سکارف اور ڈوپٹہ اوڑھنے والی بچیوں میں جوؤں کی شکایات
موسم گرما عروج پر ہے اور ساتھ شدیدحبس کے دن چل رہے ہیں‘ جہاں گرمی کی شدت کو برداشت کرنا پڑتا ہے وہاں اس سے منسلک کئی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ان میں خواتین اور بچوں میں سب سے اہم اور بڑا مسئلہ ’’جوئوں‘‘ کا ہے۔ گرمیوں میں چونکہ پسینہ وافر خارج ہوتا ہے اور سر کے بالوں میں بھی پسینہ رہتا ہے اس وجہ سے بالوں میں جوئوں پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں ‘خاص طور پر وہ خواتین یا بچیاں جو گرمیوں میں ہر وقت اپنے سر پر اسکارف باندھے رکھتی ہیں ان میں میں جوئوں کی شکایات زیادہ ملتی ہیں‘ ایسا اس لیے بھی ہوتا ہے کہ سر کو مسلسل باندھ کر رکھنے سے بالوں میں پسینہ جمنا شروع ہو جاتا ہے اگر بالوں کو کھلا چھوڑ دیا جائے تب یہ خشک ہوسکتا ہے ‘ورنہ گیلا سرخواہ وہ پسینے سے ہو یا پانی سے جوئوں کی بہترین آماجگاہ ہے۔ جوئیں خون چوستی ہیں اور اس شدت سے سر کی جلد پر حملہ آور ہوتی ہیں کہ خارش اور الرجی کی شکایت ہونے لگتی ہے۔ جوئوں کی شکایت ہر گھر کا ایک عام مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ خاص طور پر سکول جانے والے بچے اس سے کسی طور پر بھی محفوظ نہیں رہ سکتے ہیں۔جوؤں کے انڈے بہت ننھے منے، باریک اور پیلے یا زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔ ان کی یہ شکل انڈے سے نکلنے کے بعد بنتی ہے۔ جوئیں بالوں کی جڑوں یعنی کھوپڑی میں انڈے دیتی ہیں۔ جہاں سر کا درجہ حرارت انہیں گرمی دیتا ہے جب تک وہ جوؤں کی شکل اختیار نہیں کرلیتی (Nits)انڈوں کی شکل میں سر میں موجود رہتے ہیں۔ Nits دکھنے میں بالکل سر میں موجود خشکی کی طرح ہی دکھنے لگتی ہے جس کی وجہ سے اگر سر میں خشکی موجود ہوتو اسے پہنچانا مشکل ہو جاتا ہے۔ یہ (Nits)جنہیں عرف عام میں لیکھیں بھی کہا جاتا ہے بالوں میں برش یا کنگھا کرنے اور مساج کرنے سے نہیں ختم ہوتیں اور یہ بڑی تیزی سے پھیلنا اور سر کو گھیرنا شروع کردیتی ہیں۔ خاص طور پر بچوں کے بالوں میں انہیں باآسانی دیکھا جاسکتا ہے۔یہ ضروری نہیں کہ خارش یا الرجی ہر ایک کے بالوں میں ہو یہ اس بات پر منحصر ہے کہ بچے کے سر کی جلد کس قسم کی ہے یا یہ کہ جلد کس حد تک حساس ہے؟ لیکن ایسا بہت کم ہوتاہے کہ جوئوں کی موجودگی میں سر میںخارش یا کھجلی کی شکایت نہ ہوا۔ اگر یہ شکایت زیادہ شدت اختیار کر جائے تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹر ایسی صورت میں اینٹی لائس شیمپوز، کریم یا پھر لوشنز تجویز کرتے ہیں جو کہ جوئوں کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں لیکن مختلف تجربات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ایسا صرف چند دنوں یا ہفتوں کے لیے ہی ہوتا ہے۔ یہ Medicated لوشنز، شیمپو اور کریم کسی صورت جوئوں کا مکمل خاتمہ نہیں کرتے اور نہ ہی ان سے مکمل طور پر سر پر ہونے والی خارش کا خاتمہ ہوتا ہے۔ ان میڈیکلی چیزوں کا زیادہ استعمال سر کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ اسی لیے ان دوائوں کو صرف اس حد تک استعمال کرنا چاہیے جس حد تک ڈاکٹر کی ایڈوائس ہو۔ اگر دوائوںکا مستقل استعمال نہ کیا جائے تو علاج فائدہ مند نہیں ہوسکتا لیکن یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ دوائیں اس مسئلے کا مستقل حل نہیں۔ جوئوں کا خاتمہ مستقل مزاجی اور لمبے مرحلے کا تقاضا کرتا ہے۔
جوئیں جنہیں طبی اصطلاح میں ’’Pediculosis‘‘کہا جاتا ہے خون چوسنے والے پیراسائٹس ہوتے ہیں اور سر میں بالوں کے اندر نشوونما پاتے ہیں ان کی وجہ سے سر میں شدید خارش اور کھجلی محسوس ہوتی ہے۔ ویسے تو جوئیں ہر عمر کے افراد میں پیدا ہوسکتی ہیں لیکن بچوں خصوصاً بارہ سے تیرہ سال کے بچے اس کا زیادہ شکار ہوتے ہیںایک اندازے کے مطابق ہر دس میں سے ایک بچہ جوئوں سے متاثر ہوتا ہے کیونکہ سکول جانے‘ ایک ساتھ اٹھنے بیٹھے، کھیلنے اور دوسری سرگرمیوں میں حصہ لینے کے دوران یہ جوئیں بڑی آسانی سے ایک سر سے دوسرے میں منتقل ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ذاتی استعمال کی اشیاء جیسے کنگھی، برش، تولیہ، اسکارف، کوٹ، ٹوپی، ہیئر بینڈز اور ہیڈ فون وغیرہ شیئرز کرنے سے بھی تیزی سے پھیلتی ہیں۔ جوئیں انسانی سر میں تیس دنوں تک زندہ رہ سکتی ہیں۔ چائنہ کی تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ جوئیں بالوں سے مطابقت رکھنے کے لیے اپنا رنگ بھی تبدیل کرسکتی ہیں عام طور پر یہ سیاہ اور گہرے سر مئی اور سفید رنگ کی ہوتی ہیں۔ جوئوں کا اگر ہر وقت تدارک نہ کیا جائے تو یہ سر کو شدید متاثر کرتی ہیں بالوں کی جڑوں کو کمزور کردیتی ہیں اور مسلسل خارش سے بال ٹوٹنے لگتے ہیں اور انفیکشن کا خطرہ بھی پیدا ہونے کا احتمال رہتا ہے۔ جوئوں سے نجات کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں کو اپنایا جاسکتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں