قارئین! حضرت جی کے درس‘ موبائل (میموری کارڈ)‘ نیٹ وغیرہ پر سننے سے لاکھوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں‘ انوکھی بات یہ ہے چونکہ درس کےساتھ اسم اعظم پڑھا جاتا ہے جہاں درس چلتا ہے وہاں گھریلو الجھنیں حیرت انگیز طور پر ختم ہوجاتی ہیں‘ آپ بھی درس سنیں خواہ تھوڑا سنیں‘ روز سنیں ‘ آپ کے گھر‘ گاڑی میں ہروقت درس ہو۔
یہ کہانی سچی اور اصلی ہے۔ تمام کرداراحتیاط سے دانستہ فرضی کردئیے گئے ہیں‘ کسی قسم کی مماثلت محض اتفاقیہ ہوگی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!آپ سے آخری ملاقات 2014 ء میں ہوئی تھی اس کے بعد آ پ سے ملاقات کا وقت ملنا جیسے ایک خواب سا ہوگیا۔خیر حکیم صاحب آپ سے آخری ملاقات ڈی این سی کے کچھ عرصہ بعد ہوئی تھی بس وہی سے میری زندگی بدلنے کا آغاز ہوا‘ اس وقت بہت مایوس ہوکر آپ کے پاس حاضری دی تھی آپ نے آنکھیں بند کرکے کہا تھا کہ ان شاء اللہ آپ صاحب اولاد ہوںگے اور ضرور ہوں گے‘ حکیم صاحب بس پھر کیا تھا آپ کے لفظ پکڑ لیے میں یہ ذہن میں دہراتی رہتی تھی کہ اللہ تعالیٰ کے نیک بندے کی زبان پر یہ کلمات جاری ہوئے ہیں تو ضرور اللہ تعالیٰ آپ کے کلمات کی لاج رکھے گا۔ سورئہ القصص کی آیت جو آپ نے شادی سے پہلے ہی مجھے اجازت دی تھی کہ مرتے دم تک اس آیت کو نہیں چھوڑنا‘ بھی جاری رکھی۔ اللہ نے دعا سنی‘ماشاء اللہ میرا حمل جڑواں بچوں کا تھا میں نے سوچا اگر ایک بیٹی ہوئی تو اس کا نام نور فاطمہ اور ایک بیٹا ہوا تو اس کا نام محمد رکھو ںگی۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ دوسرے مہینے میں ایک بچے کی گروتھ ختم ہوگئی اور وہ میرے رحم میں ہی فوت ہوگیا پھر کچھ عرصہ بعد میرے جیٹھ کے گھر بیٹی ہوئی تو انہوں نے اس کا نام خود ہی نور فاطمہ رکھ دیا میں نے سوچا کہ اللہ یہ نور فاطمہ تو تُو نے بھیج دی اب محمد کا آنا باقی ہے۔ پھر واقعی ہی ایسا ہوا ۔ اللہ رب العزت نے مجھے 12ربیع الاول کے دن چاند سا بیٹا عطا فرمایا۔ شاید اس نیت پر کہ اس کا نام محمد سوچ رکھا تھا۔ آپ کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے مجھے پیارا سا بیٹا دیا یعنی کہ ایک فوت ہوئے بے بی کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس بچے کو زندہ رکھا اور جب میرا بیٹا پیدا ہوا تو بہت صحت مند وزنی اور قد کاٹھ میں بڑا تھا‘ لگتا تھا جیسے چار یا پانچ ماہ کا بچہ ہوتا ہے۔ حمل کے دوران وظیفہ جاری رکھا اور میں بہت مبارک خواب دیکھتی رہی ۔پھر جب میرا بیٹا دو سال کا ہوا تو 18 ربیع الثانی کو اللہ تعالیٰ نے بیٹی سے بھی نواز دیا۔ یہ دونوں میٹھے میوے دیکھ کر میں اللہ تعالیٰ کا بہت شکر ادا کرتی ہوں اور آپ کے کیلئے اور آپ کی نسلوں کے لیے بہت دعا کرتی ہوں۔
بیٹے کی پیدائش سے پہلے میرے شوہر کے کاروباری حالات بہت بدتر تھے وہ موبائل ٹھیک کرتے تھے دکان بھی کرائے کی تھی پھر بچے کی پیدائش سے پانچ ماہ قبل کسی کے کہنے پر انہوں نے پراپرٹی بزنس کی دنیا میں قدم رکھا تو کچھ ماہ تنگی کاٹنا پڑی پھر محمد کی پیدائش کے ساتھ ہی ہماری کایا پلٹ گئی۔ ایک وقت وہ تھا جب میرے شوہر نے کسی سے سود پر پیسے لیے تھے اس سود کی لعنت سے میرے شوہر نے خودکشی کا ارادہ بھی کرلیا تھا۔ آپ یقین کریں ایک رات ایسی بھی آئی تھی جب میرے شوہر نے مجھے کہا تھا کہ آج میری جیب میں ایک روپے کا سکہ بھی موجودنہیں۔ ہم میاں بیوی اس رات بہت روئے تھے۔ میں نے اس رات اللہ سے گڑگڑا کر اپنے شوہر کے لیے دعا کی تھی۔ ایک لاکھ سود کی رقم لوٹانا ہمارے لیے ناممکن تھا سود خوروں نے ہماری جان عذاب میں ڈال رکھی تھی۔ دھمکیوں پر دھمکیاں دے رہے تھے تو میرے شوہر نے چوہے مار گولیاں خرید کر انہیں کھانے کا ارادہ کرلیا تھا جسے میں نے بہت مشکل سے روکا۔ پھر اللہ نے کرم کیا کہ بیٹے کی پیدائش سے پہلے پہلے ہم نے سودخورو ں کی رقم لوٹائی اور سکون پایا۔ اللہ تعالیٰ نے ایسا مبارک بیٹا دیا کہ لینے والے ہاتھ دینے والے بن گئے اور اب اللہ تعالیٰ نے دنیا کی ہر نعمت دے رکھی ہے۔اس عرصہ میں بہت صبر سے کام لیا لوگوں کی بہت باتیں سنیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں