Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنات کا پیدائشی دوست (علامہ لاہوتی پراسراری) ( قسط نمبر138)

ماہنامہ عبقری - جون 2021ء

جنات کی جماعت افطار پر آگئی
کل کی بات ہے رمضان کا روزہ افطار کیا‘ کھجور کھائی تو اچانک جنات کی ایک پوری جماعت آگئی اور وہ دوست تھے جو سالہا سال سے میرے ہم نشین تھے۔ کہنے لگے: ہمیں افطار کرنا ہے مجھے کچھ تھوڑی سی پریشانی بھی ہوئی اچانک انتظام لیکن خوشی بہت زیادہ ہوئی‘ ان کا فوراً انتظام کیا ظاہر ہے اب ان کی خوراک ان کے مطابق ہوتی ہے‘ میں نے بہت زیادہ خوراک کا انتظام کیا‘ کھانا پینا ‘پھل گوشت کیونکہ گوشت ان کی بہت لذیذ غذا ہے اور خاص طور پر کچا گوشت اور ہو بڑا‘ ان ساری چیزوں کا انتظام کرکے میں نے ان کے سامنے سب رکھا‘ بہت خوش ہوئے‘ کھانا شروع کیا لیکن ان میں ایک جن ایسا تھا جو میرا واقف نہیں تھا‘ اکثر جنات میرے شناسا چہرے تھے لیکن چند جنات ایسے بھی تھے جو شناسا چہرے نہیں تھے۔ میں نے پوچھا آپ کیوں نہیں کھارہے؟ کہنے لگے جناتی جادو نے میرا گلا اور حلق بند کردیا ہے میں صرف ہلکا ہلکا دودھ پیتا ہوں یا پانی ‘بس اس کے علاوہ میرا کوئی علاج نہیں پھر اس نے ایک درد ناک کہانی سنائی۔
اپنا حق مانگنے پر چاچا نے بہت مارا
کہنےلگا :ہم نو بھائی تھے ہمارے والد بچپن میں فوت ہوگئے دادا نے ہمیں پالا ہمارے ساتھ دادا کے بھائی تھے ‘ دادا کے بھائی کی ہماری دولت اور جائیداد پر نظر تھی اور چیزوں پر نظر تھی دادا کا بھائی چھوٹا تھا‘ آخر کچھ سالوں کے بعد دادا بھی فوت ہوگئے اب ہماری کفالت دادا کے بھائی پر آگئی اور دادا کے بھائی ہمیں سختی سے لے کر چلتے تھے جبکہ والد اور دادا کبھی سختی سے لے کر ہمیں نہیں چلے‘ ہمیشہ محبت‘ پیار‘ الفت اور نرمی سے لے کر چلے‘ ہم خاموش رہے‘ بڑے ہیں ان کا ادب زیرنظر تھا لیکن ان کی سختی تلخی ہمارے ساتھ روز بروز بڑھتی چلی گئی اور اس کے ساتھ پریشانی بھی بہت زیادہ بڑھ گئی۔ ہمیں محسوس ہوا کہ ہمارے مال اور اسباب پر ہمارا کوئی حق نہیں جبکہ ہمارا چچا اپنے مال اسباب کو بیچ کر کھا گیا تھا‘ اس کے پاس کچھ نہیں‘ اب جو کچھ تھا ہمارا تھا۔ بڑے بھائی نے چند بار گفتگو کی بھی تو اس پر انہوں نے بہت مارا بہت ذلیل کیا اور بہت پریشان کیا‘ آخر ہمیں فکر ہوئی کہ ہمارا تو سب کچھ ہمارا چاچا کھا جائے گا اور برباد کردے گا‘ اس کے لیے ہم نے چاچا کو کہنا شروع کیا کہ ہمارے اسباب ہمیں دے اب ہم بھائی بڑے ہوگئے ہیں‘ ہم اپنا نظام خود سنبھالیں آپ کی مہربانی آپ نے اتنے سال ہماری سرپرستی کی‘ نگرانی کی‘ ہمارے سر پر ہاتھ رکھا اب ہم خود کفیل ہوگئے ہیں اب ہم سارا نظام خود سنبھالیں گے۔
دولت ہونے کے باوجود ہم چیزوں کو ترستے
ایک دفعہ کی بات ہے کہ ہم بیٹھے تھے تو چاچا ہمارے لیے بہت سی مٹھائیاں بہت سے کھانے اور بہت سی چیزیں لے آیا‘ ہم حیران کہ چاچا نے آج تک تو ہمارے ساتھ ایسا نہیں کیا‘ نہ کبھی مٹھائیاں دیں‘ نہ کھانے دئیے‘ نہ چیزیں دیں آخر یہ آج کیا ہوا؟ خوش ہوکر کہنے لگے: بھتیجوں مجھے آج بھائی اور والد تمہارا دادا یاد آیا تو میرے دل میں تمہارے لیے ترس آیا تو میں نے کہا کہ آج تمہیں میں کھانے دوں‘ پینے دوں‘ چیزیں دوں اور لہٰذا یہ کھانے پینے اور چیزیں تمہارے لیے لایا ہوں‘ بہت خوش ہوکر ہمیں کھانے پینے کے لیے دیا‘ کھانے اور چیزیں بہت لذیذ تھیں‘ بہت عرصہ سے نہیں کھائے تھے کیونکہ اتنی دولت ہونے کے باوجود بھی ہم ایک ایک چیز کو ترستے تھے‘ کبھی موسم کا پھل ہم نے نہیں کھایا‘ کبھی کوئی لذیذ چیز ہم نے نہیں کھائی‘ ہاں پیٹ بھر کر ہم نے صرف دو وقت کھایا تھا جب ہمارا والد فوت ہوا یا دادا فوت ہوا تھا۔
کھانے پر کالے جن نے جادو کیا ہوا تھا
ہم نے کھالیا، بات آئی گئی ہوگئی لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ سارا جادوئی کھانا تھا اور ایک کالا جن تھا جو یہ جادوئی عمل کرتا تھا کہ اس کھانے سے ان کے منہ بند ہوجائیں‘ یہ کبھی نہ بولیں اور چاچا جو کچھ مرضی میں آئے کرتا رہے اور کبھی بھی ان کے منہ نہ کھلیں‘ میرے اوپر جادو کا اثر کچھ زیادہ ہوا وہ بھی اس لیے کہ میں نے سب سے زیادہ کھایا تھا‘ ان میں ایک میٹھا تھا کیونکہ مجھے میٹھا پسند ہے وہ میٹھا میں نے بہت کھایا‘ سب سے زیادہ جادو اس میٹھے میں تھا اس کے بعد مجھے کوئی چیز اچھی نہیں لگتی‘ میٹھا دودھ ہے وہی میں پی لیتا ہوں‘ دماغ بند‘ اعصاب کا کھچائو‘ ذہن ہر وقت جکڑا ہوا اورسن رہتا ہے‘ یہ حال میرا نہیں تمام بھائیوں کا ہے۔ چچا بہت خوش بہت مطمئن ہے
جادو اتنا سخت تھا ایک بھائی پاگل ہوگیا
اس کا بعد میں پتہ چلا کہ جس بندے نے جادو کیا تھا۔ اس کا ایک بیٹا میرے بھائی کادوست بن گیا‘ اس نے کہا یہ جادو ہم نے کیا ہے اور یہ سارا جادو اس کا سارا نظام ہمارے ذمہ تھا‘ ہم نے یہ سارا جادو اس لیے کرایا کہ آپ کی جائیداد میرا والد کھا جائے اور سارا سرمایہ کھا جائے‘ ہروقت سوچتا رہتا ہوں‘ گم سم رہتا ہوں‘ ذہن‘ دماغ‘ دل‘ جسم ہر چیز الجھی رہتی ہے۔ میرے پاس میرا اپنا کچھ نہیں بلکہ میں ذہنی معذور ہوگیا ہوں اور ذہنی طور پر میرے پاس ہروقت سوائے مایوسی کے اور میری زندگی میں بیکاری ہے‘ بات کرتے کرتے وہ رو پڑا اور اس کے پاس آنسو تھے اور کچھ نہیں تھا۔ کہنے لگا کہ آج ہم بالکل فقیر‘ غریب اور مفلس ہیں۔ مجھے ان جنات دوستوں نے بتایا کہ آج کسی درویش کے پاس ہم جارہے ہیں‘ میں بھی چل پڑا کہ میرا بھی کوئی حل میرا بھی کوئی علاج‘ میرے بھائیوں کا بھی حل ہوجائے۔ جادو اتنا سخت تھا کہ میرا ایک بھائی پاگل اور معذور ہوگیا ہے ۔
دولت نے خونی رشتوں کو توڑ دیا
میرا گھر مفلوج ہوگیا ہے‘ سارا گھر بیماریوں‘ تکالیف‘ دکھوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہے‘ تمام گھر الجھا ہوا ہے‘ گھر میں رزق نہیں‘ روٹی نہیں‘ صحت نہیں‘ عزت نہیں‘ زندگی کا کوئی ایسا مسئلہ نہیں جو ہمارے ساتھ نہ ہو‘ سارا گھر پریشان ہے اور زندگی اسی طرح ویران ہے‘ میں کیا کروں؟ آپ اگر کوئی حل کرسکتے ہیں یہ کہتے ہوئے وہ بلک بلک کر رونے لگا‘ اتنا رویا کہ میرے بھی آنسو اور باقی جنات بھی سارے رو پڑے اور مجھے احساس ہوا کہ دولت کتنی بُری چیز ہے کہ اس نے اپنے خونی رشتوں کو توڑ دیا اور چند ٹکوں کی خاطر خونی رشتے برباد کرکے رکھ دئیے۔ میں نے انہیں تسلی دی‘ اسی دوران ہمارے ایک پرانے جن دوست وہ بہت بڑے عامل بلکہ کامل ہیں اور اتنے بڑے عامل کامل ہیں کہ میں نے ان کے چند عمل دیکھے ان میں سے صرف ایک دو چیزیں بتاتاہوں۔
میرے پاس اس کا توڑ ہے
ایک دفعہ کسی روحانی سفر میں تھے بعض اوقات ایسا سفر بھی کرتےہیں کہ جس میں ہم جاکر صرف جنات کی خیر خبر لیتے ہیں اور ان کو ذکر اذکار‘ تسبیح سکھاتے ہیں اور ان کو قبر آخرت کا نظام بتاتے ہیں ‘وہ جنات بہت خوش ہوتے ہیں ‘ہماری بات کو بہت عزت ‘احترام‘ ادب‘ اکرام سے لیتے ہیں وہ جن مجھ سے کہنے لگے :اس کا حل میں کروں گا میرے پاس اس کا توڑ ہے لیکن میں پہلے اس جن کے کچھ کمالات بتادوں۔
ستاسی سال سے پہاڑ میں قید شریف جن
ایک دفعہ ہم جارہے تھے‘ پہاڑی سفر‘ خشک پہاڑیاں تھیں کوئی سبزہ نہیں تھا‘ پتھر ہی پتھر تھے‘ اچانک وہ جن رکا‘ کہنے لگا: ایک کالے جادوگر جن نے ایک شریف جن کو اس پہاڑ کے اندر بند کیا ہوا ہے‘ آج اس کو ستاسی سال ہوگئے ہیں وہ اس میں بند ہے اگر نہ نکلا تو کئی صدیاں اور گزر جائیں گی آئیں اس کو نکالتےہیں۔ مجھے حیرت ہوئی پہاڑ کے اندر کیسے بند کیا ہوا ہے؟ ہم جناتی سواری پر جارہے تھے‘ جناتی سواری وہاں اتری جن نے اس جگہ پہاڑ پر کھڑے ہوکر پڑھنا شروع کردیا‘ میں حیران تھا وہ قرآنی آیات ہی پڑھ رہا تھا وہ آیات کو مسلسل پڑھ کر بار بار ہاتھ اس پتھر پر مار رہا تھا کوئی سات آٹھ دفعہ اس نے ہاتھ پتھر پر مارا ہی تھا اچانک گڑگڑاہٹ کی آواز پیدا ہوئی اور پتھر درمیان سے پھٹ گیا اور ایک سرنگ بن گئی‘ اندھیری سرنگ اور بہت طویل تھی سرنگ کے کھلتے ہی اندر سے چیخ وپکار کی آوازیں اور شور شرابہ کی آوازیں آنا شروع ہوگئی۔ جیسے کسی پر تشدد ہورہا یا کوئی دکھوں اور غموں سے کراہ رہا‘ ہم غار میں داخل ہوئے تو اندھیرا تھا لیکن اس جن نے اپنے عمل کے ذریعے ایک روشنی پیدا کی اور روشنی میں ہر چیز نظر آنا شروع ہوگئی‘ آگے بڑھے تو ہمیں جنات کا ایک بہت بڑاطاقتور دستہ ملا جس کے پاس خطرناک ہتھیار تھے ‘وہ غصے میں غضبناک تھا‘ ان کی آنکھوں سے شعلے نکل رہے تھے‘ کہنے لگے تم یہاں کیوں آئے؟ پہاڑ تم نے کیسے پھاڑا ہے‘ ہمارے آقا نے ڈیوٹی لگائی ہے کہ اس جن کو روز اذیت دیں اور یہ چیخیں اسی جن کی تھیں‘ ہم تمہیں اندر داخل نہیں ہونےدیں گے۔
دیوار پر انگلی پھیری دیوار ہٹ گئی
وہ نیک عامل جن خاموش رہا اس نے پڑھنا شروع کیا پڑھتے پڑھتے میں نے محسوس کیا کہ ان کے ہاتھ ڈھیلے پڑگئے اور ہتھیار گر گئے‘ تھوڑی دیر کے بعد ان کے قدموں میں لرزش شروع ہوئی اور وہ گرگئے ایسے جیسے مٹی تھی ان کو گرا چھوڑ کر ہم آگے گئے‘ بہت بڑی دیوار نظر آئی اور ایسی دیوار تھی جو اس پہاڑ سے بھی زیادہ سخت تھی وہ عامل جن وہاں پھر پڑھنا شروع ہوگیا اور پڑھتے پڑھتے اس نے وہاں لفظ پڑھے‘ الفاظ پڑھے اور پڑھنے کے بعد اپنی انگلی اس دیوار پر پھیری‘ انگلی کا پھرنا تھا کہ دیوار ایک دم ایسے ہٹی جیسے کوئی گیٹ کھلتا ہے‘ اندر آگ ہی آگ تھی اور سامنےا ٓگ کی دیوار تھی یعنی وہ دیوار تو ہٹ گئی آگ کی دیوار آگے نہیں جانے دے رہی تھی آگ کی دیوار آگے سے روک رہی تھی۔
آگ پر بارش ہونا شروع ہوگئی
آگ کی دیوار دیکھ کر ہم پھر کھڑے ہوگئے وہ کامل عامل جن پھر پڑھنا شروع ہوا پڑھتے ہوئے ایسے محسوس ہوا کہ تھوڑی دیر میں اوپر سے بارش شروع ہوگئی بارش ہوتی جارہی تھی‘ آگ بجھتی جارہی تھی حتیٰ کہ آگ کے شعلے خودایسے محسوس ہو رہے تھے جیسے کسی بندے کو وہ جلا کر رکھ دے گی۔ بارش نے ساری آگ کو ختم کردیا اور ساری آگ کو بھجا دیا اور پل بھر میں وہاںسکون آگیا اور چین آگیا۔ ہم آگے بڑھے تو آگے پانی کی ایک بہت بڑی جھیل تھی‘ اتنی بڑی جس کو شاید کوئی عبور نہ کرسکے وہ جن دیکھ کر مسکرا دیا اور کہنے لگا :لگتا ہے کوئی خطرناک عامل ہے اور اس نے اپنے قیدی تک پہنچنے کیلئے سارے راستے بند کیے ہوئے ہیں لیکن کوئی بات نہیں‘ عامل نے پڑھنا شروع کیا اور اس جھیل میں تھوکنا شروع کیا جتنا تھوکتا جارہا تھا جھیل سکڑتی چلی جارہی تھی آخر کار سکڑتے سکڑتے گم ہوگئی اور راستہ ہموار اور برابر ہوگیا اب ہم آگے بڑھے تو آگے ہمیں ایک بہت بڑی جیل نظر آئی جن کی سلاخوں کے پیچھے بے شمار قیدی تھی جن کی حالت بہت بدتر تھی اندر سے گندی بدبو آرہی تھی اور نجاست غلاظت تھی اور اتنی نجاست غلاظت تھی کہ ہم سوچ نہیں سکتے۔
جیل میں انسان بھی تھے
اس کی سلاخیں موٹی‘ دیواریں مضبوط‘ ہر طرف پتھر ہی پتھر کوئی ایک ایسی جگہ نہیں تھی جہاں سے کوئی انگلی بھی داخل کرسکے اندر قیدی موجود تھے اور حیرت کی بات ہے کہ قیدیوں میں انسان بھی تھے لیکن زیادہ جنات تھے‘ وہ حیران ہوگئے کہ اتنے سالوں کے بعد کسی کا چہرہ دیکھا ہے آپ یہاں تک کیسےپہنچے‘ رسائی کیسے ہوئی؟ بہت ہی حیرت ہوئی اور بہت ہی پریشانی ہوئی‘ اتنی حیرت اور پریشانی کہ زندگی پریشان ہوگئی‘ ابھی ہم یہ سوچ ہی رہے تھے دائیں بائیں سے جنگجو دستے چیختے چنگھاڑتے اور للکارتے ہوئے آئے تم کون ہو ؟کہاں سے آئے ہو؟ جان نہیں بچے گی‘ مارے جاؤ گے‘ برباد ہوجاو ٔگے‘ ختم ہوجاؤ گے‘ قتل ہوجاؤ گے یہ ساری للکار وہ کررہے تھے لیکن ہمارے ساتھی مجھ سمیت سب مطمئن تھے‘ وہ عامل جن پڑھ رہا تھا اور دائیں بائیں تھوکیں ماررہا تھا جتنی جتنی تھوکیں مار رہا وہ رک رہے تھے آگے نہیں آرہے تھےجیسے کہ طاقتور دیوار ہے اور اس نے انہیں روکا ہوا ہےا ور طاقتور دیوار نے راستے ختم کردئیے ہیں اور طاقتور دیوار نے انہیں کھانے کا پروگرام بنالیا ہے جبکہ وہ خود کھانے آئے تھے‘ اب اگلا مرحلہ جیل کا کھلنا تھا موٹے تالے تھے نظر نہیں آرہے تھے ہر طرف دیوار اور سلاخیں تھیں ہر دروازہ بند‘بالکل ایسے تھا جیسے ہر چیز بند ہو،
قیدیوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا
اب حیرت ہوئی کہ اب یہ عامل جن یہاں کیا کرے گا؟ اس کے چہرے پر اطمینان کلام الٰہی کی تاثیر پر یقین تھا وہ کلام الٰہی کا کامل جن تھا اور کلام الٰہی پر اعتماد کرنے والا مزاج رکھتا تھا اب اس نے کیا کیا اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر رکھے اور ان کو پھیلایا اور کلام الٰہی پڑھنا شروع کیا اور دونوں ہاتھوں کو تھوڑی تھوڑی دیر بعد تھپتھپاتا تھا یعنی اٹھاتا تھا اور دیوار پر مارتا تھا ‘میں نے محسوس کیا کہ اس کی تھوڑی ہی محنت سے دیوار کےپتھر گرنا شروع ہوگئے اور پتھر ایسے گررہے تھے جیسے کوئی طاقتور ترین ہتھوڑے مارے جارہے ہیں اتنا راستہ بن گیا کہ ہم اندر جاسکیں جب ہم اندر گئے تو اندر کسمپرسی کی انوکھی حالت تھی‘ قیدیوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ذلت و رسوائی کا آخری نشان تھا بھوک غربت فقر اذیت مشکلات مسائل پریشانی (جاری ہے)

حضرت علامہ لاہوتی صاحب سےپوچھیں گھریلو الجھنوں کا حل
اپنی گھریلو الجھنیں رسالے کے صفحہ نمبر 63 پر دیا گیا کوپن پُر کرکے بھجوادیں۔ کوپن والے خطوط کا جواب جوابی لفافہ کے ذریعہ نہیں بلکہ بذریعہ رسالہ ہی دیا جائے گا۔

اس سے بھی زیادہ پراسرار واقعات اور لاجواب وظائف اور سابقہ اقساط پڑھنے کیلئے ’’جنات کا پیدائشی دوست‘‘ کتاب پڑھیے۔

 

 

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 672 reviews.