امام ابوبکر محمد بن ولید رحمۃ اللہ علیہ کتاب الدعاء میں مطرف بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں میں خلیفہ منصور کے پاس گیا تو انہیں سخت غمزدہ پایا، وہ اپنے بعض احباب کو کھونے کی وجہ سے چپ سادھ بیٹھے تھے۔ انہوں نے مجھے کہا اے مطرف! مجھ پر ایسا غم سوار ہوچکا ہے جسے اللہ تعالیٰ کے سوا جس نے مجھے آزمائش میں ڈالا ہے کوئی دور نہیں کرسکتا، کیا کوئی ایسی دعا ہے جسے پڑھنے کی برکت سے اللہ تعالیٰ مجھ سے غم کو دور فرمادے؟ میں نے جواب دیا اے امیر المومنین! مجھے محمد بن ثابت رحمۃ اللہ علیہ نے بتایا ہے کہ بصرہ کے رہنے والے ایک شخص کے کان میں مچھر گھس گیا اور اس کے دماغ تک جا پہنچا۔ وہ شخص تکلیف میں مبتلا تھا اور دن رات نیند سے محروم تھا۔ تب اسے حضرت حسن بصریؒ کے ساتھیوں میں سے ایک نے کہا حضور اکرمﷺ کے صحابی حضرت علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہٗ والی دعا پڑھو، جو انہوں نے جنگل اور سمندر میں پڑھی تھی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی نصرت فرمائی۔ بیمار شخص نے کہا اللہ جل جلالہ تم پر رحم کرے وہ کون سی دعا ہے؟۔انہوں نے کہا حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ حضرت علاء بن حضرمیؓ کوایک لشکر کے ساتھ بحرین کی طرف بھیجا گیا، میں بھی اس لشکر میں شامل تھا ہم ایک ویران صحرا میں سے گزرے جہاں سخت پیاس نے ہمیں اتنا ستایا کہ ہمیں ہلاکت کا خوف ہونے لگا، تب حضرت علاءؓ سواری سے اترے اور انہوں نے دو رکعت نماز ادا کی پھر کہا: ’’یَاحَلْیِمُ یَاعَلِیْمُ یَاعَلِیُّ یَاعَظِیْمُ اَسْقِنَا‘‘ (ہمیں سیراب فرما)، پس اسی وقت ایک بدلی آئی جیسے کسی پرندے کا پر ہو وہ ہم پر خوب برسی یہاں تک کہ ہم نے برتن بھی بھر لئے اور اپنے جانوروں کو بھی سیراب کرلیا۔
پھر ہم چل پڑے یہاں تک کہ ایک سمندری خلیج پر پہنچے جو اس قدر گہری تھی کہ اس دن سے پہلے اور نہ اس دن کے بعد اس میں کوئی داخل ہوا ہمیں وہاں کوئی کشتی نہیں ملی تو حضرت علاءؓ نے دو رکعت پڑھی اور فرمایا ’’یَاحَلِیْمُ یَاعَلِیْمُ یَاعَلِیُّ یَاعَظِیْمُ اَجْزِنَا‘‘ (ہمیں پار فرما)۔ پھر انہوں نے اپنے گھوڑے کی لگام پکڑی اور فرمایا ’’اللہ جل جلالہ کے نام سے پار کرو۔‘‘ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ہم پانی پر چل رہے تھے بخدا ہم میں سے کسی کے پائوں یا ہمارے کسی جانور کے کھر تک گیلے نہیں ہوئے۔ یہ ہمارا لشکر چار ہزار نفوس پر مشتمل تھا۔ (باقی صفحہ نمبر 55 پر)
(بقیہ:ہر غم سے نجات حاصل کرنے کا بہترین حضرمی نسخہ)
یہ واقعہ سن کر بیمار آدمی نے ان اسماء کے ذریعہ دعا کی اللہ تعالیٰ کی قسم ہم ابھی وہیں تھے کہ مچھر اس کے کان سے نکل گیا وہ بھنبھنا رہا تھا۔ یہاں تک کہ دیوار سے جاٹکرایا اور وہ آدمی ٹھیک ہوگیا۔یہ سن کر خلیفہ منصور قبلہ رو ہوئے اور انہوں نے تھوڑی دیران اسماء کے ذریعہ دعا مانگی۔ پھر میری طرف متوجہ ہوکر کہنے لگے اےمسلمانو! اللہ تعالیٰ نے میرے غم کو دور فرمادیا ہے۔ پھر انہوں نے کھانا منگوایا اور مجھے اپنے ساتھ بٹھالیا اور میں نے ان کے ساتھ کھانا کھایا۔ حضرت انسؓ کی روایت کے آخر میں یہ بھی ہے کہ جہادسے واپسی پر حضرت علاءؓ انتقال فرماگئے ہم نے انہیں غسل و کفن کے بعد قبر کھود کر دفنا دیا۔ دفن کے بعد ایک مقامی شخص آیا اور کہنے لگا یہ (مدفون) کون ہیں؟ ہم نے کہا یہ ایک بہترین انسان علاء بن حضرمیؓ ہیں۔ اس نے کہا یہ زمین مردوں کو باہر اُگل دیتی ہے تم لوگ انہیں اگر میل دو میل دور لے جائو تو وہاں کی زمین مردوں کو قبول کرتی ہے۔ ہم نے کہا ہمارے ساتھی (حضرت علاءؓ) کا کیا قصور ہے کہ ہم انہیں درندوں کا لقمہ بناکر چھوڑ جائیں؟ چنانچہ ہم نے قبر کھودنے پر اتفاق کرلیا۔ جب ہم نے قبر کھودی تو حضرت علاءؓ اس میں موجود نہیں تھے اور قبر تاحد نظر نور سے جگگا رہی تھی۔ ہم نے یہ دیکھ کر واپس مٹی ڈال دی اور اپنے سفر پر روانہ ہوگئے۔ (ابن کثیر فی البدالیہ و النہایہ) (محمد آصف ایوب،لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں