(کشف بخاری ،راولپنڈی)
ایک دانشمند خاتون نکاح کے بعد جب وہ رخصت ہو کر اپنے سسرال پہنچیں تو وہاں کی عورتوں نے ان کی بے قدری کی‘اپنی شکل و صورت کے اعتبار سے وہ زیادہ جاذب نظر نہ تھیں۔ ابتدا میں ان کی پس پشت ان پر تبصرے ہوتے تھے، پھر چند دن بعد ہی خود ان کے سامنے ان کی بدصورتی پر تبصرے کیے جانے لگے‘وہ سسرال کی ایک بےعزت فرد بن کر رہ گئیں۔خاتون کے لئے یہ بات بےحد نا گوار تھی۔ مگر اس خاتوںنے عزم کیاکہ اس معاملہ میں وہ اپنے والدین سے ایک لفظ بھی نہیں کہے گی‘اس نے خاموشی کے ساتھ ایک فیصلہ کیا کہ وہ سسرال کی باتوں سے بالکل بے پرواہ ہو کر ان کی خدمت کریں گی۔اس نے گھر کا پورا کام رضاکارانہ طور پر سنبھال لیا‘وہ گھر کے ہر فردکی ضرورت کا خیال کرنے لگیں۔خاتون نے اپنی پوری توجہ اس میں لگا د ی کہ گھر کے ہر فردکے لئے آسانی کا باعث بنے‘ نہ کہ کسی کو ان سے کوئی تکلیف پہنچے۔یہ ایک طویل اور صبر آزما منصوبہ تھا۔ اس کے پورا ہونے میںمہینوں نہیں بلکہ سالوں بیت گئے۔اس دوران اس خاتون کو مختلف آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑا‘ اس نے ہمت نہ ہاری اور صبر کا دامن نہ چھوڑا،نتیجہ یہ ہوا کے آخر کار دھیرےدھیرےحالات بدلنا شروع ہوئے‘ شوہر اور سسرال والوں کے رویے میں لچک آئی اور ان کے دلوں میں اس خاتون کی قدرآنا شروع ہو گئی‘ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ وہ گھر کی سب سے زیادہ باعزت فرد بن گئیں‘ ہر شخص ان کو محبت اور قدر کی نگاہ سے دیکھنے لگا‘جس گھر میں اس سے پہلے وہ گھر کی خادمہ بنا دی گئیں تھیں اسی گھر میں انہوں نے گھر کی ملکہ کی حیثیت حاصل کرلی‘اب گھر کے ہر مشورے میں اس خاتون کو شامل کیا جاتا اور مشورہ لیا جاتا ہے۔ایک طویل عرصہ کی دانشمندی اور صبر سےاس نے یہ مقام پایا۔کامیاب ازدواجی زندگی کا رازصرف ایک لفظ میں چھپا ہوا ہے، اور وہ وفاداری ہے۔میکہ میں لڑکی کی وفاداری ماں باپ او ر بھائی بہن کے درمیان پیدائشی طور پر مسلّم ہوتی ہے۔ وہاں پیشگی طور پر ہر ایک کو ان کی وفاداری کا یقین ہوتا ہے۔خون کاتعلق اس کو اپنے میکہ والوں کے لئے ایساوفادار بنا دیتا ہےجو کسی حال میں بھی ختم ہونے والا نہیں۔
مگر سسرال کا معاملہ اس سے مختلف ہےیہاں اس کی وفاداری پہلے سے موجودنہیں ہوتی وہ کوشش کرنے سے قائم ہوتی ہے۔ اب اس کے نزدیک ’’ اپنے گھر‘‘ کے معنی اس کا سسرال ہو۔ اب اس کی توجہات کا مرکز اسکے شوہر کا خاندان بن جائے۔وہ اپنے میکہ کی طرف دیکھنا چھوڑ دے۔وہ ہر معاملہ میں اپنے سسرال کی طرف دیکھے۔وہ دل سے سسرال والوں کی خیر خواہ بن جائے۔ یہی عورت کے لئے اپنی شادی شدہ زندگی کو کامیاب بنانے کا راز ہے کہ وہ اپنے شوہرکے گھر کو ہی اپنا گھر سمجھے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں