شہد کاباقاعدگی سے استعمال صحت و توانائی کا ایک یقینی ذریعہ ہے۔ انگلینڈ کے ایک صاحب جوشہد کی مکھیاں پالتے ہیں کےمطابق وہ 30برس سے اس شوق میں مبتلا ہیں اور اتنے ہی عرصے سے شہد کا استعمال بھی کررہے ہیں اور انہوں نے بھی دوسرے افراد کی طرح یہ بات واضح طور پر محسوس کی ہے کہ ’’شہد واقعی صحت کا محافظ ہوتا ہے‘‘۔ شہد کامسلسل استعمال کرنے والے کسی فرد نے آج تک گردوں کےکسی عارضے کی شکایت نہیں کی ہے۔ان کی رنگت صاف ستھری، آنکھیں صحت مند اور ٹانگیں جوانوں کی طرح درد یا اینٹھن سے محفوظ رہتی ہیں جبکہ وہ سرطان کے علاوہ فالج سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ مکھیاں پالنے والوں کواگرمکھیاں کاٹ لیں تو اس کابہترین علاج بھی شہد قدرت کی اعلیٰ ترین نعمتوں میں سے ایک ہے اور صحت کے علاوہ توانائی بخش بھی لیکن شہد سے متعلق بادشاہ سلیمان کا یہ قول بھی ذہن میںرہے کہ ’’تمہیں شہد پسند ہے؟ اسے زیادہ استعمال نہ کرو، یہ بیمار بھی کرسکتاہے۔‘‘
قدیم یونانی‘ شہد کو شیرہ خداوندی سے تعبیرکرتے تھے جس میںپھلوں کی شکر چالیس فیصد، گلوکوز پچیس فیصد اور سکروز دوفیصد ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ شہد میں زیادہ تر شکر ہے اور بقیہ پانی جبکہ دیگر اجزاء مثلاً لمحیات، معدنیات اور حیاتین ب کے اجزاء انتہائی قلیل ہیں۔ اس کی فریکٹوز یعنی پھلوں کی شکر اس لحاظ سے بہتر ہے کہ یہ انسولین کی محتاج نہیں لیکن یہ بات حتمی ہے کہ یہ غذائی اعتبار سے سفیدشکر سے بدرجہا بہتر ہے۔ کثیر مقدارمیں شہد کھانے سے خون میں چکنائی بڑھ جاتی ہے اور نوزائیدہ میں بوٹلزم کا خطرہ ہوتا ہے لہٰذا بچوں کو ایک سال کی عمرسے قبل شہد نہ دیا جائے تو بہتر ہے۔ اب ماہرین طب شہد کے گوند اور اس کی شفاء بخش خاصیت کو سامنے رکھتے ہوئے بھی خاصی دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں کیونکہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اس میں امراض کے خلاف جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کرنے کی بڑی صلاحیت ہوتی ہے جو قوت مدافعت کو گویا چوکس اور بیدار کردیتا ہے۔
شہدکا گوند گنٹھیا کے مرض میں موثر ہوتا ہے کیونکہ اس میں ورم دورکرنے کی اور درد رفع کرنے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہوتی ہے۔ شہدکا گوند یعنی پروپولیس ایک موثر اینٹی بایوٹک ہے کیونکہ یہ تھائی مس گلینڈ کی سرگرمی کو بڑھا دیتا ہے جس کے نتیجے میں جسم انسانی کے اندر اینٹی بائیوٹک اجزاء کی تیاری شروع ہو جاتی ہے۔ شہد کا گوند بعض ایسے اقسام کے جراثیم کے خلاف مؤثر ثابت ہورہا ہے جن کے لیے روایتی قابض اینٹی بائیوٹک ادویہ بے اثر ثابت ہوچکی ہیں اور چونکہ اس میں پھپھوند اور جراثیمی عفونت کے روکنے کی صلاحیت ہے اس لیے جلدی امراض میں بھی اس کا کردار نمایاں نظر آتا ہے۔ ایک ہومیوپیتھک دندان ساز سرجری کے دورا ن شہد کےگوند کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ اس میںجراثیم کش کی صلاحیت کے ساتھ ہی مسوڑھوں کے ریشوں کی تیاری اور زخموں کو مندمل کرنےکی اہلیت بھی پائی جاتی ہے۔ صرف برطانیہ میںسالانہ 40 لاکھ پائونڈ مالیت کے پروپولس کی خرید و فروخت ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ ہی اس کااستعمال بڑھ رہا ہے۔شہدکا گوند منہ کےچھالوں اورپھنسیوں کے لیے بھی کارآمد ہے اور اس کے بیش بہا فوائد سے نظرنہیںچرائی جاسکتی بالکل اسی طرح جیسے کہ شہد سے!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں