میرے اللہ اس پر رحم کردیجئے، اچانک میرے کانوں میں جیسے کسی نے زور سے وارننگ دی ہو، خبردار!
مَا كَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِكِیْنَ وَ لَوْ كَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰى مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُمْ اَصْـحٰبُ الْجَحِیْمِ۔(سورئہ توبہ،۱۱۳)
(نبیﷺ اور اہل ایمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ مشرکین کے لئے استغفار کریں، خواہ وہ ان کے قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ یہ بات ظاہر ہوگئی ہے کہ وہ جہنمی ہیں)
یہ آیت دھیان میں آگئی، تو ابو جی میرا حال خراب ہوگیا، وہ بلک بلک کر رونے لگی، ابو جی اب اس بیچاری کے لئے تو ہم دعائے مغفرت بھی نہیں کرسکتے، حالانکہ اس سے زیادہ جرم تو ہمارا ہے، کہ ہم نے خواب میں بھی ان کو خبردار نہیں کیا، کسی نے بتایا ہی نہیں کہ ایمان و اسلام کے بغیر ہمیشہ کی دوزخ ہے، سارے راستہ میں اللہ سے فریاد کرتی ہوئی اور روتی ہوئی آئی ہوں، اور بار بار یہ خیال آتا رہا کہ ہم کیسے مسلمان ہیں اور ہمارا کیسا ایمان ہے، کہ قرآن و حدیث پر ایمان اور اس یقین کے بعد کہ ہر کافر اور مشرک ہمیشہ کی جہنم میں جائے گا، ہمیں لوگوں کو کفر و شرک پر چلتا دیکھ کر ذرا بھی ترس کیوں نہیں آتا، حالانکہ کتنے غیر مسلم ہمارے ساتھ ہمدردی اور محبت کا معاملہ بھی کرتے ہیں، خود ہمارے بھارت میں آج کے نفرت و تعصب کے ماحول میں بھی اگر تحقیق کی جائے تو ایک ارب غیر مسلموں میں سے مسلمانوں کے خلاف دشمنی اور نفرت کرنے والے زیادہ سے زیادہ دو چار کروڑ لوگ ہوں گے، وہ بھی غلط فہمی کی وجہ سے، ننانوے کروڑ تو ضرورت پڑنے پر ہمارے ساتھ انسانی ہمدردی کا حق ادا کرتے ہیں، مگر ہمیں ذرا بھی احساس نہیں ہوتا کہ یہ کفر و شرک پر چلتے ہوئے کتنے خطرہ میں ہیں، میں نے کہا واقعی بیٹی تمہاری بات بالکل صحیح ہے، ہمارے پیارے نبیﷺ پر اسی لئے ہر وقت غم و حزن سوار رہتا تھا۔ اس کو تو میں تسلی نہ دے سکا، مگر مجھے اپنے نبیﷺ کا امتی اور قرآن و حدیث اور آخرت پر ایمان کا دعویدار ہونے پر بڑی شرم اور کسک محسوس ہوئی، ایمان بالغیب، عقیدہ آخرت پر ایمان و یقین کے ساتھ یہ یقین ہونا ضروری ہے کہ ایمان و اسلام کے بغیر مرنے والے جہنم کی ہمیشہ ہمیشہ کی درد ناک آگ اور سزا میں ہیں، پھر اس یقین کے ساتھ گردونواح میں خونی رشتہ کے بھائی بہنوں، اپنے نبی کے امتیوں اور اپنے رب کے بندوں کے ایمان کے لیے بے حسی اور تڑپ کے بجائے ان کے ایمان کے بغیر مرنے پر خوش ہونا ، کیسی بے حسی ہے۔
کاش ہم اپنے ایمان کا محاسبہ کریں!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں