بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلا ق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیرو کا ر ہیں ان کا غیر مسلمو ں سے مندرجہ ذیل سلو ک تھا ہم اپنے گریبان میں جھا نکیں ، ہمارا عمل ، سوچ اورجذبہ غیر مسلموں کے بارے میں کیا ہے ؟ فیصلہ آپ خود کریں۔
احادیث ِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ہمیں ایک اور دشمن بدوی کا تذکرہ ملتا ہے جس پر قابو پانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی درگزر فرمایا اور انتقام لئے بغیر اس کو چھوڑ دیا۔ چنانچہ حضرت جابر انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رکابِ نجد سے واپس آ رہے تھے۔ ہمیں ایک ایسے جنگل میں دوپہر ہو گئی جس میں خار دار درختوں کی بہتات تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ببول کے ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا اور اپنی تلوار اسی درخت سے لٹکا دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم استراحت فرما ہوئے اور تمام ہمراہی بھی آرام کرنے لگے۔کچھ دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آواز دی ہم کیا دیکھتے ہیں کہ ایک بدوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص نے نیند کے دوران میری تلوار کھینچ کر مجھ پر وار کرنے کا قصد کیا تھا لیکن اتنے میں میری آنکھ کھل گئی۔ یہ شخص مجھ سے کہنے لگا اب تجھے کون مجھ سے بچا سکتا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ خدائے قدیر بچا سکتا ہے۔ اس جواب پر تلوار اس کے ہاتھ سے گر پڑی جو میں نے اٹھا لی۔ اب یہ شخص بیٹھا ہوا ہے۔ بخاری و مسلم کی اس متفق علیہ حدیث کی دوسری روایت میں یہ بھی اضافہ ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ خدائے قدیر مجھے بچا سکتا ہے تو تلوار اس کے ہاتھ سے گر پڑی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اٹھا لی اور بدوی سے پوچھا کہ اب کون تجھے مجھ سے بچا سکتا ہے؟ تو دیہاتی کہنے لگا معاف کردو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس حقیقت کو تسلیم کرو کہ اللہ کے سوا کوئی قابلِ پرستش نہیں اور یہ کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔ اس نے کہا کہ میں مسلمان تو نہیں ہوتا البتہ میں یہ عہد کرتا ہوں کہ تمہارے خلاف کبھی نہ لڑوں گا اور اس قوم کا ہرگز ساتھ نہ دوں گا جو تم سے جنگ کرے گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو چھوڑ دیا۔ وہ اپنے گاﺅں میں پہنچ کر لوگوں سے کہنے لگا کہ میں دنیا کے بہترین شخص کے پاس سے آرہا ہوں۔ یہ واقعہ پیغمبر ہاشمی کے کمال شجاعت ‘ توکل علی اللہ اور عزیمت و استقلال کا آئینہ دار ہے۔ ایسے نازک وقت میں یہ بے نظیر ثبات و استقلال بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی بین دلیل ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں