غیرمسلم کو تحفہ دینا: قرآن مجید میں غیرمسلموں کے ساتھ نیکی و احسان کرنے کا عام حکم پایا جاتا ہے۔ تحفہ دینا اس کی ایک صورت ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ’’اللہ تعالیٰ تمہیں ان لوگوں سے نیک سلوک کرنے اور انصاف کرنے سے منع نہیں کرتا‘ جنہوں نے نہ تم سے دین کے مسئلے پر جنگ کی اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا (یادرکھو) یقیناً اللہ تعالیٰ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (الممتحنۃ 8:60) رسول کریم ﷺ نے ایک مرتبہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو ایک ریشمی جوڑا دیا۔ انہوں نے عرض کیا: آپ ﷺ نے تو فرمایا تھا ریشمی کپڑا وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور اب مجھے دے رہے ہیں؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ تجھے پہننے کیلئے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا کہ فروخت کرکے قیمت لے لو یا پھر کسی کو دے دو‘ چنانچہ انہوں نے یہ ریشمی جوڑا مکہ میں رہائش پذیر اپنے مشرک بھائی کو تحفہ میں بھیج دیا۔ (البخاری: 2619)۔ سیدنا عبداللہ بن عمروؓ کی بکری ذبح کی گئی تو کہنے لگے: کیا میرے یہودی پڑوسی کو تحفے میں گوشت بھیج دیا ہے؟ میں نے رسول اکرم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جبرائیل علیہ السلام مجھے ہمیشہ پڑوسی کے متعلق (حسن سلوک کی) وصیت کرتے رہے۔ یہاں تک کہ میں نے سمجھا شاید اسے وراثت کا حقدار بھی بنادیا جائے گا۔ (ابوداؤد: 5152)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں