حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھما بیان فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب کھانوں میں سے زیادہ پسندیدہ روٹی کا ثرید اور ستو اور گھی کا بنا ہوا ثرید تھا۔(ابوداؤد)ایک اور حدیث مبارکہ اس طرح ہے کہ حضرت عبد اللہ بن ابو اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک سفر میں ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔ جب سورج غروب ہو گیا تو آپ نے ایک آدمی سے فرمایا : اے فلاں ! اٹھو اور ہمارے لیے ستو گھولو۔ عرض گزار ہوا کہ یا رسول اللہ ! شام ہونے دیجئے۔ فرمایا: اترو اور ہمارے لیے ستو بناؤ۔ پس وہ اترا اور آپﷺ کے لیے ستو بنائے۔ پس نبی کریم ﷺنے نوش فرمائے پھر فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات ادھر سے آ رہی ہے تو روزہ دار روزہ افطار کرے۔(بخاری‘ مسلم‘ابوداؤد)۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہٗ کابیان ہے کہ بیس سالہ رفاقت نبوی میں آپ کا بیشتر کھانا پانی اور ستو تھا ۔احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ اکثر ستو اور اس کا مشروب نوش فرمایا ہے۔صدیوں سے ستو استعمال ہورہا ہے اور اسے کھانا اور اس کا مشروب پینا سنت رسول ﷺ بھی ہے۔ جدید سائنس ستو کے بارے میں کیا کہتی ہیں آئیے وہ جانتے ہیں:۔ جیسےجیسے لوگ فطرت کی طرف لوٹ رہے اور صحت مند رہنے کے لیے بیدار ہورہے ہیں اسی طرح قدرتی اشیاء کے استعمال کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ موسم گرما میں ایسی چیزیں درکار ہوتی ہیں جو صحت کے ساتھ ساتھ جسم کو ٹھنڈک پہنچائیں۔ چنانچہ لوگ پھلوں کے رس، شربت یا ایسے مشروبات استعمال کرتے ہیں جو بغیر کسی سائڈایفیکٹ کے صحت کی دیکھ بھال کریں۔ ستوبھی گرمی کے مشروبات میں خاص مقام رکھتاہے۔ عام طور پر ستوجَو سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ جَو،چنا گیہوں اور سویابین کو بھون کران کا آٹا بنا کر بھی تیار کیا جاتاہے۔ سوگرام ستو میں ۴۳۱کیلوریز،۷۷ء۵ چکنائی اور ۲۳ فیصد پرورٹین ہوتاہے۔ اس کے علاوہ وٹامن اے، سی،کیلشیم اور فولاد بھی پایا جاتاہے۔ ستو کو کالانمک اور زیرہ ڈال کر نمکین کر کے پیتے ہیں یا میٹھا کرنے کے لئے اس میںبراؤن شوگر(شکر)ملاتے ہیں۔۶۰ گرام(تقریباًچار چمچ) ستو میں ۷ء۱۹ گرام پروٹین ہوتا ہے۔ اس میںکیلشیم اور میگنیشیم بڑھتے بچوں اور کمزورہڈی والوں کے لیے مفید ہے۔ اس میںقدرتی فولاد (Iron)ہوتا ہے۔ جس کی کمی سے خون کی کمی کا مرض ہوجاتاہے۔ عام طورپر لوگ آئرن کے ٹانک اور کیپسول پسند نہیں کرتے ان لوگوں کو ستو پینا چاہیے۔ اس میں قدرتی فولاد پایا جاتاہے۔ یہ گیس اور قبض کے مریضوں کے لیے مفید مشروب ہے کیونکہ اس میں ریشہ بڑی مقدار میں ہوتاہے جو آنتوں اور معدے کو صاف کرتاہے۔ یہ ان لوگوں کو فائدہ پہنچاتاہے جو اپنا وزن کم کرنا چاہیے ہیں۔جولوگ ضعیف، کمزور ہیں یا کسی بیماری میں مبتلا رہتے ہیں انہیں ستو ضرور پینا چاہیے کیونکہ یہ تیزی سے جسم میں گوشت کی مقدار بڑھاتاہے اور قوت بخشتا ہے۔اگر تیزدھوپ اور پسینے کے سبب آپ کو کمزوری محسوس ہورہی ہے اور آپ تکان سے چور ہیں تو ایک گلاس ستو پی لیں تھوڑی میں فرحت اور تراوٹ محسوس کریں گے۔ گیہوں اور جَو میں مناسب کاربوہائیڈریٹ کے علاوہ ریشہ پایا جا تاہے۔جَو شوگر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے جَو خون میں اچانک شوگر بڑھنے کی سطح کو قابو میں رکھتی ہے۔ شوگر کے مریض صبح جَو کا ستو استعمال کریں تو انہیں فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ جَو میں بھر پور زنک ہوتا ہے جو مردانہ ہارمون ٹیس ٹیس ٹیرون کی مقدار بڑھاتاہے۔ اس میں سلینیم پایا جاتا ہے جو کینسر کا خطرہ کم کرتاہے۔ اس میں اینٹی آکسیڈینٹ مادے پائے جاتے ہیں جو کینسر بڑھانے والے مادوں کا مقابلہ کرتے ہیں۔ اس میں موجود تانبہ،فاسفورس اور میگنیز ہڈیوں کو مضبوط کرتے ہیں اور ہڈیوں کے جوڑوں کے مریضوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ہمارے پنجاب کے دیہات میں آج بھی ستو اور شکرسے تیار مشروب کا بہت زیادہ ہے یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ شدید گرمی میں سارا دن کام بھی کرتے ہیں اور ہشاش بشاش بھی رہتے ہیں۔ کسی قسم کی گرمی کا اثر نہ ان کی جلد پر نظر آتا ہے اور نہ ہی ان کی طبیعت میں۔
ستو! پیٹ کے جُملہ امراض میں انتہائی مُفید ہے خاص طور پر معدے کی تیزابیت اور بھوک کی کمی کے لیے مجرب ہے۔ اطباء کے مطابق جَو کا پانی تقریباً سو بیماریوں میں مُفید ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں