حضرت عروۃ بن ابی الجعد بارقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ان کے مورث اعلیٰ کا نام ’’بارق‘‘ تھا۔ اس نسبت سے ان کو ’’بارقی‘‘ کہتے ہیں۔ ان کو امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں کوفہ کا قاضی مقرر فرما دیا تھا۔ یہ برسوں کوفہ ہی میں رہے۔ اس لئے کوفہ کے محدثین میں شمار ہوتے ہیں اور ان کے شاگردوں میں زیادہ تر کوفہ ہی کے لوگ ہیں۔ حضرت امام شعبی ان کے شاگردوں میں بہت ہی مشہور و ممتاز اور نہایت بلند پایہ اور نامور محدث ہیں۔ (اکمال ص ۶۰۶ وغیرہ)
مٹی بھی خریدتے تو نفع اُٹھاتے
ان کو رسول اللہ ﷺ نے ایک دینار دے کر حکم فرمایا کہ وہ ایک بکری خرید لائیں۔ انہوں نے بازار جاکر ایک دینار میں دو بکریاں خریدیں۔ پھر راستہ میں کسی آدمی کے ہاتھ ایک بکری ایک دینار میں فروخت کرکے دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور ایک بکری اور ایک دینار خدمت اقدس میں پیش کردی اور بکری کی خریداری کا پورا واقعہ بھی سنا دیا۔ حضور اکرمﷺ نے خوش ہوکر ان کی خرید و فروخت میں برکت کی دعا فرمادی اور اس دعا نبوی کی برکت کا یہ اثر ہوا اگر وہ مٹی بھی خریدتے تو اس میں بھی ان کو نفع ہی نفع ہوتا، یہ ان کی کرامت تھی۔ (مشکوٰۃ ج ۱ ص ۲۵۴ باب الشرکہ والوکالت بحوالہ بخاری)
حضرت اسید بن ابی ایاس عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
حضرت ساریہ بن زینم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے منبر سے پکارا تھا اور وہ نہاوند میں تھے۔ یہ انہیں کے بھتیجے ہیں یہ شاعر تھے اور حضور نبی کریم ﷺ کی ہجو میں اشعار کہا کرتے تھے۔ فتح مکہ کے دن بھاگ کر طائف چلے گئے تھے۔ یہ ان اشتہاری مجرموں میں سے تھے جن کے بارے میں یہ فرمان نبویؐ تھا کہ یہ جہاں اور جس حال میں ملیں قتل کردیئے جائیں۔ اتفاق سے حضرت ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا طائف میں گزر ہوا جب ملاقات ہوئی تو آپ نے اسید بن ابی ایاس کو بتایا کہ اگر تم بارگاہِ رسالت ﷺ میں حاضر ہوکر اسلام قبول کرلو تو تمہاری جان بچ جائے گی۔
اسید یہ سن کر طائف سے اپنے مکان پر آئے اور کرتا پہن کر اور عمامہ باندھ کر خدمت اقدسﷺ میں حاضر ہوگئے اور عرض کیا کہ کیا آپﷺ نے اسید بن ایاس کا خون مباح فرمادیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا کہ ہاں ! انہوں نے عرض کیا کہ اگر وہ مسلمان ہوکر آپ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو جائے تو کیا آپﷺ اس کا قصور معاف فرما دیں گے؟ ارشاد ہوا کہ ہاں! یہ سن کر انہوں نے اپنا ہاتھ حضور اکرم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دست اقدس میں دے کر کلمہ پڑھا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! اسید بن ابی ایاس میں ہی ہوں۔ حضور اکرمﷺ نے فوراً ہی ایک آدمی کو بھیج کر اعلان کرادیا کہ اسید بن ابی ایاس مسلمان ہوگئے ہیں اور سرکار رسالتﷺ نے ان کو امن کا پروانہ عطا فرمادیا ہے۔ پھر انہوں نے حضور اقدسﷺ کی مدح میں ایک قصیدہ پڑھا ۔ (اسد الغابہ ج ۱ ص ۸۹)
چہرہ سے گھر روشن
جب یہ مسلمان ہوگئے تو حضور انورﷺ نے خوش ہوکر ازراہ کرم ان کے چہرے اور سینے پر اپنا منور ہاتھ پھیرا جس سے ان کو یہ کرامت نصیب ہوگئی کہ یہ جب کسی اندھیرے گھر میں قدم مبارک رکھتے تھے تو اس گھر میں ان کے نورانی چہرے کی روشنی سے اجالا ہو جایا کرتا تھا۔
(کنزالعمال جلد۱۵ ص ۲۵۳)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں