(ڈاکٹر ایچ کے باکھرو)
اگرچہ بال زندگی کے لیے ضروری نہیں ہیں لیکن یہ چہر ے کی خوبصورتی میں یقیناً اہم کردار ادا کرتے ہیں اور جب یہ گرنے لگتے ہیں یا چھدرے ہو جاتے ہیں تو مرد ہو یا عورت اس کے لیے ایک تشویش کا سبب بن جاتے ہیں۔ خواتین تو اپنی کنگھی یا برش میں اترتے ہوئے بالوں کو دیکھ کر انتہائی پریشان ہو جاتی ہیں۔ بال جلد میں پائی جانے والی ایک چھوٹی سی تھیلی میں پیدا ہوتا ہے، اس تھیلی کو فولیکل میں کچھ مخصوص قسم کے امینوایسڈ کیراٹن مادے میں تبدیل ہوکر بال کو جنم دیتے ہیں۔ کیراٹن نامی پروٹین ہی بالوں کی شرح پیدائش کی ذمہ دار ہوتی ہے۔ پندرہ سے تیس سال کی خواتین میں بالوں کی شرح نمو 1.2 سینٹی میٹر ماہانہ ہوتی ہے۔ بال گرنے کا سب سے اہم سبب نامناسب غذائیت ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ بعض اوقات کسی ایک غذائی جزو کی کمی بالوں کے گرنے کی وجہ بن جاتی ہے۔ جن افراد میں وٹامن بی(6) کی کمی ہوتی ہے، ان کے بال گرنے لگتے ہیں اور جن لوگوں میں فولک ایسڈ کی کمی ہوتی ہے وہ پوری طرح گنجے ہو جاتے ہیں۔ اگر ان وٹامنز کا وافر استعمال جاری رہے تو بال معمول کے مطابق اُگتے رہتے ہیں۔ بال گرنے کے دیگر اسباب میں دبائو یعنی پریشانی، اضطراب، اچانک صدمہ، عمومی کمزوری (طویل یا شدید علالت کی وجہ سے جن میں ٹائیفائیڈ، آتشک، پرانا نزلہ و زکام اور خون کی کمی شامل ہے) اس کے علاوہ سر کی میل کچیل جو بالوں کی جڑوں کو کمزور کر دیتی ہے ، موروثی اثرات قرار دیئے جاتے ہیں۔
لیموں کے بیج اور کالی مرچ! گنجے پن کا شرطیہ علاج
سر کی مالش:گرتے بالوں کے علاج اور روک تھام کے موثر گھریلو اقدامات میں سے ایک سر کے بالوں کو ٹھنڈے پانی سے دھونے کے بعد سر پر انگلیوں سے مناسب شدت کے ساتھ مساج ہے۔ سختی سے کیا جانے والا یہ مساج اس وقت تک جاری رکھیں جب تک سر کی جلد پر انگلیوں کی رگڑ سے گرمی محسوس ہونے لگے۔ یہ رگڑائی چکنائی پیدا کرنے والے غدودوں کو متحرک و فعال کردے گی۔ متاثرہ حصہ میں خون کی گردش میں بہتری آجائے گی اور صحت مند بال اگنے لگیں گے۔آملہ کا تیل:آملہ کے خشک ٹکڑے ناریل کے تیل میں ابال لیے جائیں تو یہ تیل بالوں کو افزائش کے لیے عمدہ ٹانک بن جاتا ہے۔ ایک جیسی مقدار میں تازہ آملہ کارس اور لیموں کا رس ملا کر شیمپو کے طور پر استعمال کیا جائے تو گرتے بالوں سے تحفظ ملتا ہے اور بالوں کی افزائش تیز ہو جاتی ہے۔
سلاد پتے:گرتے بالوں سے تحفظ کے لیے سلاد پتوں کا استعمال بھی بہت موثر ہے۔ پالک اور سلاد پتوں کا جوس اگر آدھا لٹر روزانہ لیا جائے تو بالوں کی نشوونما میں مدد دیتا ہے۔
نیم کے پتے:نیم کے پتے بھی گرتے بالوںکا موثر لاج ہے۔ اگر بال گرتے ہوں یا نئے بال اُگنا بند ہو جائیں تو نیم کے پتوں کو ابال کر اس سے سر دھویا جائے۔ اس معمول سے بال گرنا بند ہو جاتے ہیں اور ان کی سیاہی میں استحکام آجاتا ہے۔ یہ پانی بالوں کو لمبا کرنے کے علاوہ سر کی جوئیں بھی مارتا ہے۔
رائی کا تیل اور مہندی کے پتے:رائی کے تیل میں مہندی کے پتے ابال کر استعمال کرنا بھی بالوں کے مسائل حل کرتا ہے۔ 250 ملی لٹر رائی کا تیل کسی ٹین کے برتن میں ابالیں۔ اس میں 60 گرام کے قریب مہندی کے پتے ڈالیں اور اس وقت تک گرم کریں جب تک یہ جل نہ جائیں۔ اب اس تیل کو کپڑے سے چھان کر کسی بوتل میں محفوظ کرلیں۔ سر پر اس تیل کا باقاعدہ مساج وافر مقدار میں بال پیدا کرتا ہے۔
لیموں کے بیج اور کالی مرچ:جزوی گنجے پن کے لیے متعدد موثر گھریلو نسخوں میں سے ایک بڑے لیموں کے بیجوں کے ساتھ کالی مرچ کا استعمال ہے، ان دونوں کو پیس کر باریک پیسٹ تیار کرلیا جاتا ہے۔ اس پیسٹ کو جزوی گنجے پن پر لگایا جائے تو معمولی سی خراش پیدا کرتا ہے لیکن یہ متاثرہ حصہ خون کی گردش بڑھا دیتا ہے اور بالوں کی نشوونما میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ یہ پیسٹ چند ہفتوں تک دن میں دو بار لگائیں۔
ملٹھی:ملٹھی کے ٹکڑوں کو دودھ میں پیس کر اور چٹکی بھر زعفران ملا کرپیسٹ تیار کیا جاتا ہے۔ یہ پیسٹ بھی جزوی گنجے پن کا موثر علاج ہے۔ اسے گنجے حصوں پر رات کو سونے سے پہلے لگانا چاہیے۔
ارہر:ارہر کو باریک پیس کر پانی کے ساتھ لیپ (پیسٹ) بنا لیں۔ اس کا باقاعدہ استعمال جزوی گنجے پن میں موثر نتائج دیتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں