غذائی اعتبار سے گاجر وٹامن اے کا بہترین ذریعہ ہے‘ کیروٹین نامی مادہ جو وٹامن کی ابتدائی شکل ہوتا ہے‘ گاجر کے انگریزی نام کیرٹ سے ہی ماخوذ ہے‘ کیروٹین ہمارے جسم میں جا کر جگر کے ذریعے وٹامن اے بن جاتا ہے
گاجر دنیا بھر میں ایک مقبول سبزی ہے۔ یہ مقوی اور مصفی غذا ہے۔ گاجر کے سبز پتے بھی غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان میں پروٹین‘ معدنیات اور وٹا منز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
قدرتی فائدے اور شفاءبخش اجزائ
گاجر میں کھاری اجزاءجو خون کو صاف اور قوی بناتے ہیں۔ یہ پورے جسم کی نشوونما کرتے ہیں اور بدن میں تیزابیت اور کھار کا توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ گاجر کے جوس کو ” کرشماتی مشروب“ کہا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف بچوں کیلئے صحت بخش مشروب ہے بلکہ بڑوں کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ یہ آنکھوں کو توانائی دیتا ہے۔ جسم کے خلاﺅں میں پائی جانے والی نسیجوں کو صحت مند رکھتا ہے اور جلد کو تازگی بخشتا ہے۔ گاجر کا جوس حمل کے ابتدائی عرصہ میں عورتوں کیلئے مفید نہیں‘ کیونکہ یہ پیشاب کی نالیوں کی دیواروں میں زہریلا پن پیدا کرتا ہے جس سے اسقاط کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
دانتوں کے امراض
کھانا کھانے کے بعد ایک گاجر چبا کر کھانے سے منہ میں خوراک کے ذریعے پہنچنے والے مضر جراثیم ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہ دانتوں کو صاف کرتی ہے۔ دانتوں کے خلاﺅں سے خوراک کے اجزاءنکال دیتی ہے۔ مسوڑھوں سے خون رسنا بند ہو جاتا ہے اور دانتوں کا انحطاط رک جاتا ہے۔
ہاضمہ کی خرابیاں
گاجر چبا کر کھانے سے لعاب دہن میں اضافہ ہو تا ہے اور ہاضمہ کا عمل تیز ہو جاتا ہے کیونکہ یہ معدے کو ضروری اینزائمز‘ معدنی اجزاءاور وٹامنز مہیا کرتی ہے۔ گاجر کا باقاعدہ استعمال معدے کے السر کو روکتا ہے اور ہاضمہ کی دیگر بیماریاں لاحق نہیں ہونے دیتا۔ گاجر کا جوس انتڑیوں کے قولنج ‘ بڑی آنت کی سوزش ‘ اپنڈیسائٹس‘ السر اور بد ہضمی میں موثر علاج ہے۔
قبض
گاجر کا جوس اگر پالک کے جوس کے ساتھ تھوڑا سا لیموں کا رس ملا کر پیا جائے تو قبض کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ پالک کا جوس انتڑیوں کو صاف کرتا ہے۔ یہ مشترکہ مشروب پینے کے فوراً بعد اپنا اثر نہیں دکھاتا لیکن دو ماہ کے استعمال سے انتڑیاں باقاعدہ اجابت کا عمل شروع کر دیتی ہیں۔ مذکورہ مشروب تیار کرنے کیلئے 250 ملی لیٹر گاجر کے جوس میں 50 ملی لیٹر پالک کا جوس ملانا چاہیے۔
اسہال
گاجر کا جوس اسہال کے مرض میں ایک عمدہ قدرتی علاج ثابت ہوتا ہے۔ یہ پانی کی کمی کو دور کرتا ہے‘ نمکیات (سوڈیم‘ پوٹاشیم‘ فاسفورس‘ کیلشیم‘ سلفر اور میگنیشیم) کا نقصان پورا کرتا ہے۔ گاجر کا جوس پیگٹین مہیا کر کے آنتوں کو سوزش سے تحفظ دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے بیکٹیریا کی نشوونما رک جاتی ہے اور قے بند ہو جاتی ہے۔ بچوں کیلئے تو یہ بہت مفید ہے۔ آدھا کلو گاجروں کو 150 ملی لیٹر پانی میں ابالیں کہ یہ نرم ہو جائیں۔ پانی کو نتھار لیںاور آدھا کھانے کا چمچہ نمک ڈال کر یہ مشروب ہر آدھے گھنٹے بعد مریض کو دیں۔ 24گھنٹے میں بہتری کے آثار نظر آنے لگتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے
گاجر ہر قسم کے طفیلیوں ( جراثیم‘ بیکٹیریا وغیرہ) کی دشمن ہے۔ چنانچہ بچوں کے پیٹ سے کیڑے خارج کرنے کیلئے بہت مفید ہے۔ ایک چھوٹا کپ کدو کش کی ہوئی گاجر صبح کے وقت کھانا ( اس کے ساتھ کسی اور چیز کو نہ شامل کیا جائے تو ) پیٹ کے کیڑے تیزی سے خارج ہو جاتے ہیں۔
بانجھ پن
کچی گاجر زرخیزی کیلئے بہت اچھی ہے۔ بعض اوقات بانجھ پن کا موثر علاج محض اس کا استعمال ہی بن جاتا ہے۔ بانجھ پن کے اسباب میں سے ایک یہ ہوتا ہے کہ مسلسل ایسا کھانا کھایا جائے جو پکنے کے دوران انزائمز سے محروم ہو چکا ہو۔ تلی ہوئی عذاﺅں میں بھی انزائمز ختم ہو جاتے ہیں۔
دیگر استعمال
گاجر کو مختلف طریقوں سے کھایا جاتا ہے۔ اسے سلاد کی صورت میں کچا استعمال کرتے ہیں۔ اسے ابال کر بھی کھایا جاتا ہے اور بھون کر سالن کے طور پر بھی استعمال میں لاتے ہیں۔ اس کا شوربہ اور جوس بھی دنیا بھر میں مقبول ہے لیکن یہ کچی حالت میں زیادہ مفید ہوتی ہے۔ پکانے سے معدنی اجزاءکی بڑی تعداد ضائع ہو جاتی ہے۔ سلاد میں گاجر ایک اہم اور قیمتی جزو ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں