غیر ملکی فوڈ ایجنسی سفارش کرتی ہے کہ کھانے پکانے کی عادت تبدیل کرلینی چاہئیں اور ان ہدایات پر محتاط طریقے سے عمل کیا جائے اور کھانے کی چیزوں کو برائون کرنے سے گریز کیا جائے۔ اس کے مطابق ایک مخصوص سبزی پارسنپ کو فریج میں نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ درجہ حرارت اگر کم ہوتو ایسی سبزیوں میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ پھر جب انہیں پکایا جاتا ہے تو اس وقت ایکرائل امائیڈ کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ کیمیائی جز مختلف قسم کی غذائوں میں پایا جاتا ہے اور یہ مادہ پکانے کے عمل کی قیمتی پیداوار ہے۔ سب سے زیادہ یہ مادہ ان غذائوں میں پایاجاتا ہے جن میں نشاستے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور انہیں 120 سے زیادہ کے درجہ حرارت پر پکایا یا بھونا جاتا ہے جس میں کرسپی بریڈ، ناشتے میں کھانے والا دلیہ، بسکٹ، کریکرز، کیک اور کافی شامل ہیں۔ یہ کیمیائی مادہ گھروں میں کھانا پکانے کے دوران اس وقت بھی پیدا ہوسکتا ہے جب زیادہ نشاستے والی غذائوں مثلاً آلو، چپس، ڈبل روٹی اور پارسنپ کو بہت زیادہ درجہ حرارت پر سینکا جاتا ہے تو اس دوران زیادہ ایکرائل امائیڈ پیدا ہوتا ہے۔سینکی ہوئی ڈبل روٹی کا رنگ جتنا زیادہ گہرا ہوگا اس میں اسی قدر زیادہ یہ کیمیائی مادہ موجود ہوگا۔ جب ڈبل روٹی کو سینکا جاتا ہے تو اس میں موجود شکر، امینوایسڈز اور پانی مل کر ڈبل روٹی کو نیا رنگ اور یہ کیمیائی مادہ فراہم کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ ڈبل روٹی کا ذائقہ اور خوشبو بھی بدل جاتی ہے۔ اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ایکرائل امائیڈ کی کس قدر مقدار عام طور پر نقصان دہ نہیں ہوتی تاہم ہم اس کی بہت زیادہ مقدار لے رہے ہیں چنانچہ اپنی خوردنی اشیاء پکاتے ہوئے درج ذیل امور کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے۔(۱)آلو، ڈبل روٹی اور جڑوں والی سبزیوں کو سینکنا، بھوننا یا تلنا ہو تو اس کا رنگ سنہرا زرد ہی رکھیں۔(۲)کچے آلو فریج میں نہ رکھیں انہیں چھ سینٹی گریڈ سے اوپر کے درجہ حرارت میںٹھنڈی اور تاریک جگہ میں محفوظ کرلیں۔(۳)مائیکرو ویواوون کااستعمال کم سے کم کریں۔
چند اہم خطرات:جانوروں پر کی گئی تحقیق کے مطابق ایکرائل امائیڈ نامی کیمیائی مادہ ڈی این اے کے لیے زہریلا ہوتا ہے اور کینسر کا سبب بنتا ہے۔ سائنسدان یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بات انسانوں پر بھی صادق آسکتی ہے لیکن ابھی اس بارے میں ٹھوس شواہد دستیاب نہیں۔یہ کیمیائی مادہ کھا لینے سے جو ممکنہ اثرات ہوسکتے ہیں ان میں زندگی کے کسی مرحلے میں کینسر کا بڑھا ہوا خطرہ اور اعصابی و تولیدی نظاموں کا متاثر ہونا شامل ہیں لیکن انسانوں پر ان اثرات کا انحصار اس بات پر ہے کہ یہ کتنی مقدار میں غذا کا جزو بنا۔ دوسری جانب کچھ ماہرین اس امر سے اتفاق نہیں کرتے کہ یہ مادہ اس قدر مہلک ہوسکتا ہے۔سگریٹ نوشی اور تمباکو استعمال کرنے والے افراد سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں تین سے چار گنا زیادہ یہ مادہ جذب کررہےہیں حتیٰ کہ تمباکو کے دھوئیں میں یہ کیمیائی مادہ موجود ہوتاہے۔ غیر ملکی کینسرریسرچ بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ غذائوں میں موجود یہ مادہ کینسر کا ایک سبب ہوسکتا ہے۔ احتیاط کا تقاضا ہے کہ لوگ معمول کے مطابق صحت بخش متوازن خوراک کھائیں جس میں چپس اور بسکٹس یعنی زیادہ کیلوریز والی غذائیں مناسب حد تک استعمال کی جاتی رہیں۔
(سفیر بیگ،اسلام آباد)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں