اسلام صرف رسومات کا ہی دین نہیں ہے بلکہ اس نے انسانی حقوق کی پاسداری پر انتہائی زور دیا ہے، اور یہ کہہ کر انسانی حقوق کی ادائی کو مقدم کیا ہے کہ رب تعالی اپنے حقوق تو معاف فرما دے گا لیکن انسانوں کے حقوق کی بازپرس ضرور ہوگی۔عید قرباں بھی احکامات خداوندی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے حقوق انسانی کی پاسداری کا نام ہے۔ ارشاد باری تعالی کا مفہوم ہے،’’ اللہ تعالیٰ کو ہرگز ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ خون۔ ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے۔‘‘ذوالحجہ، حرمت والے مہینوں میں سے ہے۔ سورۂ الفجر میں اللہ تعالی نے دس راتوں کی قسم کھائی ہے اور ان دس راتوں سے مراد ذوالحجّہ کے ابتدائی دس ایام ہیں۔ ان دنوں میں اللہ تعالی نے اپنا خاص ذکر کرنے کا حکم دیا ہے ان دنوں میں کیے جانے والے نیک اعمال اللہ تعالی کو بہت زیادہ محبوب ہیں حتی کہ جہاد فی سبیل اللہ جیسا افضل عمل بھی ان دنوں میں کیے گئے اعمال سے بڑھ کر نہیں ہے۔
حضور اکرم ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو اہل مدینہ سال میں دو دن خوشی کے بطور عید منایا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ کون سے دن ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: ’’جاہلیت میں ہم لوگ ان دنوں میں خوشیاں منایا کرتے تھے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے ان سے بہتر دو دن تمہیں دیے ہیں، عیدالفطر اور عیدالضحٰی۔‘‘رسول کریم ﷺ نے ارشادفرمایا، ’’کوئی دن اللہ تعالیٰ کے ہاں ان دس دنوں سے زیادہ عظمت والا نہیں اور نہ ہی کسی دن کا عمل اللہ تعالی کو ان دس دنوں کے عمل سے زیادہ محبوب ہے پس تم ان دس دنوں میں کثرت سے تحلیل، تکبیر اور تحمید کہا کرو۔‘‘ (مسند احمد)
سرور دو عالم ﷺ کے فرمان مبارک کا مفہوم ہے: ’’جس نے عیدین کی رات (یعنی شب عیدالفطر اور شب عیدالضحٰی) قیام کیا اس دن اس کا دل نہیں مَرے گا۔ جس دن لوگوں کے دل مَرجائیں گے۔‘‘ (ابن ماجہ)
عید اس کی نہیں جس نے نئے کپڑے پہن لیے، بلکہ حقیقت میں تو عید اس کی ہے جو عذاب الٰہی سے ڈر گیا۔ سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہٗ کے دورخلافت میں لوگ عید کے روز کاشانۂ خلافت پر حاضر ہوئے تو دیکھا کہ امیرالمومنین دروازہ بند کرکے زارو قطار رو رہے ہیں۔ لوگوں نے حیرت زدہ ہوکر دریافت کیا: یاامیرالمؤمنین! آج تو عید کا دن ہے اور آپ خوشی کی جگہ رو رہے ہیں؟ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے لوگو! یہ دن عید کا بھی ہے اور وعید کا بھی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ فضیلت والے دن یوم النحر اور یوم القر ہیں۔ یہ اہل ایمان کے لیے نیکیاں کرکے اجر و ثواب حاصل کرنے کا بہترین موقع ہے۔ ان دنوں میں کثرت کے ساتھ تحلیل (لاالہ الااللہ) تکبیر (اللہ اکبر) تحمید (الحمداللہ) پڑھنا بہت اجر کا باعث ہے۔‘‘ (صحیح ابن حبان)
قربانی دین اسلام کے شعائر میں سے ہے۔ یہ ایک ایسا فریضہ ہے جو بارگاہِ رب العزت میں انتہائی مقبول ہے کیوں کہ قربانی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے حضور بندہ اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کرکے درحقیقت اپنے جذبۂ عبودیت کا اظہار کرتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہے کیوں کہ توحید باری تعالیٰ کا سب سے بڑا تقاضا یہی ہے کہ انسان کی محبت کا محور صرف ذات باری تعالیٰ ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں